تحریک طالبان پاکستان کو سرحد پار نشانہ بنایا جا سکتا ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف

تحریک طالبان پاکستان کو سرحد پار نشانہ بنایا جا سکتا ہے، وزیر دفاع خواجہ ...
 تحریک طالبان پاکستان کو سرحد پار نشانہ بنایا جا سکتا ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغان سرزمین سے ہماری سرزمین پر دہشت گردی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے، پاکستان کی سالمیت کے لیے تحریک طالبان پاکستان کو سرحد پار نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔امریکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ  عزم استحکام آپریشن کی پالیسی جلد بازی میں نہیں آئی، کچھ سیاسی جماعتیں اپنے سیاسی مفادات کےلیے اس کی مخالفت کر رہی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن کے تحفظات دور کرنے کےلیے اسے قومی اسمبلی میں لائیں گے، آپریشن کامیاب بنانے کےلیے آل پارٹیز کانفرنس بھی بلائی جا سکتی ہے۔ 
وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی اپنے دور حکومت میں بات چیت کے ذریعے 4 سے 5 ہزار طالبان لے کر آئی تھی۔ جن طالبان کو بسایا گیا کیا ان سے توقعات پوری ہوئیں؟ اگر تجربہ کامیاب ہے تو بتائیں ہم بھی تقلید کریں۔ انہوں نے کہا پچھلے فوجی آپریشنز ناکام نہیں تھے۔ آپریشنز کے بعد سویلین حکومتوں کو جو کردار ادا کرنا تھا وہ ادا نہیں کیا گیا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ہم اپوزیشن کو آپریشن کے خدوخال بتائیں گے۔ آپریشن کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس بھی کی جاسکتی ہے۔

خواجہ آصف نے کہا جب تک دہشت گردی ختم نہیں ہوگی ہماری معاشی صورتحال بہتر نہیں ہوگی۔ دہشت گردی ختم نہیں ہوگی تو غیرملکی سرمایہ کاری کیسے آئے گی؟انکا کہنا تھا کہ پاکستان کی سالمیت کےلیے ٹی ٹی پی کو سرحد پار نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ ٹی ٹی پی سرحد پار سے اور ان کے کچھ سیل پاکستان کے اندر سے بھی کام کر رہے ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ افغان سرزمین سے ہماری سرزمین پر دہشت گردی ایکسپورٹ ہونا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کرنے والے افغان سرزمین پر پناہ لیے ہوئے ہیں۔ ایک فریق بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے، ہمسائیگی کا حق بھی ادا نہیں کر رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی صورتحال پر چین کے تحفظات ہیں۔ چین پاکستان کو معاشی طور پر خودمختار دیکھنے کا خواہشمند ہے۔ پاکستان سیکیورٹی صورتحال بہتر بنالے تو ہم چین کی پہلی ترجیح ہیں۔

مزید :

قومی -اہم خبریں -