عمران خان کا امیدافزاخطاب

عمران خان کا امیدافزاخطاب
عمران خان کا امیدافزاخطاب

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 23مارچ ہماری ملکی تاریخ کا ایک بہت اہم دن ہے، جب آج سے 73برس پہلے مینارپاکستان کے سامنے قرارداد پاکستان منظور ہوئی اورقائداعظم محمدعلی جناح کی قیادت میں قوم نے پاکستان کے حصول کے لئے ایک نئے جذبے اورعزم کے ساتھ کام شروع کیا ۔ اسی بے مثال جدوجہد کا نتیجہ تھا کہ صرف سات سال بعد دنیا کے نقشے پر پاکستان کی آزاد مملکت موجود تھی، لیکن آج 73سال گزر جانے کے باوجود یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ ہمارے بزرگوں نے جس پاکستان کے لئے قربانیاں دیں اور اپنے بچے ،مال اور گھربار لٹائے، کیا آج ہم اسی پاکستان میں رہ رہے ہیں؟.... تو اس کا جواب ہمیں نہ میں ہی ملتا ہے، کیو نکہ قائد اعظمؒ نے تو فرمایا تھا کہ پاکستان غریب لوگوں کی قربانیوں کی وجہ سے بنا اور غریبوں کو ہی اس پر حکومت کا حق حاصل ہے، لیکن آج غریب کے لئے حکومت تو دور کی بات، اس کے لئے زندہ رہنا مشکل بنادیا گیا ہے۔
 حکومت شروع سے ہی چند بڑے خاندانوں کے گھر کی جاگیر چلی آرہی ہے ،جبکہ غریب عوام کی حیثیت ایک مزارعے سے زیادہ نہیں بڑھ سکی۔اسی ناانصافی اور ظلم کا نتیجہ ہے کہ غریب اور امیر کے درمیان فاصلے بہت حد تک بڑھ چکے ہیں، بلکہ ایک عام آدمی میں یہ تاثر زور پکڑرہا ہے کہ ہمیں تو صرف ووٹوں کے لئے زندہ رکھا جاتا ہے ۔یہی وہ ایک وجہ ہے کہ عوام نے تنگ آکر نئے چہروں کی جانب دیکھنا شروع کردیا ہے، جس کی ایک تازہ مثال عمران خان ہیں، جنہوں نے ان وڈیروں، جاگیرداروں اور چندنام نہاد بڑے سیاسی خاندانوں کے عوام کے ساتھ ظلم کے مقابلے میں انصاف کا نعرہ بلند کیا تو لوگوں کو یہ آواز بہت بھلی لگی اور عوام ان کی جانب کھچے چلے آئے، جس کا ثبوت عوام نے 30اکتوبر اور25دسمبر سے لے کر 23مارچ کے حالیہ جلسے میں بھرپور شرکت سے دیا کیو نکہ عمران خان ان کو ظالموں اور ؒلٹیروں سے بچانے بات کرتے ہیں۔
 23مارچ کے جلسے میں بھی انہوںنے قوم کو ظلم و ناانصافی سے بچاکر امیرو غریب کو یکساں حقوق دینے،سچ بولنے،ٹیکس کی رقم کو عوام پر ہی خرچ کرنے اوراقتدار سے ذاتی مفاد نہ اٹھانے کے وعدے کئے ہیں، انہوںنے یہ وعدے ایک ایسے موقع پر کئے، جہاں عوام کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ ساتھ تحریک انصاف کے منتخب اسی ہزار وہ نمائندے بھی موجود تھے جو انٹراپارٹی الیکشن میں منتخب ہوئے تھے، بیشک یہ نئے منتخب ہونے والے نمائندوں کے لئے ایک اچھا پیغام تھا جو عمران خان نے دیا کہ انہی اصولوں پر چل کرہی ملک کو ترقی اورکامیابی کی راہ پر چلایا جاسکتا ہے ۔ یہی ایک عام آدمی بھی چاہتا ہے اور پاکستان کے انتہائی خراب حالات اور سیکیورٹی صورت حال سے تنگ آکر ملک سے ہزاروں میل دور جاکر دوسرے ممالک میں روزی کمانے کے لئے جانے والے اووورسیز پاکستانی بھی بالکل یہی سوچ رہا ہے ۔
 مَیں اوورسیزپاکستانیز کے ایک نمائندہ ہونے کی حیثیت سے یہ یقین دلاتا ہوں کہ اگر عمران خان اپنے وعدوں پر قائم رہتے ہیں اور واقعی ملک میں تبدیلی اور ترقی کے لئے جدوجہد کرنا چاہتے ہیں تو بیرون ملک مقیم پاکستانی ہرقدم پر ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور اگر ان کو اقتدارملتا ہے تو صرف دوسال کے مختصرعرصے میں پاکستان کے ذمے تمام تر قرضہ اتارسکتے ہیں۔پاکستان کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ کرپشن اور ٹیکس کی عدم ادائیگی ہے، اس سے بڑی شرم کی بات اور کیا ہوگی کہ ہمارے منتخب ارکان اسمبلی کی ایک بڑی تعدادبھی ٹیکس ادا نہیں کرتی اور جوعام لوگ ٹیکس دیتے بھی ہیں تو اس رقم کا 90فی صدپیسہ قومی خزانے میں جانے کی بجائے ریونیوافسران کی جیبوں میں چلاجاتا ہے۔
 مجھے یقین ہے کہ اگر ٹیکس کی شرح کوکم کردیا جائے اور اوراس کی ریکوری شفاف ہو، اس کے لئے ایماندار لوگوں کا انتخاب کیا جائے تو اس سے نہ صرف ٹیکس ریونیو میں کئی گنا اضافہ ہوگا ،بلکہ اس رقم کو عوامی فلاح کے لئے خرچ کیا جائے تو اس سے ہی عوام کی حالت بہت حد تک بدلی جاسکتی ہے اوراگرسیکیورٹی صورت حال پر قابو پالیا جائے تو میرے جیسے لاکھوں لوگ پاکستان میں پہلے بھی کاروبارکررہے ہیں ،یہاں مزید انویسٹمنٹ کرکے ملکی تقدیربدل سکتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ عمران خان کو میرا یہ بھی مشورہ ہے کہ وہ تحریک انصاف کو تحصیل اور ضلع کی سطح پر منظم کرنے کے لئے ہر ضلع میں ایسے تھنک ٹینک لازمی طور پر تشکیل دیں، جس میں ہر شعبے کے ماہرین کو شامل کیا جائے کیونکہ یہ بھی ہمارے ملک کا ایک بڑا مسئلہ ہے کہ ہمارے ملک میں ہر شعبے کے ماہرین موجود ہیں، لیکن ہم ان سے فائدہ اٹھانے کی بجائے ایسے نااہل لوگوں کے ہاتھوں میں وہ وزارتیں اور محکمے دے دیتے ہیں، جن کے بارے میں وہ سرے سے واقف ہی نہیں ہوتے کہ ان
کو چلانا کیسے ہے ؟ جس کی وجہ سے نہ صرف ملک میں کرپشن اوربدانتظامی بڑھتی ہے، بلکہ یہ لوگ بیرون ملک بھی پاکستان کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں۔جب یہ محکمے اس شعبے کے ماہرین کے پاس ہوں گے تو کوئی وجہ نہیں کہ پاکستان مختصر عرصے میں ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھرا نہ ہوسکے ۔      ٭

مزید :

کالم -