ہندو دہشت گرد تنظی میں ، اکھنڈبھارت اور پاکستان

ہندو دہشت گرد تنظی میں ، اکھنڈبھارت اور پاکستان
ہندو دہشت گرد تنظی میں ، اکھنڈبھارت اور پاکستان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

دشمن سے برسرپیکار ہونے سے قبل جہاں ایک جانب جانبازوں کو اپنے نظریے سے آگاہی دینا بنیادی ضرورت ہوتی ہے تو دوسری جانب دشمن کی فکر ، سوچ ، نفسیات ، اور اس کے فاشسٹ نظریے( اکھنڈبھارت ، گریٹر اسرائیل ) کو سمجھانا اولین ترجیحات میں شامل ہوتا ہے ۔ تاکہ دشمن کے خلاف حقیقی معنوں میں ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند ، بے خوف اور نہ تھکنے والا لشکر جرار اور قیادت کھڑی کی جا سکے ۔ جس کوحوادث زمانہ ،پر آشوب حالات اور اپنوں کے منافقانہ رویے بھی اپنے نظریاتی موَقف سے نہ ہٹا سکیں ۔ 

چونکہ اس کالم کا موضوع ( اکھنڈبھارت، فاشسٹ نظریہ ) ہے جس کی سرحدیں مالدیپ سے لیکر کراچی تک ہیں ۔ یہ فاشسٹ نظریہ دراصل برہمن کی متعصب سوچ کی اختراع ہے جو درحقیقت ان کے خوف کا نام ہے ۔ جس کو انہوں نے اپنے معاشرے میں آر ایس ایس جیسے دہشت گرد گروہوں کے ذریعے پروان چڑھایا ۔ جس کا مین  مقصد ہندوستان میں مقیم تمام اقلیتوں اور خاص کر مسلمانوں کا بزور قوت معاشی ، معاشرتی ، سیاسی اور مذہبی استحصال کرنا تھا ۔ ظلم وجبر اور مظلومیت کے درمیان بھٹا ہوا بھارتی سیکولرازم کا گھناوَنا چہرہ پوری دنیا میں ننگا ہو چکا ہے ۔ چونکہ مسلمانوں نے ہندوستان میں برسراقتدار ہندوَوں سے حکومت جہاد کی بدولت حاصل کی تھی ۔ لہذا’’ اکھنڈ بھارت‘‘ فاشسٹ نظریے کے تحت ، بھارت میں ہندو دہشت گرد مسلح تنظیموں کا جائزہ لیں گے ۔ راقم کے ناقص علم کے مطابق بھارت میں دہشت گرد مسلح تنظیموں کی تاریخ تقریبا 2سو سال پرانی ہے ۔ جس کا صاف مطلب گزشتہ دو سو سالوں سے بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے ۔ بھارت میں دہشت گرد تنظیموں کا آغاز 1827 میں ہوا ، جب راجہ رام موہن نے( برہمو سماج) نامی تنظیم کی بنیاد رکھی ۔ جس کو بعد میں ان کے جانشین دینانند اور ڈاکٹر مونجے نے( آریا سماج )کا نام دیا ۔ جس کا ایجنڈہ مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر انہیں ہندوستان سے نکالنے یا پھر زبردستی شدھی( ہندو مت میں ضم کرنا) کرکے بھارت ماتا میں شامل کرنا تھا اور یہی اکھنڈ بھارت نظریے کی شروعات تھی ۔ 1882 میں گائے ماتا کی حرمت کا ایجنڈہ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ 1893 میں مسجدوں کے سامنے دھرنے دینے اور بینڈ بجانے کا سلسلہ شروع کر کے اپنی دہشت گردی کا دائرہ کار وسیع کر دیا ۔ جس سے پورے بھارت میں فرقہ وارانہ فسادات پھیل گئے ۔ 

ان فسادات کے نتیجے میں کانگرس کی حمایت سے 1921 کو انتہا پسند مسلح تنظیم (ہندو مہا سبھا )پریشر گروپ کی شکل میں سامنے آیا ، جس نے (سنگھ پریوار ) کی صورت اختیار کر لی اور آخر کاربنگلہ دیش ، افغانستان، سری لنکا ، مالدیپ ، بھوٹان، نیپال اور پاکستان کو بھارت میں شامل کر کے اکھنڈ بھارت کا اعلانیہ فاشسٹ نظریہ پیش کردیا گیا ۔ اس تسلسل کو آگے بڑھاتے ہوئے ہندو نسلی برتری کے نام پر دہشت گرد مسلح تنظیم راشٹریہ سوائم سوک سنگھ آر ایس ایس کا قیام 1925کو عمل میں لایا گیا ، متشدد خیالات کے حامل کارکنان شروع دن سے ہی فوج اور پولیس میں بھرتی ہونا شروع ہو گئے ، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہاں کے مسلمان آئے روز فسادات کی شکل میں سزا بھگت رہے ہیں ۔ کیونکہ ان فسادات کے دوران یہ سیکورٹی اہلکار مکمل طور پرجانبداری کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔ حیران کن امر یہ ہے کہ انتہا پسندانہ سوچ کے حامل یہ کارکنان بھارتی فوج میں جنرلز کے عہدوں تک بھی پہنچے ۔ یہی وہ دہشت گرد تنظیم ہے جس کے تقسیم ہند کے وقت کے انتہا پسند وزیر داخلہ سردار پٹیل کی آشیرباد سے دہشت گردوں نے قائد اعظمؒ  کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی ۔ تقسیم ہند کے وقت ٹرینوں پر حملے کرنے والے بھی اسی تنظیم کے دہشت گرد تھے حتیٰ کہ جب مہاتما گاندھی نے فرقہ وارانہ فسادات روکنے کی اپیل کی تو اسی دہشت گرد تنظیم کے ایک اہم رکن ہندو دانشور نتھو رام گوڈژی نے مہاتما گاندھی کو قتل کر دیا ۔ 

پاکستانی قوم اور عسکری قیادت کو ان تلخ حقائق کو ہمیشہ پیش نظر رکھنا چاہیے کہ یہ آر ایس ایس کے ہی دہشت گرد تھے جو ڈوگرہ فورس کے ساتھ کشمیر میں متحرک تھے ۔ اسی طرح تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ یہ آر ایس ایس  کے ہی سابق چیف گرو جی تھے جس نے مہاراجہ کشمیر کو عارضی الحاق کی دستاویز پر دستخط کرنے پر مجبور کیا تھا ۔ حتیٰ کہ1971 میں بنگلہ دیش کی جنگ میں اسی تنظیم کے دہشت گردوں نے بھارتی فوج اور مکتی باہنی کی مدد کی تھی ۔ جبکہ آر ایس ایس  کے بنیادی کارکن اور بھارت کے موجودہ وزیراعظم نریندر مودی بھی بنگلہ دیش میں کھڑے ہو کر اپنے شرمناک کردار کا اعتراف جرم کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ بنگلہ دیش بنانے میں وہ پیش پیش تھے ۔ جو پاکستانی قوم پر اب ایک قرض ہے جس کو اتارنا پوری پاکستانی قوم پر فرض ہو چکا ہے ۔ درحقیقت یہ سب کچھ اکھنڈ بھارت کے ناپاک خواب کا ہی تسلسل تھا ۔ اسی فاشسٹ نظریہ کو 1972 میں بھارت کے مشہور سیاسی و سماجی دانشور جے پرکاش نرائن نے پٹنہ میں آر ایس ایس  کے تربیتی کیمپ کے اختتامی اجلاس میں واضح کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں اگر کوئی طاقت پاکستان اور بنگلہ دیش کو بھارت کے ساتھ ملا کر اکھنڈ بھارت بنا سکتی ہے تو وہ صرف آر ایس ایس ہے ۔ 

چنانچہ ہندو انتہا پسند تنظی میں ، آر ایس ایس  اور و ورلڈ ہند آرگنائزیشن جیسی دہشت گرد تنظی میں وقت کے ساتھ ساتھ اپنا چولا بدل کر تقسیم ہند کا بدلہ لینے کے لیے نا صرف ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف اپنے غم وغصے ( فرقہ وارانہ فسادات کی شکل میں ) کو ظاہر کرتی رہتی ہیں بلکہ مملکت اسلامیہ پاکستان اور پاک فوج کے خلاف خبث باطن کا اظہار بھی کرتی رہتی ہیں ۔ جیسے آر ایس ایس کے سربراہ گوالیار ہرزاہ سرائی بکتے ہوئے کہتا ہے کہ ’’ اگر پاکستان ایک حقیقت ہے توہم اس کو مٹا کر دم لیں گے‘‘ ۔ وقت آگیا ہے کہ پاکستان کے پالیسی سازوں کو اس زمینی حقیقت کا ادراک ہو جانا چاہیے کہ عالمی اسٹیبلشمنٹ کسی بھی صورت میں مسئلہ کشمیر کو حل نہیں ہونے دے گئی ۔ کیونکہ یہ زمین کے ایک ٹکڑے کی لڑائی نہیں بلکہ حق وباطل کا معرکہ ہے، یعنی اسلام (پاکستان )کے غلبے اور عالمی اسٹیبلشمنٹ کی غلامی کا معرکہ ہے ۔ مملکت اسلامیہ پاکستان اور پاک فوج کے ساتھ دشمنی کا سبب بھی یہی ہے ،کیونکہ بھارت کے ساتھ ان کی فکری بقا ء جڑی ہوئی ہے ۔ فروری 2019کو بھارت اور اسرائیل کا بیک وقت مملکت اسلامیہ پاکستان پر فضائی حملہ اس کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ 

۔

 نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔

۔

اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’dailypak1k@gmail.com‘ پر بھیج دیں۔

مزید :

بلاگ -