پنجاب بنک کی بحالی کی کہانی۔ نعیم الدین خان کی زبانی

پنجاب بنک کی بحالی کی کہانی۔ نعیم الدین خان کی زبانی
 پنجاب بنک کی بحالی کی کہانی۔ نعیم الدین خان کی زبانی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پنجاب بنک کے صدر نعیم الدین خان اپنے اعداد و شمار کے سر پر دعویٰ کر رہے ہیں کہ انہوں نے پنجاب بنک کو مکمل طور بحال کر دیا ہے۔ ایک مخدوش اور نقصان زدہ ادارے سے یہ اب ایک منافع بخش ادارہ بن چکا ہے۔ 2008 سے قبل یعنی سابقہ دور میں اس کے ملازمین کو مقابلہ کے بنکوں کے مقابلے میں بہت کم تنخواہیں دی جاتی تھیں۔ جس کی وجہ سے ہیومن ریسورس کا معیار بھی باقی بنکوں کے مقابلے میں کم تھا۔ جو بنک کی بری کارکردگی کی ایک بنیادی وجہ تھی، لیکن بنک کے پاس وسائل ہی نہیں تھے کہ مارکیٹ میں موجود دیگر بنکوں کی شرح سے تنخواہیں دے سکتا۔ لیکن اب بنک نے اپنی تنخواہیں مارکیٹ کے مطابق کر لی ہیں۔ جس کہ وجہ سے بنک میں ہیومن ریسورس بہت بہتر ہو چکا ہے۔ پہلے بنک میں سیاسی بھرتیوں کا انبار تھا، لیکن اب موجودہ دور میں بنک میں سیاسی بھرتیوں کے تمام دروازے بند کر دئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب میں نے بنک آف پنجاب کا چارج سنبھالا تو مجھے دو نئی گاڑیاں رکھنے کی اجازت تھی ۔ لیکن بنک کے پاس اتنے وسائل ہی نہیں تھے کہ میں کوئی گاڑی خرید سکتا۔ لہذا میں نے ٹرانسپورٹ پول سے پرانی گاڑی استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔ تا کہ کفائت شعاری کی رسم اوپر سے قائم کی جا سکے۔


موجودہ دور حکومت میں پنجاب بنک پر عوام کے اعتماد کی ایک مثال ا س کے ڈیپازٹس میں 117 فیصد اضافہ ہے، ایک وقت ایسا تھا کہ عوام نے چند ماہ میں پچاس ارب روپے نکلوا لئے تھا اور اب 2009سے 2015 میں بنک میں عوامی ڈیپازٹس 356.6ارب تک پہنچ گئے ہیں۔ ڈیپازٹس میں اس قدر اضافہ سے بنک کی cost of deposit میں بہت کمی آئی ہے۔ جب بنک میں ڈیپازٹس خطرناک حد تک کم ہو گئے تھے تو cost of deposits کی شرح دس فیصد ہو گئی تھی۔ لیکن اب جب ڈیپازٹس 356.6 ارب روپے ہو گئے ہیں تو cost of deposit کی شرح بھی کم ہو کر 5.32فیصدہوگئی ہے جس نے بینک کے مالی بوجھ میں کمی کی ہے۔


بنک کی مالی صورتحال بہتر ہونے سے بنک کی سمریہ کاری کی طاقت میں بھی اضافہ ہو ا ہے۔ بلکہ اعداد و شمار کے مطابق بنک کی سرمایہ کاری میں 731 فیصد ہوا ہے۔ بنک نے حکومتی منصوبوں میں بھی سرمایہ کاری کی تا کہ رسک فری سرمایہ کاری کی جا سکے۔ یہ بات بھی حقیقت ہے کہ سابقہ دور میں پنجاب بینک سے سیاسی بنیادوں پر قرضے جاری کئے گئے۔ سیاسی بنیادوں پر جا ری ہونے والے قرضہ ،نہ صرف ہائی رسک تھے۔بلکہ اس میں قواعد کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی۔ یہ قرضہ ایسے لوگوں اور کمپنیوں کو دئے گئے جس سے باقی بنک کاروبار کرنے کے لئے تیار نہیں تھے۔ لیکن اب جب بنک نے سیاسی بنیادوں پر قرضہ دینے بند کر دئے ہیں۔ اپنا ایک رسک ڈیپارٹمنٹ بنا لیا ہے تا کہ ہر قرضہ جاری کرنے سے پہلے اس میں رسک کے تمام پہلوؤں کا مکمل جا ئزہ لیا جا سکے ۔ ان اقدامات کی وجہ سے بنک کے NPL یعنی ڈوبنے والی قرضوں کی شرح میں کمی ہوئی ہے اور یہ شرح کم ہو کر اب 29فیصدرہ گئی ہے۔ پہلے ڈوبنے والے قرضہ اسی ارب روپے کے تھے جو اب کم ہو کر 59ارب کے ہو گئے ہیں۔


بنک کی کامیابیوں کی ایک مثال بنک کے اثاثوں میں اضافہ ہے۔ بنک کی موجودہ قیادت کے دور میں بنک کے اثاثوں میں 145فیصد اضافہ ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے بنک کے اثاثے بڑھ کر 455.7 ارب کے ہو گئے ہیں۔ہمارے ملک میں سرکاری اداروں کے اثاثے روز بروز کم ہو رہے ہیں۔ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ جب بھی کسی کو کسی سرکاری اداے کا سربراہ لگا یا جا تا ہے وہ اس ادارے کو بے دردی سے لوٹنے کی کوشش کرتا ہے۔ لیکن پنجاب بنک کے اثاثوں میں 145 فیصد اضافہ یقیناًقابل تحسین ہے۔ جس پر بنک کی موجودہ انتظامیہ کو خراج تحسین دیا جانا چاہئے۔


پنجاب بنک نے اسلامی بنکاری بھی شروع کی ہے اور اس وقت پنجاب بنک کی 39 برانچز اسلامی بنکاری کر رہی ہیں۔ اسی طرح پنجاب بنک اپنی برانچز صوبہ کے گاؤں گاؤں تک پہنچانا چاہتا ہے۔ ہمارے ملک میں اب بیشتر بنک نجی ہیں۔ اور یہ مکمل کاروباری بنیادوں پر چل رہے ہیں۔ اس لئے بنک وہیں برانچ بناتے ہیں جہاں برانچ کے منافع بخش ہونے کا یقین ہو تا ہے۔ نقصان میں چلنے والی برانچز بند کر دی جاتی ہیں۔ لیکن پنجاب بنک پنجاب کے دیہات و چھوٹی چھوٹی تحصیلوں میں برانچز قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔


پنجاب بنک نے قائد اعظم سولر پارک میں قائم ہونے والے سو میگاواٹ کے پہلے سولر پلانٹ میں سرمایہ کاری کی ہے۔ پنجاب بنک کے صدر نعیم الدین خان کا موقف ہے کہ یہ ایک منافع بخش سرمایہ کاری ہے اور اب تک بنک کو اس قرضہ کی تمام اقساط بر وقت مل رہی ہیں۔ بنک کا یہ تجربہ اس قدر خوش آئند رہا ہے کہ بنک مزید سولر منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے تیار ہے۔اس سوال پر بنک اس منصوبہ سے اپنی سرمایہ کاری نکال کیوں نہیں لیتا تو نعیم الدین مسکرائے اور کہنے لگے کہ جب بنک اچھا خاصا منافع کما رہا ہے تو سرمایہ کاری کیوں نکال لی جائے۔ ہمیں منافع برا نہیں لگتا۔ اسی طر ح بنک نے میٹرو سمیت دیگر جن بھی حکومتی منصوبوں میں سرمایہ کاری کی ہے ان سب پر منافع اور اقساط بروقت مل رہی ہیں۔

مزید :

کالم -