حکومتی موقف کی روشنی میں مشرف کے خلاف غداری کیس کا فیصلہ محفوظ،تحقیقات کیلئے کمیشن قائم ،پنڈوراباکس کھلنے کی دھمکیوں سے ہمیں کوئی ڈر نہیں : سپریم کورٹ

حکومتی موقف کی روشنی میں مشرف کے خلاف غداری کیس کا فیصلہ محفوظ،تحقیقات کیلئے ...

سابق فوجی صدر کی گرفتاری کی درخواست مسترد، عدالت کے سامنے آئین کا تقدس ہے: جسٹس جواد ایس خواجہ

حکومتی موقف کی روشنی میں مشرف کے خلاف غداری کیس کا فیصلہ محفوظ،تحقیقات کیلئے کمیشن قائم ،پنڈوراباکس کھلنے کی دھمکیوں سے ہمیں کوئی ڈر نہیں : سپریم کورٹ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس میں حکومتی موقف کی روشنی میں سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کرلیاہے جو مناسب وقت پر سنایاجائے گا ، سابق صدر کی گرفتاری کی درخواست بھی مسترد کردی جبکہ حکومت نے تحقیقات کیلئے چار رکنی کمیٹی قائم کردی ہے ۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ سابق فوجی صدر کیخلاف غداری کا مقدمہ چلانے کیلئے کیس کی سماعت کی ۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل کیلئے ڈائریکٹیو بھی عدالت میں پیش کردیا۔پرویز مشرف کے وکیل ابراہیم ستی نے عدالت سے استدعا کی کہ میرے موکل کو اعتراضات ہیں،انہیں خاطرنظر رکھا جائے۔ جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ آپ صبر کریں،عدالت اس بات کو یقینی بنائیگی کہ آپکے موکل کو انصاف ملے۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ تحقیقات کی مانیٹرنگ کیلئے کمیشن تشکیل دیا جائے گا، سنگین غداری کے ایکٹ کی تحقیقات ایف آئی اے کے دائرہ اختیار میں ہے ،وزیراعظم نے سیکریٹری داخلہ کو تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کے احکامات جاری کیے،3 نومبر کے اقدامات کے بارے میں تحقیقاتی ٹیم جلد تحقیقات کریگی، تحقیقات مکمل ہوتے ہی خصوصی عدالت قائم کر دی جائیگی۔اٹانی جنرل نے تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل کیلئے ڈائریکٹیو بھی عدالت میں پیش کیا۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دئیے کہ ہم پنڈورا باکس کھلنے کی دھمکیوں سے نہیں ڈرتے، نتائج سے آگاہ ہیں، عدالت کے نزدیک کسی کا ذاتی فعل نہیں آئین اورقانون مقدم ہے۔اٹارنی جنرل کے جواب پر درخواست گزار کے وکیل نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقاتی ٹیم کو اپنا کام مکمل کرنے کے لئے مخصوص وقت کا پابند نہیں بنایا گیا ،اس طرح معاملہ غیر ضروری طور پر طول بھی پکڑ سکتا ہے۔ اٹارنی جنرل نے اپنے جواب میں کہا کہ تحقیقاتی ٹیم کو اپنی تحقیقات مکمل کرنے اور اس سلسلے میں شواہد جمع کرنے کے لئے مخصوص وقت دیا جائے گا اور خصوصی عدالت کی تشکیل کے سلسلے میں چیف جسٹس سے مشاورت بھی کی جائے گی۔ راولپنڈی بار ایسوسی ایشن کے وکیل حامد خان نے خصوصی عدالت کے قیام کا نوٹی فکیشن جاری نہ ہونے کا اعتراض اٹھایا تو جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اس کیس پر گزشتہ چھ برس کے دوران کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور اب حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں کیا گیا اقدام پیش رفت ہے۔سابق صدر پرویزمشرف نے اٹارنی جنرل کے جواب پرسپریم کورٹ میں پانچ صفحات پر مشتمل اعتراضات داخل کرادیے ہیں۔جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت کے سربراہ ان کے مخالف ہیں،سپریم کورٹ قانونی مفادات کاتحفظ کرے۔ پرویزمشرف کے وکیل ابراہیم ستی نے بتا یا کہ پرویز مشرف کی جانب سے جمع کرائے گئے اعتراضات میں کہا گیا ہے کہ تاثرہے کہ ساری عدلیہ ان کے خلاف ہے،میڈیاروزانہ ان کا ٹرائل کررہاہے،یہ تاثر بھی نہیں ملناچاہیے کہ سپریم کورٹ اُن کے خلاف شکایت کنندہ ہے۔موجودہ حکومت اور اس کے سربراہ ان کے مخالف ہیں۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ حکومتی جواب میں کہیں سپریم کورٹ کا ذکر نہیں ۔ اس موقع پر حامد خان نے عدالت سے کیس کے ملزم پرویز مشرف کی گرفتاری کی استدعا کی جسے مسترد کردیا گیا جس پر انہوں نے سابق صدر کا نام ای سی ایل شامل کرنے کی اپیل کی جس پر عدالت نے کہا کہ ان کا پہلے ہی ای سی ایل میں شامل ہے۔سماعت مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیااور کہاکہ مناسب وقت پر سنایا جائے گا۔بعدازاں مشرف کے خلاف غداری کیس کی تحقیقات کے لیے چار رکنی کمیشن قائم کردیاگیاہے جو ایف آئی اے کے دو ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل محمد خالد قریشی ، اعظم خان اور دوڈائریکٹر مسعود الحسن ، حسین اصغرپر مشتمل ہے ۔وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہاہے کہ کمیٹی جلد تحقیقات کرکے رپورٹ حکومت کو پیش کرے گی ، یہ رپورٹ ہفتہ وار پیش کی جائے گی ۔

مزید :

قومی -Headlines -