پائلٹس کے مشکوک لائسنس، پالپا نے چیف جسٹس سے ایسا مطالبہ کردیا کہ حکومت کے ہوش اڑجائیں

پائلٹس کے مشکوک لائسنس، پالپا نے چیف جسٹس سے ایسا مطالبہ کردیا کہ حکومت کے ...
پائلٹس کے مشکوک لائسنس، پالپا نے چیف جسٹس سے ایسا مطالبہ کردیا کہ حکومت کے ہوش اڑجائیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) پائلٹس کی نمائندہ تنظیم پالپا نے الزام عائد کیا ہے کہ چوہدری سرور پی کے 8303 حادثہ کے ذمہ دار ایک گروپ کو بچانے کیلئے تمام پائلٹس کی نوکریاں داو پر لگا رہے ہیں۔ پالپا نے چیف جسٹس سے نوٹس لے کر پی آئی اے اور سول ایوی ایشن کو عدالتی تحویل میں لے کر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر پالپا کیپٹن چوہدری سلمان نے کہا کہ وزریر ہوا بازی کے بیانات سے دنیا بھر میں پاکستانی ہوابازوں کی نوکری داؤ پر لگ گئی ہے، وزیر ہوابازی کے خلاف تمام پائلٹس ہتک عزت کا دعویٰ محفوظ رکھتے ہیں۔ اس وقت پاکسانی پائلٹس شدید پریشانی اور دباو کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے نے اج تک کسی پائلیٹ کو نوٹس جاری نہیں کیا،  141 پائلٹس کا تحفظ کرنے نہیں بلکہ اپنی کی بقاء کی جنگ لڑنے آئے ہیں، پالپا میڈیا ٹرائل کی شدید مذمت کرتا ہے۔ وزیر ہوابازی کی وجہ سے بیرون ملک دیگر ایئرلائنز میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس کی نوکری جانے کا خطرہ ہے۔

صدر پالپا کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر غلام سرور کی جانب سے جاری فہرست بے بنیاد ہے، وفاقی وزیر نے اس فہرست کی بات کرکے طیارہ پی کے 8303 سے توجہ ہٹانا تھی، وزیر موصوف ایک خاص گروپ جو حادثے کا ذمہ دار ہے اس کو بچانا چاہتے ہیں۔

چوہدری سلمان نے بتایا کہ سول ایوی ایشن نے کسی بھی پائلٹ کو کوئی وارننگ یا اظہار وجود کا نوٹس جاری نہیں کیا، جو فہرست پیش کی گئی ہے کیا وہ سی اے اے سے منظور شدہ ہے یا نہیں یہ بھی ایک سوال ہے، دنیا بھر میں ایئر کریش انویسٹی گیشن ہوتی ہے، جس کا مقصد جہازوں کے حادثات کو کنٹرول کرنا ہوتا ہے ناکہ ایک بندے پر پورا ملبہ ڈال دیا جائے۔ جن پائلٹس پر جعلی لائسنس یا دیگر الزامات لگائے جارہے ہیں وہ دنیا بھر میں جہاز اڑا رہے ہیں، پاکستانی پائلٹ پاکستان سے باہر جہاز اڑاتے ہیں تو کوئی حادثہ نہیں ہوتا، کیا ہماری ایئر اسپیس میں مسئلہ ہے یا کوئی اور مسئلہ ہے ؟

پالپا نے مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان ایک کمیشن تشکیل دیں، پائلٹس عدالت کے تحت کسی بھی کارروائی میں شریک ہونے کے لیے تیار ہیں، جوڈیشنل کمیشن پی آئی اے اور سی اے اے کو اپنی تحویل میں لے۔