ترک پولیس نے مبینہ طور پر سیاحت کے لیے آئے برطانوی جوڑے کو جنسی تشدد کا نشانہ بنا ڈالا، انتہائی سنگین الزام
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) ایک برطانوی سیاح جوڑے نے ترک پولیس پر اغواء کرنے اور جنسی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنانے کا سنگین الزام عائد کر دیا۔ اس 30سالہ آدمی اور اس کی 23سالہ پارٹنر کا تعلق برطانوی علاقے ویسٹ مڈلینڈز سے تھا اور وہ چھٹیاں منانے ترکیہ کے شہر انتالیہ گئے تھے جہاں ان کے ساتھ یہ غیرانسانی سلوک ہوا۔
برطانوی سیاح نے نام شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر برطانوی اخبار میل آن لائن کو بتایا کہ وہ دونوں ایک سہ پہر بار سے اپنے ہوٹل واپس جا رہے تھے کہ راستے میں ایک چور نے اس کی گرل فرینڈ کا بیگ چھیننے کی کوشش کی۔ آدمی نے چور کو ڈرایا اور وہ بیگ چھوڑ کر وہاں سے بھاگ گیا۔ وہ دونوں اپنے ہوٹل کی طرف بڑھنے لگے۔
ابھی کچھ فاصلے تک ہی وہ گئے تھے کہ پولیس کی ایک گاڑی آ کر ان کے قریب رکی اور آفیسرز نے باہر آ کر انہیں پولیس سٹیشن آنے کو کہا۔ آفیسرز انہیں ایک پولیس سٹیشن کا پتہ دے کر چلے گئے۔ جب برطانوی سیاح اور اس کی پارٹنر پولیس سٹیشن پہنچے تو پولیس آفیسرز نے انہیں اغواء کر کے الگ الگ کمروں میں بند کر دیا۔
آدمی بتاتا ہے کہ پولیس والوں نے مجھے ہتھکڑی لگا کر ہاتھ پشت پر باندھ دیئے اور بدترین جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے آدھے گھنٹے تک مجھے یخ بستہ پانی میں بٹھائے رکھا۔ اس دوران میں بری طرح کپکپاتا رہا اور مجھے لگا کہ یہیں میری موت ہو جائے گی۔ اس دوران دوسرے کمرے سے میں اپنی پارٹنر کی چیخ و پکار سنتا رہا۔ اس نے بعد میں مجھے بتایا کہ دوسرے کمرے میں پانچ سے زائد پولیس آفیسرز اسے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے تھے۔
سیاح بتاتا ہے کہ کئی گھنٹے بعد ایک اور پولیس آفیسر آیا جو اچھا انسان تھا۔ اس نے ہماری ان آفیسرز سے جان چھڑوائی۔ ہم نے فوری طور پر برطانیہ واپس آنے کی تیاری کی اور اگلے دن کی پرواز بک کروا لی۔ جب ہم ہوٹل سے سامان لے کر لابی میں آئے تو وہاں وہی پولیس آفیسرز بیٹھے ہمیں گھور رہے تھے، تاہم انہوں نے ہمیں کچھ کہا نہیں۔
سیاح نے اخبار کو بتایا کہ جب ہم ایئرپورٹ پہنچے تو وہاں ایک پولیس آفیسر میرے پاس آیا اور میری طرف موبائل فون بڑھا کر کہا کہ بات کرو۔ فون پر کال چل رہی تھی اور دوسری طرف ہمارے ساتھ غیرانسانی سلوک کرنے والے پولیس آفیسرز میں سے ایک تھا۔ اس نے مجھے سنگین نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے زبان بند رکھنے کو کہا۔ہم برطانیہ میں برمنگھم ایئرپورٹ پر اترے تو ہمیں برطانوی پولیس آفیسرز نے روک لیا اور پوچھ گچھ شروع کر دی، کیونکہ ہمارے چہروں پر تشدد کے نمایاں نشانات تھے۔
آدمی بتاتا ہے کہ میں خاموش تھا اور برطانوی پولیس کو کچھ نہیں بتانا چاہ رہا تھا لیکن میری پارٹنر رونے لگی اور اس نے پولیس کو سب کچھ بتا دیا۔رپورٹ کے مطابق برطانوی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ ترکیہ میں ناروا سلوک کا شکار ہونے والے جوڑے کی ہر طرح سے مدد کر رہے ہیں اور ترک حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔