نواز شریف کے وزیر خارجہ رہنے سے ہماری خارجہ پالیسی کمزور ہوئی، عابد شیر علی کو بھی عہدہ دیتے تو قبول کرتے: خورشید شاہ

نواز شریف کے وزیر خارجہ رہنے سے ہماری خارجہ پالیسی کمزور ہوئی، عابد شیر علی ...
نواز شریف کے وزیر خارجہ رہنے سے ہماری خارجہ پالیسی کمزور ہوئی، عابد شیر علی کو بھی عہدہ دیتے تو قبول کرتے: خورشید شاہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ چار سال کے دوران ہماری خارجہ پالیسی کمزور ترین ہوگئی ہے، جس سے نواز شریف کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ جاتاہے، اپوزیشن وزیر خارجہ کے تقرر کا مطالبہ کرتی رہی لیکن کسی نے اس مطالبے پر کان نہیں دھرا، عابد شیر علی کو بھی وزیر خارجہ بنا دیا جاتا تو ہم اسے بھی تسلیم کرلیتے ۔
قومی اسمبلی کے خارجہ پالیسی کے حوالے سے بلائے گئے اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہاٹرمپ کے بیان پر عید کے بعد پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے، امریکی صدر کے بیان کی بہت اہمیت ہے، ہمارا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے ہو ہم سب پہلے پاکستانی ہیں یہ ہماری سیاسی جنگ ہے جذبات میں آکر توپیں نہیں کھڑی کرنیں ہمیں اپنی تاریخ کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلے کرنے چاہئیں۔

اسلامی ممالک نے تو کبھی کشمیریوں کیلئے دعا بھی نہیں کی ،مدد کیا کریں گے: شیخ رشید
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بہت اہم پوزیشن تھی لیکن آج امریکہ ہم پر پابندیاں لگانا چاہتا ہے، ہمارا یہ حال ہے کہ ہمارے تین ہمسایوں کے ساتھ تعلقات ٹھیک نہیں ہیں، ہمیں سوچنا ہوگا کہ یہ سب کیوں ہو رہا ہے۔ ہتھیاروں کی دوڑ میں 1971 کی جنگ ہم ہار چکے تھے اور ہمارا 5 ہزار مربع میل کا علاقہ دشمن کے قبضے میں جا چکا تھا لیکن ہم نے یہ جنگ ٹیبل پر جیت لی، لیکن 1965 کی جنگ ہم میدان جنگ میں جیتے لیکن ٹیبل پر ہار گئے ، اس لیے ملکوں کے معاملات میں سیاست کی بہت اہمیت ہے۔
خورشید شاہ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی کارکردگی پر بھی سوالات اٹھادیے اور کہا کہ چار سال میاں نواز شریف ملک کے وزیر خارجہ رہے اور پاکستان اس نہج پر پہنچ چکا ہے، جس سے ان کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھتا ہے، انہوں نے بطور وزیر خارجہ ان چار سالوں میں کیا کام کیا؟آپ کے پاس اتنے پڑھے لکھے اور قابل لوگ موجود تھے لیکن آپ ایک وزیر خارجہ نہیں لگا سکے۔ اپوزیشن چار سال مطالبے کرتی رہے کہ وزیر خارجہ لگاﺅ لیکن کسی نے اس مطالبے پر کان نہیں دھرے، اگر عابد شیر علی کو بھی وزیر خارجہ بنا دیا جاتا تو اسے بھی قبول کرلیتے۔
بھارت میں تعینات سابق ہائی کمشنر عبدالباسط اور امریکہ میں تعینات سفیر اعزاز چوہدری کے اختلافات پر اظہار خیال کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ بھارت میں بیٹھے ہوئے پاکستانی سفیر نے امریکہ میں سفیر کو خط لکھا کیونکہ اس کے اوپر کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں تھا، اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارے دفتر خارجہ میں کیا کھچڑی پک رہی ہے، اس خط سے پوری دنیا میں ہماری جگ ہنسائی ہوئی، یہ حکومت کی مکمل ناکامی ہے۔پاکستان کی نیوکلیئر پوزیشن کو دنیا نے مانا ہے لیکن یہ ایک لیڈر شپ کا کام ہوتا ہے کہ وہ کس طرح اپنی پوزیشن مستحکم کرتی ہے۔
انہوں نے کہا امریکہ ہم پر الزام لگاتا ہے کہ ہم دہشتگردوں کو پناہ دیتے ہیں، امریکہ ایک گھر میں چھپے ہوئے دہشتگرد کو بھی ڈرون حملے میں مار دیتا ہے تو جو پالوگ کستان سے جا کر افغانستان میں کارروائیاں کرتے ہیں ان کے خلاف ایکشن کیوں نہیں لیتا اور پاکستان کو ثبوت فراہم کیوں نہیں کرتا۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا یہ دیکھنا ہوگا کہ امریکہ آزادی کے بعد پاکستان کے وجود کو تسلیم کرنے والے اولین ممالک میں تھا، ہم جنگوں سے نہیں جیت سکتے بلکہ یہ جنگ سفارتی طریقے سے جیتنا ہوگی، پہلے پوری دنیا پاکستان کے ساتھ کھڑی تھی لیکن اب کوئی ہماری بات کرنے کیلئے آگے نہیں بڑھا۔ ہمیں یہ دیکھنا پڑے گا کہ ہم نے سفارتی چینلز کو کیوں استعمال نہیں کیا، روس نے پاکستان کے ساتھ پوزیشن بہتر کرنے کی کوشش کی ، امریکہ نے چاہا کہ وہ پاکستان کے اوپر اپنا ہاتھ رکھے لیکن ہم سب سے محروم ہوگئے۔

مزید :

قومی -اہم خبریں -