احتجاجی مظاہرے ،ٹراسپورٹ معطل ،اتوار بازار گاہکوں کی راہ تکتے رہ گئے

احتجاجی مظاہرے ،ٹراسپورٹ معطل ،اتوار بازار گاہکوں کی راہ تکتے رہ گئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(عامر بٹ سے)میٹروپولٹین کارپوریشن لاہور کے زیر انتظام لگائے گئے شہر بھرکے اتواربازاروں سمیت گلشن راوی اتوار بازار میں مذہبی جماعتوں کے احتجاج اور افواہ سازی کے باعث خریدار وں کا رش معمول سے قدرے کم نظر آیا ،کسی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے محکمہ سول ڈیفنس کے رضاکاران کی کثیر تعداد بازار کے داخلی اور خارجی راستو ں پر ڈیوٹیاں دیتی ہوئی نظر آئی،راستوں کی بندش اور ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کے باعث تازہ سبزیاں بازار میں نہ پہنچ سکیں، لوگ کئی کئی دن پرانی سبزیاں اور پھل خریدنے پر مجبور روزنامہ پاکستان کی جانب سے سروے کے مطابق میٹروپولٹین کارپوریشن کے زیر انتظام لگائے گائے گلشن راوی اتوار بازار میں گزشتہ روز مذہبی جماعتوں کے احتجاج،راستوں کی بندش اور افواہ سازی کے باعث خریداروں کا رش معمول سے کافی کم رہا ،بازار میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے محکمہ سول ڈیفنس کے رضاکاران اور پولیس کے اہلکارجامع تلاشی کے بعد لوگوں کو اندر جانے کی اجازت دیتے رہے ، خریدار فیصل خان،محمد امجد،عقیل شاہ اور محسن بلا ل نے کہا ہے گلشن راوی اتوار بازار میں رش معمول سے بہت کم نظر آرہا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ روز ہونے والے پاکستان بھر میں مذہبی جماعتوں کے احتجاج کے باعث لوگوں نے اپنے گھروں میں ہی رہنے پر اکتفا کیا ہے ہم جو ادھر آئے ہیں تو بحالت مجبور ی آئے ہیں ،صوبے بھر سے تازہ سبزیاں اور پھل جو لاہور میں آتے ہیں وہ راستے بند ہونے کی وجہ لاہور میں نہ پہنچ سکیں ہیں جس کی وجہ سے گلشن راوی اتوار بازار کے علاوہ عام مارکیٹ میں بھی لوگ باسی اور کئی کئی دن پرانی سبزیاں اور پھل کھانے پر مجبور ہیں۔حالات کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے اتوار بازار میں لگائے گئے سٹال اور دوکاندار عام بازار کی نسبت مہنگے داموں اشیاء خوردونوش فروخت کر رہے ہیں ، ایسے لگ رہا ہے کہ پچھلے ہفتے کے اتوار بازار میں بچ جانے والی اشیاء خوردونوش کو اتوار بازاروں میں سپلائی کر دیا گیا ہے جن کی کوالٹی کسی طرح بھی اول درجہ کی نہ ہے ،میٹروپولٹین افسران اور انتظامیہ کا یہ حال ہے کہ وہ ایک یا دو اتوار بازار کا وزٹ کرتے ہیں ادھر کچھ سٹالوں کو سیل کرتے ہیں کچھ کو جرمانہ کرتے ہیں اور پھر بھول جاتے ہیں ،یہ نظام کچھ دن ٹھیک چلتا ہے لیکن اس کے بعد پھر وہی کام شروع ہو جاتا ہے ہمیں لگتا ہے کہ شائد پاکستان میں کوئی نظام کامیاب نہیں ہو سکتا ہے ،گلشن راوی اتوار بازار میں ناقص پھل اور سبزیاں ہمارا منہ چڑا رہے ہیں جن کی کوالٹی کسی طور پر بھی درجہ سوئم سے بھی کم ہے ،احتجاج تو ہر ملک میں ہوتے ہیں لیکن ہمارے ملک میں اس احتجاج سے بھی لوگ فائدہ اٹھا لیتے ہیں جس کا مظاہر ہ بخوبی آج کیا جارہا ہے۔