یہ تصادم نہیں ،اتحاد کا وقت ہے

یہ تصادم نہیں ،اتحاد کا وقت ہے
 یہ تصادم نہیں ،اتحاد کا وقت ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سب سے پہلے تو میَں اُن تمام دوست احباب اور اپنے قارئین کا شکرگزار ہوں، جنہوں نے گزشتہ دنوں امریکہ میں آنے والے سمندری طوفان سینڈی کے دوران مجھے یادرکھا اور اپنی فون کالوں ،میسجز اور ای میلزکے ذریعے میرااحوال پوچھتے اور میرے لئے نیک تمناو¿ں کا اظہارکرتے رہے ۔سینڈی طوفان آیا اور گزرگیا، لیکن انہی دنوں پاکستان میں اصغر خاںکیس کے فیصلے کے بعد چھڑنے والی بحث نے بہت سے اعلیٰ حلقوں میں زلزلے کی سی کیفیت پیداکردی، ایک وقت میںایسا محسوس ہورہاتھاکہ جیسے ریاست کے دواہم ترین ادارے عدلیہ اور فوج ایک دوسرے کے سامنے کھڑے ہوگئے ہیں، اگرچہ اس صورتحال کا ذمہ دار بعض حلقوں کی جانب سے میڈیاکو بھی ٹھہرایا گیا کہ اس نے آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی اور چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخارمحمد چودھری کے اتفاقیہ بیانات کو یوں پیش کیا ، جیسے وہ ایک دوسرے سے مخاطب ہوں۔ بہرحال اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ اس صورت حال نے جہاںایک طرف یہ بات واضح کردی ہے کہ کس طرح ماضی میں عوامی مینیڈیٹ کا استحصال کیا جاتا رہا، وہیں اس کیس نے اُن بہت سے چہروں کو بھی بے نقاب کردیا جو دن رات جمہوریت کے چیمپیئن ہونے کے دعوے کرتے نظرآتے ہیں، لیکن درحقیقت اندر سے کتنے کھوکھلے ہیں ۔
یہاں یہ بتانے کی کوئی ضرورت نہیں کہ کن لوگوں نے اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے کیونکہ وہ تمام نام میڈیا میں باربار آچکے ہیں ،البتہ ہمارے لئے یہ بات قابل فخر ضرور ہے کہ چودھری برادران سمیت ہماری پارٹی کے کسی عہدیدار نے اس شرمناک کھیل میں حصہ نہیں لیا۔ بہرحال اس بات سے قطع نظر کہ کس نے پیسے لئے اور کس نے دئیے، اس بات کو ہمیشہ مدنظررکھنا چاہئے کہ انتخابات پر اثرانداز ہونے اور عوامی مینڈیٹ کو پامال کرنے کی یہ سازش چند شخصیات کی طرف سے تیار کی گئی تھی، اس لئے اس کی آڑ میں آرمی یا سب سیاستدانوں پر انگلی نہیں اٹھائی جاسکتی، خصوصاََ ایک ایسے وقت میں جب ہماری جاںباز فوج دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دے رہی ہے اور ایسے وقت میں جب قوم کو اس کی پشت پرکھڑا ہونا چاہئے، ایک مخصوص لابی فوج جیسے ادارے کو متنازع بنانے کی کوشش کررہی ہے، جس کی بھرپور مذمت کی جانی چاہئے۔ یہی لابی گزشتہ دنوں عدلیہ کو فوج کے سامنے کھڑا کرنے کی بھی کوشش کرتی نظرآئی جس کو ملک دشمنی کے سوا کوئی نام نہیں دیاجاسکتا، اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ حالیہ عدلیہ نے سٹیل مل کی نجکاری رکوانے سے لے کر گیس کی قیمتوں کے تعین تک عوامی فلاح کے پیش نظر ایسے فیصلے کئے ہیں، جن کو بجاطور پر تاریخ ساز کہاجاسکتا ہے ۔
 چیئرمین نیب ایڈمرل (ر)فصیح بخاری کا یہ بیان گزشتہ دنوںاخبارات کی زینت بناکہ عدلیہ نے ملک میں کرپشن روکنے میں نہائت اہم کردار ادا کیا ہے۔ صرف ایک سال میں عدلیہ کی مدد سے نیب نے 173منصوبوں میں 14کھرب75 ارب کی کرپشن کو بے نقاب کیا اور کون نہیں جانتا کہ اس کرپشن نے ہی ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کردیا ہے جس کاذکر اکثرمیَں اپنے کالموں میں بھی کرتا رہتا ہوںکہ اگر ہم نے ترقی و خوشحالی کی منزل حاصل کرنی ہے تو ہمیں ملک کو پہلے کرپشن فری بنانا ہوگا، لیکن افسوس کہ اس جانب کوئی توجہ نہیں دی جارہی اور ہر کوئی ملک کو لوٹ کا مال سمجھ کر ہڑپ کرنے میں لگا ہوا ہے ۔ضرورت اس چیز کی ہے کہ سیاستدان ہوں یا بیوروکریٹ، جج ہوں یا جرنیل اور یاکہ میڈیا سب کو یہ بات سمجھنی چاہئے کہ ادروں کی مضبوطی ہی ملک کی مضبوطی کا باعث بنتی ہے ماضی میں جو ہوا سب کواس پر قوم سے معافی مانگتے ہوئے آگے کی جانب دیکھنا چاہئے، ورنہ ہم بہت پیچھے رہ جائیں گے۔ ٭

مزید :

کالم -