خیبرپختونخوا کے ترقیاتی منصوبوں میں وزیراعظم کی خصوصی دلچسپی، 

 خیبرپختونخوا کے ترقیاتی منصوبوں میں وزیراعظم کی خصوصی دلچسپی، 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بیرونی قرضوں پر 164ارب روپے کے ترقیاتی منصوبے شروع کئے جا رہے ہیں 

جب سے حکومت مخالف اتحاد پی ڈی ایم نے خیبرپختونخوا میں سیاسی جلسے جلوسوں کا سلسلہ شروع کیا ہے صوبائی حکومت بھی سرگرم ہو گئی ہے اور ترقیاتی کاموں کیلئے مختلف نئے منصوبہ جات کا اعلان کرنے کے ساتھ ساتھ زیر تکمیل پراجیکٹس جلد از جلد مکمل کرنے کیلئے بھی کوشاں ہے۔ وزیراعلیٰ محمود خان نے وزراء اور محکموں کی کارکردگی بہتر بنانے کی غرض سے ڈنڈا پکڑ لیا ہے  اور مانیٹرنگ کیلئے بھی دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان بھی خیبرپختونخوا کو ماڈل صوبہ بنانے کیلئے تگ و دو کر رہے ہیں اور اس مقصد کے تحت آئے روز صوبے سے تعلق رکھنے والے اراکین  قومی و صوبائی اسمبلی اور پی ٹی آئی رہنماؤں سے ملاقاتوں کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے۔ ابھی گزشتہ روز ان سے ضلع صوابی سے تعلق رکھنے والے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما سینیٹر لیاقت خان ترکئی، ایم این اے عثمان خان ترکئی، صوبائی وزیر تعلیم شہرام خان ترکئی، ایم پی اے محمد علی ترکئی پر مشتمل وفد نے خصوصی ملاقات کی،وزیر اعظم کے خصوصی مشیر برائے سیاسی امور ملک عامر ڈوگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔
جہاں تک صوبائی حکومت کے ترقیاتی کاموں کا تعلق ہے تو یہ فیصلہ بڑا خو ش آئند ہے کہ  خیبر پختونخوا میں بیرونی قرضوں پر اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبے بھی شروع کیے جا رہے ہیں۔اس حوالے سے حکومت نے بیرونی قرضوں پر اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبوں کی دستاویزات اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروا دی ہیں۔ گزشتہ دو سال کے دوران 164ارب روپے کے قرضوں کے معاہدے طے پائے،یہ بھی فیصلہ ہوا کہ72 ارب روپے کا قرض توانائی کے منصوبوں کیلئے حاصل کیا جائے گا۔سیاحت کے ایک منصوبے کیلئے 11 ارب روپے سے زائد کا قرضہ بھی شامل ہے جبکہ زراعت کیلئے 28 ارب روپے قرض کا منصوبہ شروع کر دیا گیا ہے۔ محکمہ خزانہ کے پبلک ریسورس مینجمنٹ پروگرام کیلئے18 ارب روپے کا قرضہ لیا جائے گا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ خیبر پختونخوا کی گزشتہ حکومت میں پانچ سال کے دوران80 ارب سے زائد کا قرضہ لیا گیا تھا۔اس حوالے سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کا کہنا ہے کہ صوبے کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں کی ترقی و خوشحالی موجودہ حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے جس کیلئے مختلف علاقوں کی ضروریات اور مسائل کو مدنظر رکھ کر قابل عمل ترقیاتی حکمت عملی وضع کی گئی ہے۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت ضلع لوئر دیر میں اربوں روپے کی لاگت کے متعدد ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے جن کیلئے رواں مالی سال کے بجٹ میں ایک ارب روپے سے زائد فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔ یہ منصوبے ضلع کی ترقی و خوشحالی اورعوامی مسائل کے حل میں سنگ میل ثابت ہوں گے۔   ان کی حکومت صوبے کے تمام اضلاع کی یکساں ترقی چاہتی ہے تاکہ ہر ضلع کے عوام کو ان کی توقعات و ضروریات کے مطابق خدمات کی فراہمی ممکن ہو سکے۔
دوحہ امن مذاکرات کے تسلسل میں جاری کاوشوں اور کامیابی کے مختلف مراحل ایک مرتبہ پھر زیر بحث ہیں اور پاکستان سمیت مختلف ممالک میں اس حوالے سے گفت و شنید جاری ہے لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ اس کے ساتھ ساتھ افغانستان میں امن دشمن کارروائیاں بھی تھمنے کا نام نہیں لے رہیں، ان کے اثرات پاکستان بالخصوص خیبرپختونخواہ میں بھی دیکھے جا رہے ہیں۔ہمارے بعض قبائلی علاقوں میں بھی دہشت گردی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں جبکہ ان مذموم کارروائیوں میں شامل دہشت گردوں کے نیٹ ورک بھی پکڑے گئے ہیں۔ابھی گزشتہ روز  افغانستان میں فوجی چیک پوسٹ پر طالبان جنگجوؤں نے دھاوا بول دیا جس کے نتیجے میں چھ سیکیورٹی اہلکار ہلاک اورچارز خمی ہوگئے جبکہ ایک قومی بینک کی گاڑی پر حملے میں بھی تین افراد مارے گئے۔ افغانستان کے صوبے ہرات کی فوجی چیک پوسٹ پر موٹر سائیکل سوار طالبان جنگجوؤں نے حملہ کیا اور دو طرفہ فائرنگ کے نتیجے میں چھ اہلکار اورچار زخمی ہوئے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے طالبان حملے کو ناکام بناتے ہوئے جنگجوؤں کو پسپا ہونے پر مجبور کردیا۔ جوابی کارروائی میں 10 سے زائد جنگجو بھی مارے گئے۔ دوسری جانب طالبان کا دعویٰ ہے کہ حملے میں صرف افغان فوجی مارے گئے، ہمارا کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا، کامیاب کارروائی کے بعد افغان فوج کا اسلحہ اور گاڑی بھی ہمارے ہاتھ آئی۔یہ بھی اطلاع ملی ہے کہ چورا کنڈوُ چیک پوسٹ پر مائینز لیزہولڈرز،ٹھیکیداران اورمزدوروں کا احتجاج کئی روز سے جاری ہے جس سے حکومتی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان بھی ہو رہاہے ضلع خیبر کے دورافتادہ علاقہ چوراکنڈوٗ چیک پوسٹ پر لیز ہولڈرز، ٹھیکیداران اور مزدوروں نے انتظامیہ کی طرف  سے گاڑیوں کو چیک پوسٹ پر غیرقانونی روکنے کے خلاف پُرامن احتجاجی مظاہرہ کیا۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ عرصہ دراز سے معدنیات کا کام کرتے ہیں اور یہاں پر لیز پر لئے گئے مائینز سے معدنیات ٹرکوں کے ذریعے پشاور اور پاکستان کے دوسرے علاقوں تک پہنچاتے ہیں جس سے حکومت کو ماہانہ کروڑوں روپے فائدہ پہنچ رہا ہے جبکہ پہاڑوں میں رہنے والے لوگ بھی روزگار سے وابستہ ہوکر ان کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ  تین ہفتوں سے چورا کنڈوٗ پر واقع چیک پوسٹ پر ان کی  بھری گاڑیاں 20دنوں سے غیرقانونی طور پر روک دی گئی ہیں۔
ایک خوش آئند امر یہ ہے کہ صوبے میں سیاحت  سمیت دیگر شعبہ جات میں کاروباری مواقع بڑھ رہے ہیں اور غیر ملکی کمپنیوں کے رجحان میں بھی اضافہ ہوا ہے۔پشاو ر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سربراہ سید ظفر علی شاہ  نے بھی کئی غیر ملکی وفود سے ملاقاتوں کے دوران شہر کے لئے اہم ترقیاتی منصوبوں کو حتمی شکل دی ہے جبکہ صوبائی وزیر برائے محنت و ثقافت شوکت علی یوسفزئی نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ صوبے میں امن و امان میں بہتری کی وجہ سے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے جس سے معاشی سرگرمیاں بھی بڑھ رہی ہیں۔ صوبے میں رئیل سٹیٹ کاروبار کو فروغ مل رہا ہے اور کاروبار کے مواقع میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔پشاور میں سٹارمارکیٹنگ کے زیر اہتمام پراپرٹی ایکسپو کے دورے کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رئیل سٹیٹ کاروبارسے منسلک ملک بھر کے سرمایہ کاروں کی پشاور آمد اور سرمایہ کاری میں اضافے پر خوشی ہو رہی ہے او رموجودہ صوبائی حکومت ایسی سرگرمیوں کو مکمل سپورٹ بھی کر رہی ہے۔

مزید :

ایڈیشن 1 -