مشرق وسطیٰ کے دو مسلمان حکمران برقعہ پہن کر فرار ہوئے

مشرق وسطیٰ کے دو مسلمان حکمران برقعہ پہن کر فرار ہوئے
مشرق وسطیٰ کے دو مسلمان حکمران برقعہ پہن کر فرار ہوئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

آج جب سعودی عرب اور یمن کی کشمکش کا تجزیہ کرتے ہیں تو بڑی حیرت ہوتی ہے کہ سعودی عرب ایک چھوٹے سے قبیلہ سے خوفزدہ ہوگیا تھا اور وہ اس طرح چیخ اٹھا جیسے کوئی زلزلہ آگیا ہے حالانکہ ایسا کچھ نہیں تھا پھر اس کی صدا بلند ہوئی کہ خانہ کعبہ اور مدینہ منورہ کو خطرہ ہے اور پاکستان میں ایک گروہ بھی اس آواز سے ہم آہنگ ہوگیا اور مطالبہ شروع کردیا کہ فوج بھیجو دیر نہ کرو ،مشرق وسطیٰ کے کسی ملک میں عوام اور(وہاں اگر کوئی پارٹی ہو شرط یہ ہے) پارٹی نے یہ واویلا نہیں مچایا کہ مقامات مقدسہ خطرہ میں ہیں، بلکہ سعودی حکومت کی مدد کے لئے دس ممالک پہنچے کہ ہم مدد کریں گے یہ وہ ممالک ہیں جہاں عوام کو بولنے اور اپنی مرضی سے حکومت قائم کرنے کاحق حاصل نہیں ، دس ممالک ایک قبیلہ پر حملہ آور تھے جس ملک میں عوام کی تائید حاصل نہ ہو وہ ہمیشہ کمزور ہوا کرتے ہیں اور شکست کھاتے ہیں جب اسرائیل نے حملہ کیا تو چند گھنٹوں میں صحراء سینا اس کے قبضہ میں تھا اور بیت المقدس دیکھتے ہی دیکھتے اس کے ناپاک قدموں میں آگیا تمام عرب ممالک مل کر اس کا مقابلہ نہیں کرسکے۔ صدر ناصر مصر کے حکمران تھے اور حافظ اسد شام کے حکمران تھے یہ دونوں سوشلسٹ اور روس نواز تھے اور اردن پر شاہ حسین حکمران تھے، عراق اور یمن پر روس نواز فوجی جنرل حکمران تھے کوئی مقابلہ نہ کرسکے۔ اس لئے کہ ان کی پشت پر عوام نہیں تھے جبر اور طاقت کی حکومت قائم تھی نام نہاد پارلیمنٹ تھی اس لئے اسرائیل جیسی چھوٹی حکومت کے سامنے سوشلسٹ ڈھیر ہوگئے اس کے طویل عرصہ بعد حماس اور حزب اللہ وجود میں آگئی۔ پھر حماس اور حزب اللہ نے اپنی جدوجہد شروع کی اور اسرائیل کو بے بس کردیا اور مشرق وسطیٰ کے تیل پیدا کرنے والے ممالک نے عرب مجاہدین کی تنظیم حماس اور حزب اللہ کو دہشت گرد قرار دے دیاان کو پہلے امریکہ اور مغربی کفر نے دہشت گرد قرار دیا پھر اس کے ایماء پر سعودی عرب اور خلیجی تیل پیدا کرنے والے ممالک نے ان دونوں کو دہشت گرد قرار دے دیا ۔؟


اب یمن کے مسئلہ پر پاکستان کے عوام کو گمراہ کیا گیا کہ یمن میں ھادی حکومت جائز اور قانونی حکومت ہے اس لئے سعودی عرب اس جائز اور آئینی حکومت کو بحال کرنا چاہتا ہے جنرل صالح 34سال تک یمن کا حکمران رہا اور عوام کو فوج کے بل پر دباتا رہا اور حکومت کرتا رہا لیکن جب مشرق وسطی میں عوام اٹھے اور اس ابھار کو عرب بہار کا نام دیا گیا تو مصر اورتیونس میں جنرلوں کی حکومت کو عوام نے شکست دی اور انتخابات میں عوام نے ووٹ کے ذریعے سے حکومت منتخب کی مصر میں ایک سال کے بعد ایک منتخب حکومت کا تختہ فوج نے الٹ دیا۔ اور سعودی عرب نے فوراً بارہ ارب ڈالر فاشٹ اور غاصب جنرل سیسی کو دے دیئے کوئی سعودی عرب سے پوچھے کہ ایک آزاد اور ووٹوں سے منتخب ہونے والے صدر اور پارلیمنٹ پر شب خون مارا گیا اور آپ نے جنرل کو بارہ ارب ڈالر انعام میں دے دیا اور اس کے بعد آپ نے دوسرا قدم یہ اٹھایا کہ اخوان المسلمون اور حماس کو دہشت گرد قرار دے دیا یوں سعودی عرب اسرائیل امریکہ اور مغربی کفر ایک صف میں کندھے سے کندھا ملاکر ایک جان ہوگئے تاریخ کا بدترین انحراف تھا جو سعودی عرب اور تیل پیدا کرنے والے ممالک نے کیا۔
ہمیں آنکھیں بند کرکے ہر مسئلہ پر چلنا نہیں چاہیے ہمیں دوستی کرنی چاہیے غلامی نہیں نہ ہم امریکہ کے غلام بنیں اور نہ عرب حکمرانوں کے غلام بنیں، سعودی عرب سے پوچھنا چاہیے کہ یمن میں تو حکومت عوام کے ووٹوں سے بنی ہی نہیں تھی جب جنرل عبداللہ بھاگا تو سعودی عرب نے اور خلیج کونسل نے ایک عارضی سیٹ اپ بنایا تھا اور ھادی کو اس حکومت کا سربراہ بنایا یمن کی حکومت انتخاب کے ذریعے سے آئی نہیں تھی تو اسے عوام کی آنکھ میں دھول جھونکنے کے لئے قانونی اور جائز حکومت قرارد یا گیا وہ ناجائز حکومت تھی جس کی پشت پر سعودی عرب تھا اور اعلان کیا کہ ہم یمن میں ھادی کی جائز اورقانونی حکومت کو بحال کرنا چاہتے ہیں اسلئے قوت کا استعمال کیا حوثی قبیلہ کے جنگجوؤں پر ہوائی حملے کئے کوئی 1400 حملے کئے کیا نتیجہ نکلا سعودی عرب کی فوج کبھی جنگ کی ہی نہیں اس لئے سعود ی عرب پاکستانی فوج بھیجنے کے لئے بے تاب تھا کہ پاکستانی فوج زمینی کارروائی کرے۔


سعودی عرب سے ایک سوال ضرور کرنا چاہیے کہ مصر کی پارلیمنٹ اور منتخب صدر کو بحال کرنے کے لئے بھی آپ کو بمباری کرناچاہیے اور اسرائیل نے بیت المقدس پر ناپاک قبضہ کیا ہواہے بسم اللہ کریں اور اسرائیل پر حملہ کرکے دنیا کے تمام مسلمان اس میں ساتھ دیں گے صرف اپنے اقتدار کو بچانے کے لئے یمن پر حملہ دنیا میں کسی جمہوری ملک نے قبول نہیں کیا اور نہ کرے گی۔ سعودی عرب اس بات کو اچھی طرح جانتا ہے کہ اس کے ہمسایہ میں اگر عوام کی مرضی سے حکومت قائم ہوگئی تو سعودی عرب میں عوام بیدار ہوجائیں گے اور بادشاہت خطرے میں پڑسکتی ہے اس لئے یمن پر حملے کا پس منظر یہ تھا۔ سعودی عرب کبھی نہیں چاہے گا کہ مصر میںیا یمن میں ایک منتخب حکومت قائم ہو اس لئے اس نے پہلا وار اخوان المسلمون پر کیا اور اس کی منتخب جمہوری حکومت کو ختم کیا اسرائیل اور امریکہ کو خوش کرنے کے لئے جہادی تنظیم حماس کو دہشت گرد قرار دے دیا اور قطر کو مجبور کیا کہ اخوان المسلمون اور حماس کی اہم شخصیات کو قطر بدر کردے۔


تاریخ میں بعض دلچسپ واقعات رونما ہوتے ہیں اور بڑے عبرت آموز ہوتے ہیں صدام کو ایک غار سے کھینچ کر نکالا گیا اور ظالم قذافی کو ایک پائپ سے پکڑ کر نکالا اور بڑی بے دردی سے قتل کیاگیا صدام کو پھانسی دے دی گئی اس نے بڑے حوصلے سے پھانسی کو قبول کیا ایران میں جب بنی صدر نے انقلابی حکومت سے بے وفائی کی اور اسے صدارت سے معزول کردیا گیا تو وہ اپنی مونچھیں صاف کرکے برقعہ میں فرار ہوگیا اور اس مشرق وسطی میں یمن کے صدر ھادی اپنے صدارتی محل سے عرب صحافی کے ساتھ برقعہ میں فرار ہوگئے ۔

مزید :

کالم -