برصغیر میں اردو ادب کا ممتاز نام اور مشہور غزل گو شاعر ظفر گورکھپوری 83برس کی عمر میں بھارتی شہر ممبئی میں انتقال کر گئے

برصغیر میں اردو ادب کا ممتاز نام اور مشہور غزل گو شاعر ظفر گورکھپوری 83برس کی ...
برصغیر میں اردو ادب کا ممتاز نام اور مشہور غزل گو شاعر ظفر گورکھپوری 83برس کی عمر میں بھارتی شہر ممبئی میں انتقال کر گئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ممبئی (ڈیلی پاکستان آن لائن)برصغیر میں اردو غزل کے مشہور شاعر ،ادیب اور بچوں کی ادبی کہانیوں کے مصنف ظفر گورکھپوری83سال کی عمر میں بھارتی شہر ممبئی میں انتقال کر گئے ،ظفر گورکھپوری کے انتقال کی خبر نے ادبی دنیا میں غم کی لہر دوڑ گئی ،ظفر گورکھپوری کی لکھی ہوئی غزلوں نے بھارت کے بڑے گلوکاروں کو لازوال شہرت بخشی ۔
تفصیلات کے مطابق برصغیر میں اردو کے مشہور شاعر ، بچوں کی ادبی کہانیوں کے حوالے سے دنیا بھر میں اپنی مخصوص پہچان رکھنے والے معروف ادیب اور مصنف ظفر گورکھپوری بھارتی شہر ممبئی میں 83سال کی عمر میں انتقال کر گئے ،انہوں نے اپنے پسماندگان میں تین بیٹے اعجاز ،امتیاز اور خالد سمیت اپنے لاکھوں چاہنے والوں کو سوگوار چھوڑا ہے ،ان کی چار بنگلہ ویسٹ بھری کے مقامی قبرستان میں ہزاروں صحافیوں ادیبوں ،شاعروں ،سیاسی ،سماجی اور دینی راہنماؤں کی موجودگی میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔ظفر گورکھپوری 5مئی 1935ء میں ضلع گورکھپور کے ایک گاؤں بیدولی بابو میں پیدا ہوئے ،وہ بچپن میں ہی اپنے خاندان کے ہمراہ ممبئی شفٹ ہو گئے اور پھر یہیں کے ہو کر رہ گئے تھے ۔ظفر گورکھپوری کا پہلا شاعری مجموعہ 1949ء میں شائع ہو ا جبکہ وہ1953ء میں ترقی پسند تحریک میں شامل ہو گئے تھے ۔مشہور صحافی اور ظفر گورکھپوری کے قریبی ساتھی اور بچپن کے دوست فاروق سید کا کہنا تھا کہ ظفر گورکھپوری زمانہ طالب علمی میں سکول کی غیر نصابی تحریکوں میں حصہ لینے لگے اور ادب کا ذوق رکھنے والے اساتذہ کی ہمت افزائیو ں کے نتیجے میں انہیں بھی ادب کا ایسا چسکا لگا جس نے مرتے دم تک ان کا ساتھ نہیں چھوڑا ۔کچھ عرصہ قبل ظفر گورکھپوری نے ایک بھارتی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ فراق بنے بھائی ( سجاد ظہیر ) ، سردار کیفی، کرشن چندر ، مہندر ناتھ، ظ انصاری، اور مجروح وغیرہ کے ساتھ ملا تو صلاحیتوں کو اور جلاملی، لیکن بہت جلد یہ سمجھ میں آگیا کہ ادب کو کسی مخصوص نظریے کی تشہیر کا ذریعہ نہیں ہونا چاہئے اور نہ اسے ذات پات کے دائرے کا اسیر ہونا چاہئے، تب سے دونوں کے درمیان اپنی راہ نکالنے کی کوشش کر رہا ہوں، شعر گوئی کی ابتداء نظم سے ہوئی تھی، دو دہائیوں سے کچھ زیادہ ہی عرصے تک نظمیں کہتا رہا لیکن جانے کیوں ادھر چند برسوں سے غزل نے من موہ لیا ہے۔ظفرگورکھپوری ممبئی کے محکمہ تعلیم میں معلم کی حیثیت سے خدمت انجام دیتے رہے اور تین دہائیوں کی ملازمت کے بعد یکم جولائی1993ء کو سبکدوش ہوئے اور اردوادب کی خدمت میں لگ گئے،ان کے اب تک کئی شعری مجموعے چھپ چکے ہیں جن میں چند مشہور تصانیف میں ’’تیشہ‘‘ آرپار،زمین کے قریب،وادی ء سنگ،گوکھرو کے پھول(شعری مجموعے) ،ناچ ری گڑیا(بچوں کی نظمیں)،اورسچائیاں(بچوں کی کہانیاں) سمیت درجنوں کتابیں شامل ہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -