ڈی چوک میں بیٹھنے کی ایک قیمت ہے, ان کیساتھ "تھوڑا بہت ہنسی مذاق" ہونا چاہیے: رانا ثناء اللہ
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نےکہا ہےکہ ڈی چوک میں بیٹھنے کی ایک قیمت ہے, ان کیساتھ "تھوڑا بہت ہنسی مذاق" ہونا چاہیے۔ پی ٹی آئی کو جو تجویز دی گئی تھی عمل ہوتا تو ان کے لیے بہتر تھا، وزیراعظم نے 4 ہفتے قبل مذاکرات کی پیش کش کی وہ واپس تو نہیں لی۔
"جیو نیوز "کے پرو گرام 'آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ' میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ (ن) لیگ نے ہمیشہ مذاکرات پر یقین رکھا ہے، یہ تجویز پر رک جاتے تو ایک عمل شروع ہوجاتا، باقی چیزیں بھی لائی جاسکتی تھیں۔ وزیراعظم نے 4 ہفتے قبل غیرمشروط مذاکرات کی پیش کش کی، مذاکرات کا فیصلہ پارٹی لیڈر یا وزیراعظم نے کرنا ہے، وزیراعظم نے 4 ہفتے قبل مذاکرات کی پیش کش کی وہ واپس تو نہیں لی۔بانی پی ٹی آئی کی جانب سے ہمیشہ مذاکرات سے انکار کیا گیا ہے، ٹھیک ہے ڈی چوک پہنچ گئے ہیں اس سے پہلے بھی 126 دن وہاں بیٹھے رہے ہیں، ڈی چوک میں بیٹھنے کی ایک قیمت ہے زیادہ دیر اس تعداد میں نہیں بیٹھ سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا کام ہے کہ ان کو دھرنے کے لیے لاشوں کی صورت میں ایندھن نہ ملے، یہ بھی نہیں ہونا چاہیےکہ سمجھیں کہ آرام سے ڈی چوک آگئے، تھوڑا بہت ہنسی مذاق ہونا چاہیے، ان کا ایک ٹارگٹ ڈی چوک پہنچنا تھا دوسرا لاشوں کا ہے جس میں ہمیں محتاط رہنا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ بعض اوقات کوشش کے باوجود چیزیں اس طرح نہیں ہوپاتیں جیسے سوچا گیا، اب یہ آکر بیٹھ گئے ہیں تو ان کو یہاں پوری طرح الجھانا اور تھکانا بھی چاہیے، یہ ڈی چوک پہنچ گئے تو اب آگےکیا ، اب یہاں بیٹھنے سے کیا حاصل ہوگا؟ بانی پی ٹی آئی تو حکومت سے بات کرنےکو تیار نہیں، عمران خان کو کیا ڈی سی نے نظربندکیا جو وزیراعظم رہا کریں؟ عمران خان پر مقدمات ہیں عدالت نے ضمانت منظور کرنی ہے۔