نومولود بچے کو مسلسل زبان نکالنے کی عادت، والدین معمول کی بات سمجھتے رہے لیکن اتفاقاً ڈاکٹر نے معائنہ کیا تو ایسا انکشاف کردیا کہ واقعی پیروں تلے زمین نکل گئی، بچے کی بال بال جان بچ گئی، اس عادت کی وجہ کیا تھی؟ وہ بات جو تمام ماں باپ کو ہر صورت معلوم ہونی چاہیے

نومولود بچے کو مسلسل زبان نکالنے کی عادت، والدین معمول کی بات سمجھتے رہے ...
نومولود بچے کو مسلسل زبان نکالنے کی عادت، والدین معمول کی بات سمجھتے رہے لیکن اتفاقاً ڈاکٹر نے معائنہ کیا تو ایسا انکشاف کردیا کہ واقعی پیروں تلے زمین نکل گئی، بچے کی بال بال جان بچ گئی، اس عادت کی وجہ کیا تھی؟ وہ بات جو تمام ماں باپ کو ہر صورت معلوم ہونی چاہیے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن (نیوز ڈیسک)ننھے بچے دلچسپ حرکتیں کرتے ہیں تو ان کے والدین دیکھ کر خوشی سے پھولے نہیں سماتے۔ برطانوی جوڑے لوئی ہیڈلی اور لیزا مونی کی بھی کچھ ایسی ہی کیفیت تھی۔ جب ان کا ننھا بچہ ٹائلر بار بار زبان نکالتا تو وہ اسے ایک پیاری سی شرارت قرار دے کر خوب محظوظ ہوتے، البتہ انہیں بالکل اندازہ نہیں تھا کہ جس بات پر وہ خوش ہورہے تھے وہ ان کے لئے ایک گہرا دکھ بننے والی تھی۔ 

دی مرر کی رپورٹ کے مطابق لوئی اور لیزا کو حال ہی میں پتا چلا ہے کہ ننھا ٹائلر پیدائشی طور پر ’سپائنل مسکیولر اے ٹرافی‘ نامی بیماری کا شکار ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے اس کے پٹھے بے حد کمزور ہوچکے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اس کی زبان بار بار منہ سے باہر آ جاتی ہے۔ اب بچے کی حالت اس قدر کمزور ہو چکی ہے کہ وہ ہلنے جلنے کے قابل بھی نہیں رہا اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وہ بمشکل اپنی دوسری سالگرہ تک پہنچ پائے گا۔


ٹائلر کے والدین کا کہنا ہے کہ وہ اپنی زبان کو بار بار باہر نکالتا تھا تو وہ اسے محض ایک شرارت سمجھتے رہے۔ جب پانچ ماہ کی عمر کو پہنچنے پر وہ ایسا بہت زیادہ کرنے لگا اور ساتھ ہی اسے حرکت کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تو وہ متفکر ہوئے اور اسے ہسپتال لے کر گئے۔ کوئن الیگزینڈرا ہسپتال کے ڈاکٹروں نے انہیں پہلی بار بتایا کہ ان کے بچے کا بار بار زبان باہر نکالنا ایک خطرناک اعصابی بیماری کی علامت تھی۔


ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بچے کے SMN1 نامی جین میں خرابی ہے۔ یہ جین ایک خاص قسم کی پروٹین پیدا کرتا ہے جو ریڑھ کی ہڈی اور دماغ کو پٹھوں کے ساتھ منسلک کرتی ہے۔ اس جین کی خرابی کی وجہ سے مرکزی اعصابی نظام کا پٹھوں کے ساتھ رابطہ کمزور پڑجاتا ہے۔ دماغ سے بھیجے گئے پیغامات جسم کے دیگر اعضاء کو ٹھیک طور پر نہیں پہنچتے اور یوں پٹھوں اور عضلات پر دماغ کا کنٹرول کمزور پڑجاتا ہے۔ ننھے بچوں کے لئے یہ بیماری اکثر معذوری کا سبب بنتی ہے اور شدید صورت میں بچے کی جان بھی جا سکتی ہے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -