بیت اللہ پر حملے،امت مسلمہ کے لئے چیلنج

بیت اللہ پر حملے،امت مسلمہ کے لئے چیلنج
بیت اللہ پر حملے،امت مسلمہ کے لئے چیلنج

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

1445 سال پہلے کی بات ہے ۔ خدا کا دشمن ابرہہ خدا سے ٹکر لینے یمن سے نکلتا ہے۔اسکا مقصد خدا کے گھر کو ڈھانا اور اس کے تقدس کو پامال کرنا ہے۔بڑے بڑے ہاتھیوں کے جھرمٹ میں خدا کے دشمن کا مضبوط لاؤ لشکر دیکھ کر کچھ لوگ رعب اور دبدبے سے دبک کر بیٹھ جاتے ہیں،کچھ لوگ جنہیں خدا اور اس کے گھر سے محبت ہے، وہ وقت کے اس فرعون کا مقابلہ کرتے ہیں،لیکن شکست کھاجاتے ہیں۔لگ بھگ گیارہ سو کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے خدا کا یہ دشمن خدا کی مقدس زمین مکہ میں داخل ہوتا ہے۔قریش جو اس وقت خدا کے گھر کے متولی تھے وہ اسے خدا کے گھر سے دور رہنے کا مشورہ دیتے ہیں،لیکن تکبر اور نخوت سے سرشار یہ فرعون چنگھاڑ کر کہتا ہے ” دیکھتا ہوں کیسے تمہار اخدا اپنے گھر کو آج مجھ سے بچاتاہے“
خدا کی رحمت جلال میں آتی ہے ،حکم ہوتا ہے ابابیلوں کو کہ وہ جاکر خدا کے دشمن سے لڑیں۔دشمن چنگھاڑ کر منہ بند بھی نہیں کرپاتا کہ خدا کی فوج اپنی چونچوں سے دشمن پر پتھر برسانا شروع کردیتی ہے۔یہ پتھر دیکھنے میں ذرّے تھے لیکن آج کے ایٹم بم سے زیادہ خطرناک ثابت ہوئے۔چند لمحوں میں لشکر کو تہہ تیغ کرکے رکھ دیا،دیوقامت ہاتھی ،مضبوط لا¶ لشکر وہیں زمین میں دھنس کر رہ گئے،خدا کے دشمن کے جسم میں کیڑے پڑگئے اور وہ اس حالت میں واپس اپنے محل پہنچا کہ محل کی درودیوار اس سے گھن کھارہی تھیں۔خدا اپنے دشمنوں کو معاف نہیں کرتا۔
اس واقعے کے بعد بھی کعبہ پر حملے ہوئے اور370 ہجری میں توبیت اللہ کے تقدس کو پامال کرنے کا دوسرا المناک سانحہ رونماہوگیا،جب قرامطی فرقہ نے بیت اللہ پرحج کے دوران دھاوابولا اور حجاج کو لوٹ کر ان کا قتل عام کیا،پھر حجر اسود،غلاف کعبہ،دروازہ کعبہ اور محرب کعبہ کو اکھیڑکر اپنے ساتھ عراق لے گئے ۔حجر اسود پھر 22 سال بعد انہوں نے واپس کیا۔
1121 سال کے بعدایک مرتبہ پھر خدا کے دشمن اللہ کے گھر کا تقدس پامال کرنے کے لیے نکل پڑے ہیں۔ہدف ایک بار پھر مکہ اور کمین گاہ یمن ہے۔کہتے ہیں تاریخ خود کو دہراتی ہے،شاید اس بار بھی تاریخ خود کو دہرانے کے لیے تیار کھڑی تھی۔اس بار خدا کے دشمنوں کے سامنے خدا کے مضبوط شیر کھڑے تھے،جن کے سامنے خدا کا گھر ان کی جان مال عزت آبر و سے بڑھ کر ہے۔یہی وجہ ہے کہ پچھلی کئی دہائیوں سے خداکے دشمنوں کی خفیہ چالیں ناکام ہوتی رہیں۔لیکن دو سال پہلے اللہ کے گھر کے یہ دشمن کھل کر سامنے آئے ۔یمن میں حوثی زرخریدوں کے ذریعے ارض مقدس کو ناپاک کرنے کی کوششیں تیز ہوگئی ہیں۔دو ہفتے پہلے خدا کے گھر سے 110 کلومیٹر دور طائف شہر میں حوثیوں نے دو میزائل مارے جنہیں سعودی اتحاد فوج نے بروقت کاروائی کرکے ناکام بنادیا ۔اس بار 27 اکتوبر 2016 ءکی شام خدا کے ان دشمنوں نے یمن کے صوبے صعدہ سے بیت اللہ پر میزائل مارے ،لیکن خدا کے شیروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اللہ کے گھر تک پہنچنے سے تقریباً 65 کلومیٹر پہلے اس حملے کو پسپا کردیا۔ترکی سمیت تمام اسلامی ملکوں نے حوثیوں کے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے لیکن کیا مذمت سے یہ شر ختم ہوجائے گا؟
خدا بلاشبہ اپنے گھر کی حفاظت خود کرتا ہے لیکن بحثیت مسلمان ہر قوم کی بھی ذمہ داریاں ہیں کہ وہ خدا کے گھر کا احترام کریں اور سیاست و جنگ میں کعبہ پر حملہ کی جسارت نہ کریں۔جب اللہ سب کا ایک ہے تو اس کا گھر بھی سب کا سانجھا ہے۔لیکن افسوس ہم قومیت اور وطنیت کے تعصب میں اس حد تک آگے جانکلے کہ ہمیں اپنا مشترکہ خدا اور اس کا مشترکہ گھر تک بھول گیاہے ۔خدا کے گھر کے ساتھ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ محبت بھول گئے، جس کے لیے آپﷺ باربار آسمان کی طرف اپنا چہرہ مبارک اٹھا کر خدا کے اس گھر کو قبلہ بنانے کی فریاد کیا کرتے تھے۔ہمارے حکمران اپنی اپنی خواہشات میں اتنے مست ہوگئے ہیںکہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا مانگا ہوا قبلہ اور اس کے گرد منڈھ دلاتے دشمن ہمیں دوست لگنے لگے ہیں۔پچھلے 17 دنوں میں خدا کے گھر پر دوبار حملے کی کوشش کی گئی ہے۔حوثی باغیوں کے میزائل فی الحال مکہ سے 65 اور سو کلومیٹر دور گرے ہیں،کیا پتہ کل کو ان کے یہ میزائل خدا کے گھر پر جا لگیں۔کیا ہم اس وقت کی انتظار میں ہیں؟تب جاکر خواب غفلت سے ہم جاگیں گے؟یہ خدا کا گھر ہے،سعودیوں کا نہیں ....کہ ہم اسے اتنا سادہ لے رہے ہیں۔خدا کے گھر کی حفاظت ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے۔اس لیے ہمیں خدا کے گھر کے دشمنوں کو پہچان کر ان کا تعاقب کرنا ہوگا۔
بظاہر دنیا کو یہ دکھایا جارہا ہے کہ یہ سعودی اور یمن کے حوثی شیعوں کی باہمی جنگ ہے۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ خدا کے دشمنوں کی خدا کے شیروں کے ساتھ جنگ ہے۔ہر وہ بہادر مسلمان خدا کا شیر ہے جو خدا کے دین اور اس کے مقدس شعائر کے لیے لڑتا ہے۔اب یہ بات کھل کر سامنے آگئی ہے کہ یہ محض سیاسی جنگ نہیں ،بلکہ نظریے کی جنگ ہے ،جس کے ایک طرف خدا کا گروہ ہے ،دوسری طرف شیطان کا گروہ ہے۔شیطان کے اس گروپ میں حوثی باغی زرخرید غلام ہیں ۔جنہیں یہ کہہ کر اکسایا جارہا ہے کہ یمن میں جنگ لڑنا ان کے ایمان کا حصہ ہے۔دیکھنا یہ ہوگا کہ وہ کون سی طاقت ہے جو حرمین شریفین میں جنگ کو ایمان کا حصہ قرار دے رہی ہے؟ پاکستان ترکی سمیت تمام اسلامی ملکوں کو اللہ کے گھر کی حفاظت کے لئے امت مسملہ کے نفاق کو ختم کرنے کے لئے کردار ادا کرنا ہوگا۔ورنہ اسکا فائدہ غیر مسلم قوتیں اٹھائیں گی اور خانہ خدا کی وجہ سے امت مسلمانوں میں جو اتحاد قائم رہا ہے وہ منتشر ہوسکتا ہے۔

مزید :

بلاگ -