شہباز شریف کی درخواست ضمانت، نیب کو مزید مہلت

شہباز شریف کی درخواست ضمانت، نیب کو مزید مہلت
شہباز شریف کی درخواست ضمانت، نیب کو مزید مہلت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائی کورٹ نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر نیب کو جواب جمع کرانے کے لیے چھ فرروی تک مہلت دے دی۔
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی ضمانت پر رہائی کی درخواست کی سماعت لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس ملک شہزاد احمد خان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔
عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) حکام کو آج جواب داخل کرنے کے لیے طلب کر رکھا تھا تاہم نیب حکام نے عدالت سے جواب داخل کرنے کے لیے مہلت مانگ لی۔
نیب کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ عدالت جواب جمع کرانے کے لیے مزید مہلت دے جس پر عدالت نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ نے نوٹسز کے باوجود جواب جمع نہیں کرایا۔ ہم پہلے درخواست گزار کے وکیل کے دلائل سن لیتے ہیں۔
نیب وکیل کا کہنا تھا کہ جواب جمع ہونے سے پہلے ڈیفنس کے وکلا کے دلائل نہیں سنے جا سکتے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ نہ تو جواب جمع کرا رہے ہیں اور نہ ہی بحث کر رہے ہیں۔
شہباز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے موقف اختیار کیا کہ پیراگون ہاؤسنگ سٹی سے میرے موکل کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ شہباز شریف کو 64 دن ریمانڈ پر رکھا گیا اور اب پھر نیب تاریخ مانگ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اتنے دنوں کا ریمانڈ تو دہشت گردوں کا بھی نہیں ہوتا جتنے روز کا ریمانڈ شہباز شریف کا کیا گیا۔
عدالت نے نیب کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کرنے سے انکار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کیس کو سات ماہ گذر چکے ہیں مزید تاخیر نہیں ہونے دیں گے اور سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے گی تاہم عدالت نے سماعت چھ فروری تک ملتوی کر دی۔عدالت نے نیب حکام کو چھ فروری تک جواب داخل کرنے کی مہلت دے دی۔
شہباز شریف نے آشیانہ ہاؤسنگ سکیم اور رمضان شوگر ملز کے مقدمات میں ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔شہباز شریف کی جانب سے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نیب نے بے بیناد الزامات لگا کر گرفتار کیا ہے اور نیب کی جانب سے سیاسی بنیادوں پر انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ نیب نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اور رمضان شوگر ملز میں بے بیناد اور من گھاٹ الزامات کی تحقیقات شروع کر رکھی ہیں جب کہ جو بھی کیا آئین اور قانون کے مطابق کیا ہے۔شہباز شریف نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت ضمانت منظور کرکے رہائی کے احکامات جاری کرے۔