کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی خلاف ورزیاں اور بھارتی ڈرون

پاک فوج نے کشمیر کی کنٹرول لائن کے رکھ چکری سیکٹر میں بھارتی ڈرون مار گرایا،فوج نے ملبہ قبضے میں لے کر اس میں موجود تصاویر،وڈیو اور دوسرے ڈیٹا کا تجزیہ شروع کر دیا ہے۔بھارتی ڈرون کنٹرول لائن پر پاک فوج کی پوزیشنوں کی جاسوسی کر رہا تھا، اس سے قبل پاک فوج نے جولائی2015ء میں بغیر پائلٹ کے پرواز کرنے والا بھارتی ڈرون بھمبر کے علاقے میں مار گرایا تھا،جبکہ نومبر2016ء کو بھی کنٹرول لائن کی خلاف ورزی پر وڈیو بنانے والے بھارتی ڈرون کو اڈ کوپٹر کو تباہ کر دیا تھا۔بھارت کنٹرول لائن پر جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیاں کر رہا ہے اور یہ سلسلہ کئی سال سے جاری ہے،جب سے مودی برسر اقتدار آئے ہیں،خلاف ورزیوں میں اضافہ ہو گیا ہے اور جب کبھی کسی بھارتی ریاست میں یا لوک سبھا کے کسی حلقے میں ضمنی انتخاب ہوتا ہے تو خلاف ورزیوں کا سلسلہ تیز ہو جاتا ہے،بھارتی حکمران شاید یہ سمجھتے ہیں کہ اپنی جنتا کو پاکستان دشمنی کے بخار میں مبتلا کر کے وہ انتخاب جیت سکتے ہیں،خلاف ورزیوں کی دوسری وجہ یہ ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و جبر کا جو بازار گرم کر رکھا ہے، اور وحشت و درندگی کے ذریعے کشمیریوں کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے،اِس سے دُنیا کی توجہ ہٹانے کے لئے کنٹرول لائن پر کشیدگی بڑھائی جاتی ہے، رواں سال بھارت نے کنٹرول لائن پر 1140 سے زائد مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی،مقبوضہ کشمیر اور جہاں جہاں کشمیری آباد ہیں27 اکتوبر کو یوم سیاہ منایا گیا، اِسی روز کنٹرول لائن پر بھارتی ڈرون مار گرایا گیا۔
یہ تو تفصیلی تجزیئے سے ہی معلوم ہو گا کہ اِس ڈرون کے مقاصد کیا تھے وہ اگر کسی مخصوص علاقے کی تصویریں بنا رہا تھا تو اِس سے کیا حاصل کرنا مقصود تھا تاہم ایسے لگتا ہے کہ چند روز قبل امریکہ نے بھارت کو مسلح ڈرون طیارے دینے کا جو اعلان کیا ہے یہ اڑان اِسی ’’خوشی‘‘ کے اظہار کے لئے تھی،دو ڈھائی برس کے عرصے میں یہ تیسرا ڈرون ہے جو پاکستان نے مار گرایا ہے، اس کے ذریعے بھارت کو یہ واضح پیغام دے دیا گیا ہے کہ وہ اپنے بنائے ہوئے ’’کھلونے‘‘ اڑائے یا امریکہ کے دیئے ہوئے مسلح ڈرونوں کے ذریعے خطے میں بالادستی کا خواب دیکھے،یہ پورا نہیں ہونے والا،پاکستان نے امریکہ کو بھی آگاہ کر دیا ہے کہ بھارت کو مسلح ڈرون دینے سے خطے میں طاقت کا توازن بگڑ جائے گا،پاکستان نے اِس سلسلے میں امریکہ سے اپنا احتجاج تو ریکارڈ کرا دیا ہے،لیکن امریکہ بھارت کو افغانستان میں جو نیا کردار سونپنا چاہتا ہے اس کی وجہ سے وہ بھارت کی خوشنودی کے لئے ایسے اقدامات کر رہا ہے اور بظاہر نہیں لگتا کہ وہ پاکستان کے احتجاج پر مسلح ڈرون دینے سے انکار کر دے گا، اِس لئے ان کا توڑ کرنے کے لئے پاکستان کو اپنے زورِ بازو پر ہی انحصار کرنا ہو گا اور جو ڈرون پہلے سے اندرونِ مُلک تیار ہو رہے ہیں اُن کے جدید ترین ورشن تیار کر کے بھارت کو دندان شکن جواب دینا ہو گا۔
بھارت اِس وقت نہ صرف امریکہ بلکہ دُنیا بھر سے جدید ترین اسلحہ اکٹھا کرنے کے خبط میں مبتلا ہے،فرانس سے جدید ترین لڑاکا طیارے خریدے جا رہے ہیں تو امریکہ کی اسلحہ ساز کمپنیاں بھارت کے اندر اسلحہ بنانے والے کارخانے لگانے کی پیشکش کر رہی ہیں، اب مسلح ڈرون بھارت کو دینے کا فوری مقصد تو بظاہر یہی نظر آتا ہے کہ کسی نہ کسی طرح بھارت کو افغانستان میں فوج بھیجنے پر آمادہ کیا جا سکے،بھارت اِس سے انکار کر چکا ہے۔ البتہ ڈرونوں کی چکا چوند سے اس کی آنکھیں چندھیا جائیں تو بعید نہیں کہ وہ اپنا ارادہ بدل لے،پاکستان امریکی وزیر خارجہ کے حالیہ دورے کے دوران یہ بھی واضح کر چکا ہے کہ افغانستان میں بھارت کا کردار کسی صورت قابلِ قبول نہیں،کیونکہ اس کا مقصد سوائے اس کے کچھ نہیں ہے کہ بھارت اور افغانستان مل کر پاکستان میں تخریب کاری اور دہشت گردی میں اضافہ کریں۔ٹلرسن نے جو یہ کہا ہے کہ امریکہ دہشت گردی کا خاتمہ چاہتا ہے اس میں پاکستان شامل ہو یا نہ ہو،جبکہ امریکہ کو خوب معلوم ہے کہ پاکستان نہ صرف دہشت گردی کے خلاف کام کر رہا ہے،بلکہ اس سے شدید متاثر بھی ہے۔البتہ امریکہ جس انداز میں مطالبے کرتا چلا جا رہا ہے وہ قابلِ قبول نہیں۔کنٹرول لائن پر کشیدگی اور ڈرون مار گرائے جانے کے واقعہ کو اِس تناظر میں بھی دیکھا جا سکتا ہے اور یہ امکان بھی رد نہیں کیا جا سکتا کہ پاکستان کو دباؤ میں رکھنے کے لئے کنٹرول لائن کی چھیڑ چھاڑ کو مزید وسیع کر دیا جائے۔
بھارت اپنے ہاں جدید ہتھیاروں کے جو انبار لگا رہا ہے اس کی وجہ سے روایتی ہتھیاروں میں توازن کا پلڑا پہلے ہی اس کی جانب جھکا ہوا ہے، ایسے میں ضرورت تو یہ ہے کہ خطے کو امن و امان کا گہوارہ بنانے کے لئے کشیدگی کم کی جائے،کیونکہ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان اگر مستقل آویزش کی کیفیت رہے تو جنگ کے شعلے کسی بھی وقت بھڑک سکتے ہیں اِس لئے عالمی طاقتوں کو مسئلہ کشمیر حل کرانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ کشیدگی کی بنیاد ختم ہو،لیکن بھارت کو جدید ہتھیار اگر اِسی فراوانی سے ملتے رہے تو اس کا جنگی جنون بے قابو ہو جائے گا،طاقت کا توازن بگڑے گا اور خطے کے دوسرے ممالک عدم تحفظ کا شکار ہوں گے،اِس لئے عالمی طاقتوں کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہئے۔امریکی وزیر خارجہ کے حالیہ دورے کے دوران پاکستان نے اپنی پوزیشن وضاحت کے ساتھ بیان کر دی ہے توقع کرنی چاہئے کہ اِس کا نتیجہ بھی مثبت ہی نکلے گا۔