’’ تم پڑھو،فیس ہم بھریں گے‘‘کاروان علم فاؤنڈیشن کانعرۂ تحسین

’’ تم پڑھو،فیس ہم بھریں گے‘‘کاروان علم فاؤنڈیشن کانعرۂ تحسین
’’ تم پڑھو،فیس ہم بھریں گے‘‘کاروان علم فاؤنڈیشن کانعرۂ تحسین

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پاکستان میں تعلیم بہت مہنگی ہوچکی ہے۔ ان حالات میں متوسط طبقہ کے ہونہار بچے بھی یکسوئی سے اعلٰی تعلیم کا سلسلہ جاری نہیں رکھ پاتے، لہذا غریبوں کے بچوں کا تو یہ خواب ہی ادھورا رہ جاتا ہے۔گزشتہ چند سالوں کے تعلیمی نتائج دیکھ کر اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ مزدور پیشہ بچے مڈل اورمیٹرک میں انتہائی شاندار نمبروں سے پاس ہوتے اور ٹاپ بھی کرتے ہیں لیکن مالی مشکلات انہیں مزید پڑھنے نہیں دیتیں ۔کاروان علم فاؤنڈیشن پاکستان کی وہ ممتاز ترین این جی او ہے جو چودہ سال سے ایسے ہونہارطلبہ کو مالی مشکلات سے نکال کر انہیں ملک کا اہم ترین فرد بنارہی ہے۔ کاروان علم فاونڈیشن کی اعانت سے آج پاکستان کی ہر یونیورسٹی،کالج،میڈیکل کالج،انجینئرنگ یونیورسٹی ایسے طلبہ تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔اورخدمت کایہ معرکہ اندورن اور بیرون ملک انسانی و قومی درد رکھنے والے پاکستانیوں کے تعاون سے انجام دیا جارہا ہے۔

کاروان علم فاؤنڈیشن نے وظائف جاری کرنے کے حوالے سے بہت سے قابل ستائش اقدامات اٹھائے ہیں۔ اس ادارے کے دروازے ضرورت مند طلبہ کے لیے سارا سال کھلے رہتے ہیں۔طلبہ کو تعلیم کے دوران جس مرحلے پر بھی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے وہ کاروان علم فاؤنڈیشن سے رابطہ کرتا ہے۔ کاروان علم فاؤنڈیشن نے وظائف جاری کرنے کا سلسلہ اتنا باوقار بنارکھا ہے کہ ہر مرحلے پر طالب علم کی عزت نفس کا خیال رکھا جاتا ہے ہر طالب علم کی درخواست کا انفرادی جائزہ لیا جاتا ہے اور ہر طالب علم کی تعلیمی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے وظائف جاری کیے جاتے ہیں۔
کاروان علم فاؤنڈیشن درخواست گزار طلبہ کو سالانہ فیس،سمیسٹر فیس،کرایہ ہاسٹل،ماہوار خرچ طعام،کتب،کرایہ آمدورفت وغیرہ کی مدات میں وظائف جاری کرتی ہے۔کاروان علم فاؤنڈیشن زیر کفالت طلبہ کی بیوہ ماؤں اور ضعیف والدین کو گھریلو اخراجات کے لیے بھی وظائف جاری کرتی ہے تاکہ باصلاحیت طلبہ مکمل اطمینان اور یکسوئی سے اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔
کاروان علم فاؤنڈیشن کے عزم اور کار خیر کا سفر کب شروع ہوا،یہ جان کر یقیناً ہمارے دلوں میں قومی و انسانی خدمت کی تڑپ پیدا ہوگی اور خدمت کا سوز بیدار ہوگا۔
یہ 2002کے موسم گرما کی ایک صبح کا واقعہ ہے۔ ڈاکٹر اعجاز حسن قریشی کی نظر اخبا ر پڑھتے ہوئے ایک خبر پر رک گئی۔خبر کچھ یوں تھی کہ لاہور بورڈ کے میٹرک کے امتحانات میں 850میں سے810نمبر لے کر پورے پاکستان کے تعلیمی بورڈوں میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کرنے کا ریکارڈ قائم کرنے والی طالبہ سعدیہ مغل کو لاہور کے ایک تعلیمی ادارے میں داخلے کے سلسلے میں مالی مشکلات کا سامنا ہے۔
اس خبر نے ڈاکٹر اعجاز حسن قریشی جیسے حساس شخص کو رنجیدہ کردیا اوروہ سوچنے لگے کہ پاکستان کو قائم ہوئے نصف صدی سے زائد عرصہ گزر چکا ہے لیکن تعلیم کے فروغ، ملک کے جوہر قابل کی حوصلہ افزائی اور نشوونما کے سلسلے میں مجرمانہ غفلت برتی جارہی ہے۔
ڈاکٹر اعجاز حسن قریشی نے درد اور افسوس کے اس گہرے احساس کے ساتھ اپنے بھائی معروف صحافی الطاف حسن قریشی سے بات کی ان کے مشورے پر طالبہ سعدیہ مغل کے خاندان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ فیس کے لیے مطلوبہ رقم کا انتظام ہوگیا ہے۔ مزید تحقیق سے معلوم ہوا کہ ہزاروں طلبا و طالبات میں سے پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کے اعزاز میں ایک معمولی نوعیت کی تقریب تعلیمی بورڈکے دفتر میں منعقد کروائی جاتی ہے۔بعض شہروں کے تعلیمی بورڈنہ ہی کوئی تقریب منعقد کرواتے ہیں اور ناہی طلبہ کو تعریفی سند جاری کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اعلٰی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلبہ کی حوصلہ افزائی نہ سرکاری سطح پر کی جاتی ہے اور نہ ہی معاشرتی سطح پر کوئی ادارہ ان کی صلاحیتوں کے اعتراف میں انہیں انعام اور اعزاز سے نوازتاہے۔
اس کے علاوہ کوئی حکومتی سطح پر ایسا انتظام بھی موجود نہیں جس کے تحت میٹرک میں اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے غریب گھرانوں کے طلبہ کو اعلی تعلیم کے لیے مالی اعانت فراہم کی جائے۔ اس تلخ حقیقت کے ادراک نے ڈاکٹر اعجاز حسن قریشی کو ایک اضطراب میں مبتلا کردیا اور انہوں نے اپنے جریدے ماہنامہ اردو ڈائجسٹ کے پلیٹ فارم سے جوہر قابل کی حوصلہ افزائی اور نشوونما کے لیے موثر اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا۔
گہرے غور و خوض کے بعد یہ فیصلہ ہوا کہ اردو ڈائجسٹ کے زیر اہتمام پنجاب میں آٹھ تعلیمی بورڈوں میں میٹرک کے امتحانات میں سائنس و آرٹس کے مضامین میں پہلی تین پوزیشنز حاصل کرنے والے طلبا و طالبات کے اعزاز میں تقریب پذیرائی سجائی جائے۔
جب اس تقریب کے سلسلے میں تعلیمی بورڈوں سے تین پوزیشنیں حاصل کرنے والے طلبہ کے کوائف معلوم کرنے کے لیے رابطہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ بورڈ طلبہ کے کوائف دینے کے لیے تیار نہیں۔صحافتی اثر و رسوخ کے بعد طلبہ کے اسکولو ں کے نام حاصل کیے گئے اور پھر صدر معلمین کی معرفت پوزیشن ہولڈرز طلبہ سے رابطہ کیا گیا تھا ۔طلبہ اور والدین کو اس بات پر اعتبار نہیں آرہا تھا کہ کوئی نجی ادارہ پنجاب بھر کے تعلیمی بورڈوں میں پہلی تین پوزیشنیں حاصل کرنے والے طلبہ کے اعزاز میں کل پنجاب میٹرک ایوارڈز کی تقریب لاہور میں منعقد کروارہاہے۔
ماہنامہ اردو ڈائجسٹ کے زیر اہتمام23اگست2002کو ایوان تحریک پاکستان ورکرزٹرسٹ لاہور میں کُل پاکستان میٹرک ایوارڈز کی تقریب منعقد کی گئی جس میں لاہور،گوجرانوالہ،سرگودھا،راولپنڈی،فیصل آباد،ملتان،بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان کے تعلیمی بورڈوں سائنس و آرٹس کے مضامین میں پہلی تین پوزیشنز حاصل کرنے والے طلبا و طالبات ،ان کے والدین اور اساتذہ کو مدعو کیا گیا تھا۔اس تقریب میں شریک نوے فیصد طلبہ کا تعلق متوسط غریب گھرانوں سے تھا۔تقریب میں علم و ادب،تعلیم،صحافت اور سماجی فلاح و بہبود میں اعلی مقام حاصل کرنے والی شخصیات کو مہمان خصوصی کے طور پر مدعو کیا گیا۔طلبہ کو اعلیٰ کارکردگی کے اعتراف میں ایک لوح تحسین (شیلڈ) جس کے درمیان میں مینار پاکستان کی تصویر کنندہ تھی،سند امتیازدی گئی اوراس کے علاوہ مفید معیاری کتب کا پیکٹ بطور انعام پیش کیا گیا۔ منتظمین تقریب کی طرف سے کم وسیلہ طلبہ اور ان کے والدین کو آمدورفت کے اخراجات بھی فراہم کردیئے گئے اللہ کے فضل سے جوہر قابل کی حوصلہ افزائی کے سلسلے میں منعقد ملکی تاریخ کی اس پہلی تقریب کا آغاز نہایت شاندار اور باوقار طریقے سے ہوا۔
اس تقریب میں مختلف علاقوں کے طلبا و طالبات کو اظہار خیال کا موقع ملا تو معلوم ہوا کہ سبھی کی کہانی نامساعد حالات، تعلیمی سہولیات کے فقدان،غربت اور علاقائی پسماندگی جیسے مسائل پر مبنی تھی۔لیکن سب سے زیادہ دکھ کے احساسات سے دوچار کرنے والی کہانی لاہور بورڈ میں آرٹس گروپ میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے اختر عباس کی تھی۔ جس کا تعلق دیپالپور کے ایک نواحی گاؤں دھرے والہ کے نہایت غریب گھرانے سے تھا۔ اس نوجوان نے اپنا تعلیمی سفر کھیتوں میں مزدوری کرکے گزار تھا اور میٹرک کے امتحانات دینے کے بعد وہ جوہر ٹاؤن لاہور میں زیر تعمیر مکانات میں ایک مزدور کے طور پر کام کرتا رہا۔ جس دن میٹرک کا نتیجہ آیا اس کے پاس اپنا رزلٹ معلوم کرنے کے لیے دس روپے بھی نہیں تھے۔اس باہمت طالب علم نے بتایا کہ اس تقریب میں شریک ہونے کے لیے ایک ٹرالی میں مٹی بھرنے کی مزدوری کرکے لاہور تک کے کرائے کا انتظام کیا ہے۔
اس نوجوان کی داستان عزم سن کر حاضرین کی آنکھیں نمناک ہوگئیں۔حاضرین نے اردو ڈائجسٹ کی انتظامیہ کو اختر عباس جیسے مالی مشکلات کے شکارباصلاحیت طلبہ کی مالی اعانت کرنے کا مشورہ دیا اور اس کارخیر میں مالی تعاون کرنے کا وعدہ بھی کیا۔اس نیک کام کے لیے ڈاکٹر اعجاز حسن قریشی کی ایک بہو نے مبلغ دس ہزار روپے فراہم کر دیئے۔ چند دنوں بعد شرکاء تقریب کی طرف سے بھی عطیات موصول ہونا شروع ہوگئے۔
کل پاکستان میٹرک ایوارڈ2002 کی تقریب کا احوال ماہنامہ اردو ڈائجسٹ میں شائع ہوا تو قارئین نے نہایت مثبت ردعمل کا اظہار کیا۔ اندرون و بیرون ملک جوہر قابل کی حوصلہ افزائی کی یہ تقریب منعقد کروانے پر ماہنامہ اردو ڈائجسٹ کی انتظامیہ کو ہدیہ تبریک پیش کیا گیا اس کے علاوہ قارئین نے آئندہ سال کل پاکستان سطح پر تقریب منعقد کروانے کا مشورہ دیاتاکہ ملک بھرکے باصلاحیت طلبہ کی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔ ماہنامہ اردو ڈائجسٹ میں’’ کاروان علم فاؤنڈیشن ‘‘کے نام سے ایک شعبہ قائم کردیاگیا جس کے تحت ایک اشتہار بھی شائع کیا جانے لگا جس میں مخیر حضرات سے عطیے کی درخواست کی جاتی تھی یوں شعبہ ’’کاروان علم‘‘ کے تحت میٹرک 2002میں اعلی نمبروں سے کامیاب ہونے والے غریب گھرانوں کے طلبہ کو تعلیمی ضروریات کے لیے مالی اعانت فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کردیاگیا۔اور اگلے سال ڈاکٹر اعجاز حسن قریشی نے کم وسیلہ مگر باصلاحیت طلبا وطالبات کی مالی اعانت، حوصلہ افزائی اور رانمائی کے لیے کاروان علم فاؤنڈیشن کے نام سے باقاعدہ ایک فلاحی ادارہ قائم کرنے کا اعلان کیا۔ ڈاکتر صاحب کی نیک نامی اور جذبوں کی صداقت نے اندرون و بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کواس عظیم منصوبے میں مالی تعاون کرنے پر مجبور کردیا۔
کاروان علم فاؤنڈیشن کا تاسیسی اجلاس15نومبر2003میں منعقد ہوا۔ادارے کی پہلی مجلس عاملہ کے اراکین حسب ذیل تھے۔
صدر
جناب ایس ایم ظفر
دانشور،ماہر قانون
سینئرنائب صدر
ایس ایم ہاشمی(مرحوم)
ماہر اشتہارات،کاروباری شخصیت
نائب صدر
جناب احسان اللہ وقاص
ماہر تعلیم
سیکرٹری جنرل
جناب ڈاکٹر اعجازحسن قریشی
ماہر تعلیم،صحافی
سیکرٹری فنانس
جناب اُسامہ مظہر قریشی
کاروباری شخصیت
رکن مجلس عاملہ
جناب مجیب الرحمن شامی
صحافی
رکن مجلس عاملہ
جناب الطاف حسن قریشی
صحافی
رکن مجلس عاملہ
ڈاکٹر امین اللہ وثیر(مرحوم)
دانشور ،ادیب
رکن مجلس عاملہ
جناب جہانگیر اے جوجہ
وکیل
رکن مجلس عاملہ
جناب چودھری فضل حسین اختر
کاروباری شخصیت
رکن مجلس عاملہ
جناب ندیم شفیق
کاروباری شخصیت
کاروان علم فاؤنڈیشن کی موجودہ مجلس عاملہ کے اراکین
فہرست عہدیداران برائے سال2015
چیئرمین (صدر)
جناب ایس ۔ایم۔ ظفر
ماہر قانون،وکیل
سینئروائس چیئرمین
جناب غلام احمد بمبل
کاروباری شخصیت
وائس چیئرمین
جناب احسان اللہ وقاص
ماہر تعلیم
سیکرٹری جنرل
جناب ڈاکٹر اعجازحسن قریشی
صحافی
سیکرٹری فنانس
جناب ایوب صابر
کاروباری شخصیت

اراکین مجلس عامہ:

رکن
جناب مجیب الرحمن شامی
صحافی
رکن
جناب الطاف حسن قریشی
صحافی
رکن
جناب جہانگیر اے جوجہ
وکیل
رکن
جناب ندیم شفیق
کاروباری شخصیت
رکن
جناب شکور عالم
کاروباری شخصیت
رکن
محترمہ شازیہ طیب
خاتون خانہ/سماجی کارکن
خدمات:
کاروان علم فاؤنڈیشن نے اپنی خدمات کو دو حصوں میں تقسیم کیا پہلی یہ کہ ہر سال پورے پاکستان کے تعلیمی بورڈوں میں سائنس و آرٹس کے شعبہ جات میں پہلی تین پوزیشنز حاصل کرنے والے طلبا و طالبات کے اعزاز میں قومی سطح پر تقریب پذیرائی سجانے کا اہتمام کیا جائے اور دوسرا بلاتقسیم رنگ و نسل چاروں صوبوں آزاد کشمیر،فاٹا اور گلگت و بلتستان سے تعلق رکھنے والے غریب گھرانوں کے باصلاحیت طلبہ کو اعلیٰ تعلیم کے لیے وظائف جاری کرنا ۔پوزیشن ہولڈرز کے اعزاز میں تقریبات کا سلسلہ2008ء تک جاری رہا اس منصوبے کو حکومت پنجاب نے اپنا لیا تو ادارے نے مذکورہ تقریب کے انعقاد کا سلسلہ منسوخ کر دیا۔
خصوصی طلبہ کے لیے اقدامات:
کاروان علم فاؤنڈیشن یتیم اور خصوصی طلبہ کو ترجیہی بنیادوں پر وظائف جاری کرتی ہے۔ اس ادارے نے ملکی تاریخ میں ایک اور اہم کام یہ کیا ہے کہ جن نابینا طلبہ نے وظیفے پر تعلیم حاصل کی تھی ان میں سے تین نوجوانوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی۔ صوبہ پنجاب میں موجود تعلیمی اداروں میں تعلیمی اخراجات معاف کروانے کی کوشش شروع کردی ہے۔ کاروان علم فاؤنڈیشن نے حکومت پنجاب کو پیش کش کی ہے کہ اگر حکومت خصوصی طلبہ کے اخراجات معاف کردے تو انہیں ماہوار خرچ طعام اور دیگر ضروریات کے لیے وظیفہ کاروان علم فاؤنڈیشن فراہم کردے گی۔ان کوششوں کے نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔ حکومت پنجاب نے 07نومبر2013کو نوٹیفیکیشن نمبر S.O.(A-ll)1-83/2012کے ذریعے صوبہ پنجاب میں تمام تعلیمی اداروں میں خصوصی طلبہ کو حسب ذیل سہولیات دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
*۔ پنجاب کے کسی بھی تعلیمی ادارے میں داخلے کے لیے عمرمیں پانچ سال رعایت۔
*۔ تمام تعلیمی اخراجات بشمول ہاسٹل فیس اور یوٹیلیٹی بل کا خاتمہ۔
*۔ پنجاب کے اعلیٰ تعلیم کے ہر ادارے/یونیورسٹی میں ایم فل/پی ایچ ڈی ے کورس میں معذور افراد کے لیے کم از کم ایک نشست کی لازمی تخصیص۔
*۔ تمام سرکاری عمارتوں میں معذور افراد کے لیے بیت الخلا اور راستوں کی حالیہ اور مستقبل میں فراہمی۔
*۔ پنجاب کی ہر پبلک سیکٹر یونیورسٹی میں داخلے پر ہر معذور طالب علم کو لیپ ٹاپ اور ڈگری مکمل کرنے پر پہیوں والی برقی کرسی کی فراہمی۔
اس کے علاوہ گورنر پنجاب نے بھی صوبے میں موجود جامعات میں خصوصی طلبہ کے تمام تعلیمی اخراجات معاف کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے۔
کاروان علم فاؤنڈیشن کی کاوشوں سے حکومت خیبر پختونخواہ نے بھی مورخہ23جون2014ء کو ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے جس کے تحت صوبے کے تمام تعلیمی اداروں میں خصوصی طلبہ کو حسب ذیل مراعات دینے کا فیصلہ کیا گیاہے۔
*۔ اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے داخلہ لینے کی مقررہ عمر میں دس سال کی رعایت۔
*۔ تعلیمی اداروں میں ٹیوشن فیس،کرایہ ہاسٹل اور دیگر اخراجات مکمل معاف ۔
*۔ خصوصی طلبہ کو تعلیمی اداروں کی حدود میں نقل و حرکت کے لیے سواری کی فراہمی۔
*۔ پنجاب کے اعلیٰ تعلیم کے ہر ادارے/یونیورسٹی میں ایم فل/پی ایچ ڈی ے کورس میں معذور افراد کے لیے کم از کم ایک نشست کی لازمی تخصیص۔
*۔ تمام سرکاری عمارتوں میں معذور افراد کے لیے بیت الخلا اور راستوں کی حالیہ اور مستقبل میں فراہمی۔
حصول عطیات کا نظریہ:
کاروان علم فاؤنڈیشن اس نظریے پر کاربند ہے کہ پاکستانی نوجوانواں کو اعلی تعلیم سے ہمکنار کرنے کے لیے پوری دنیا میں موجود پاکستانیوں کو مالی تعاون کرنا چاہیے لہٰذا کاروان علم فاؤنڈیشن نے کبھی حکومتی امدار یا کسی غیر ملکی این جی او(NGO)سے کوئی فنڈ لینے کی درخواست نہیں کی۔
زکوۃ و عطیات سے زندگی سازی کا منصوبہ:
کاروان علم فاؤنڈیشن نے عطیات خصوصاًزکوۃ کی رقم سے زندگی سازی کا منصوبہ پیش کیا ہے۔ کاروان علم فاؤنڈیشن غریب طبقہ کے لوگوں کو روزمرہ ضروریات کے لیے زکوۃ اور عطیات کی رقم فراہم کرنے کی بجائے اس رقم سے ان کے بچوں کو علم و ہنر سے آراستہ کرکے خاندان کا سہارا بنانے کے نظریے پر کاربندہے۔
وظائف کی تفصیلات:
کاروان علم فاؤنڈیشن کا کمال یہ ہے کہ وہ غریب گھرانوں کے باصلاحیت طلبہ کو منزل سے ہمکنار کر رہی ہے یہ ادارہ اب تک5524 طلبہ کو111,137,677/-کے وظائف جاری کر چکا ہے۔جس میں 937یتیم طلبہ اور 333خصوصی طلبہ(نابینا،پولیوزدہ اور حادثات کی وجہ سے معذور) شامل ہیں۔ مالی اعانت حاصل کرنے والوں میں ایم بی بی ایس (ڈاکٹر)کے1314،بی ڈی ایس (ڈاکٹر آف ڈینٹل سرجری)کے51،فزیوتھراپی(ڈاکٹر آف فزیوتھراپسٹ) کے45،ڈی وی ایم (ڈاکٹر آف ویٹرنری سائنسز)کے121،ڈی فارمیسی (ڈاکٹر آف فارمیسی)کے99،ایم ایس سی کے135،ایم اے کے133،ایم کام کے40، ایم بی اے کے58،ایم پی اے کے 05،ایم فل کے19، بی ایس سی انجینئرنگ کے1398، بی کام آنرز کے159، بی ایس آنرز کے701، بی بی اے کے 61، اے سی سی اے کے 18،سی اے کے 04،بی ایس ایڈ ،بی ایڈ کے 41، ایل ایل بی کے14،بی اے آنرز کے45، بی اے کے73، سی ایس ایس کا 01، بی ٹیک کے 23، ڈپلومہ ایسوسی ایٹ انجینئرنگ کے161، ایف ایس سی کے510،ایف اے کے90،آئی کام کے52،ڈی کام کے05،آئی سی ایس کے17میٹرک اور انڈر میٹرک کے 131 طلباو طالبات کو کروڑوں روپے کے وظائف جاری کئے گئے۔
اس وقت کاروان علم فاؤنڈیشن کے 282زیر کفالت طلبہ کے علاوہ 190مزید طلبہ کی درخواستیں زیر غور ہیں۔جنہیں مالی سال 2018-2017کے دوران وظائف جاری کرنے کے لیے تقریباً چار کروڑ روپے درکار ہیں۔کاروان علم فاؤنڈیشن کو زکوۃ و عطیات ملک کے کسی بھی حصے سے میزان بنک کے اکاؤنٹ نمبر0240-0100882859 میں جمع کروا سکتے ہیں۔چیک67کشمیر بلاک علامہ اقبال ٹاؤن لاہورکے پتے پر ارسال کیے جاسکتے ہیں۔ مزید تفصیلات کے لیے موبائل نمبر0321-8461122پر رابطہ کیا جاسکتاہے نیز حسب خواہش کسی ایک یا ایک سے زائد طالب علم کے تعلیمی اخراجات کی ذمہ داری لینے کے لیے ویب سائٹ www.kif.comملاحظہ کیجئے۔

.

نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

 

 

 

مزید :

بلاگ -