"مریم نواز کو اقتدار کی ہوس ہوتی تو آج پرسکون انداز میں رائیونڈ میں نہ بیٹھی ہوتیں" کالم نگار حذیفہ رحمان کا دعویٰ

"مریم نواز کو اقتدار کی ہوس ہوتی تو آج پرسکون انداز میں رائیونڈ میں نہ بیٹھی ...
سورس: Twitter

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)  صحافی حذیفہ رحمان کا کہنا ہے کہ عمومی تاثر یہ ہے کہ مریم نواز نے اقتدار کیلئے مزاحمت کا بیانیہ اپنایا لیکن اب جب کہ مسلم لیگ ن حکومت میں ہے تو مریم نواز پرسکون انداز میں رائیونڈ میں بیٹھی ہیں اور حکومت میں کہیں نظر نہیں آ رہیں، انہوں نے  مشورہ دیا کہ اگر ن لیگ کو مضبوط کرنا ہے تو جنوبی پنجاب کی طرف توجہ دینی ہوگی جب کہ معیشت کی مضبوطی کیلئے اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ بنانا ہوگا۔

روزنامہ جنگ کیلئے لکھے گئے اپنے کالم میں حذیفہ رحمان نے کہا "مریم نواز شریف مسلم لیگ ن کی مقبول ترین لیڈر کے طور پر جانی جاتی ہیں۔عمومی تاثریہ ہے کہ ان کے سخت گیر بیانیے کی وجہ سے مسلم لیگ ن آج اقتدار میں ہے۔جہاں ان کے مزاحمتی بیانیے کو عوام میں غیرمعمولی پذیرائی ملی ،وہیں بعض لوگ ان کے خاندان سے روٹھے بھی رہے۔مریم نواز جب بڑے بڑے عوامی اجتماعات سے خطاب کیاکرتی تھیں اور بغیر کسی خوف کے کھل کر تنقید کرتی تھیں تو ان کے ناقد خیال کرتے تھے کہ وہ یہ سب کچھ اقتدار کے حصول کے لئے کررہی ہیں، وہ چونکہ اپنی ذات کےلئے اقتدار چاہتی ہیں اس لئے مقبول مزاحمتی بیانیے کو آگے لے کر چل رہی ہیں تاکہ عوامی مقبولیت کا گراف مزید بلند ہوسکے۔مگر آج یہ تمام مفروضے دم توڑتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔آج مسلم لیگ ن کو اقتدار میں آئے تقریباً اڑھائی ماہ ہوچکے ہیں۔وفاق اور مرکز میں حکومت کی تشکیل مکمل ہوچکی ہے۔مگر مریم نواز کی ذات کہیں نظر نہیں آرہی۔اگر ان کو اقتدار کی ہوس ہوتی تو آج پرسکون انداز میں رائیونڈ میں نہ بیٹھی ہوتیں۔"

حذیفہ رحمان نے مشورہ دیا کہ مسلم لیگ ن کے  وہ لوگ جنہوں نے گزشتہ ساڑھے تین سال نیب اور کوٹ لکھپت جیل کی راہداریوں میں وقت گزارا ہے،ان کو اس حکومت میں خصوصی جگہ دیں۔مریم نواز اور حمزہ شہباز کی اولین ذمہ داری ہے کہ کسی بھی ایک فرد کو مطلق العنان مت بننے دیں۔جنوبی پنجاب کے ارکان پارلیمنٹ سے براہ راست رابطہ رکھیں۔ماضی میں مسلم لیگ ن یہی غلطی کرتی آئی تھی کہ جنوبی پنجاب میں جماعت کے بجائے چند افراد کو مضبوط کیا گیا مگر اب اسی غلطی کو دہرانے سے اجتناب کرنا چاہئے کیونکہ جب وہ چند افراد جماعت کو خیر باد کہتے ہیں تو گراؤنڈ پر پارٹی کہیں نظر نہیں آتی۔

اسحاق ڈار کی وطن واپسی کے حوالے سے کالم نگار کا کہنا تھا " معیشت کو اس کے ٹریک پر دوبارہ چڑھانا ہے تو اسحاق ڈار کو واپس لانا ہوگا۔مفتاح اسماعیل بھلے آدمی ہیں مگر اسحاق ڈار کے تجربے کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔اسحاق ڈار ایک سوشل جینئس ہیں۔وہ پاکستان کے کاروباری افراد اور ایک غریب آدمی کی نفسیات سے بھی بخوبی آگاہ ہیں۔جہاں پر اتنے کمپرومائزز کئے ہیں ،وہیں ایک کمپرومائز اسحاق ڈار پر بھی کرلیں۔مقتدرحلقوں کو دل بڑا کرنا چاہئے۔ملکی معیشت کی خاطر ماضی کی تلخ باتوں کو نظر انداز کردینا چاہئے۔اگر مسلم لیگ ن نے اپنی حکومت میں بھی اسحاق ڈار کی صلاحیتوں سے استفادہ نہ کیا تو بہت نقصان اٹھا نا پڑے گاکیونکہ اسحاق ڈار وہ شخص ہے جو نوازشریف کے ایک بار کہنے پر ڈالر کو 98پر لایا تھا۔اسحاق ڈار جانتا ہے کہ بے لگام ڈالر کو لگام کیسے ڈالنی ہے۔ایف بی آر، اسٹیٹ بینک، فنانس منسٹری کو اس سے زیادہ کوئی شخص نہیں سمجھتا۔اگر اس حکومت نے معیشت کو بہتر کردیا تو آئندہ بھی برسر اقتدار رہے گی وگرنہ مسلم لیگ ن کا بحیثیت جماعت تشخص خطرے میں پڑ سکتا ہے۔"