یہ کہہ کر ٹال دیتے ہیں کبھی سن لیں گے فرصت میں۔۔۔

یہ کہہ کر ٹال دیتے ہیں کبھی سن لیں گے فرصت میں۔۔۔
یہ کہہ کر ٹال دیتے ہیں کبھی سن لیں گے فرصت میں۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

یہاں ہے ایک کیفِ سرمدی صہبائے الفت میں
سکونِ زندگی ہے مست تر سازِ محبت میں

کشش کیا جانتے تھے وہ اسیرانِ محبت میں
کہ اٹھ آیا بالآخر گلستاں زندانِ وحشت میں

کیا کرتا ہے اکثر ذکر کیوں یہ دخترِ رز کا
یہ باتیں آئیں کب سے وعظِ سادہ طبیعت میں

جو کہتا ہوں نہ لاﺅ غیر کو مجھ تک تو کہتے ہیں
ملا کرتے نہیں ہم یوں کسی سے عین خلوت میں

انہیں جب بھی سنانا چاہتا ہوں داستانِ دل
یہ کہہ کر ٹال دیتے ہیں کبھی سن لیں گے فرصت میں

دلِ آشفتۂ وحشی بڑا نازوں کا پالا تھا
خبر کیا تھی کہ ہوجائے گا یوں برباد الفت میں

میں پیشِ داورِ محشر جو ان سے خوں بہا چاہوں
کہیں الٹے بگڑ بیٹھیں قیامت ہو قیامت میں

کلام : وقار حیدری مالیگانوی ( بھارت )

مزید :

شاعری -