حیرت ہے آپ نے کبھی ٹڈی کا گوشت نہیں کھایا۔حالانکہ طب نبویﷺ میں اسکا ذکر خاص طور پر کیاگیا ہے۔ ایک ایسے کیڑے کے متعلق حیران کن معلومات جو پرندہ کہلاتا ہے

حیرت ہے آپ نے کبھی ٹڈی کا گوشت نہیں کھایا۔حالانکہ طب نبویﷺ میں اسکا ذکر خاص ...
حیرت ہے آپ نے کبھی ٹڈی کا گوشت نہیں کھایا۔حالانکہ طب نبویﷺ میں اسکا ذکر خاص طور پر کیاگیا ہے۔ ایک ایسے کیڑے کے متعلق حیران کن معلومات جو پرندہ کہلاتا ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (حکیم محمد عثمان)کیا آپ نے کبھی ٹڈی کا گوشت کھایاہے؟ ممکن یہ نام بھی آپ پہلی مرتبہ ہی سن بھی رہے ہوں ۔ٹڈی ہے کیا ؟ ۔شاید ہی کوئی جانتا ہوں کہ ٹڈی کس کو کہتے ہیں ۔کیا یہ اتنی غیر معروف ہے ۔لیکن یہ غیر معروف ہوتی تو اسکا احادیث میں اتنا ذکر نہ ہوتا ۔گویا ٹڈی ایسی چیز ہے جو کھائی جاسکتی ہے اور آج بھی موجود ہے۔ہم اسے دیکھتے ضرور ہیں لیکن نہیں معلوم کہ اسکا نام کیا ہے اور اسکی افادیت کیا ہے؟
پہلی بات تو یہ ہے کہ ٹڈی کو عربی میں الجَرَاد  کہتے ہیں ۔اسکو کیڑا نہیں پرندہ سمجھا جاتا ہے۔ ٹڈی دو قسم کی ہوتی ہے۔ایک کو بری اور دوسری کوبحری ۔یہ سائز میں بھی چھوٹی بڑی ہوتی ہیں ۔رنگت میں بھی فرق ہے۔ بعض زرد رنگ کی اور بعض سفید رنگ کی ہوتی ہیں ۔
علامہ دمیریؒ فرماتے ہیں ٹڈی میں مختلف جانوروں کی دس چیزیں پائی جاتی ہیں گھوڑے کا چہرا، ہاتھی کی آنکھ، بیل کی گردن، بارہ سنگا کا سینگ، شیر کا سینہ، بچھو کا پیٹ، گدھ کے پر، اونٹ کی ران، شتر مرغ کی ٹانگ اور سانپ کی دم ہوتی ہے۔ امام دمیری ؒ کے مطابق ٹڈی کا لعاب نباتات کے لئے زہر قاتل ہے۔ اگر کسی نباتات پر پڑ جائے تو اسے ہلاک کر کے چھوڑتار ہے یہی وجہ ہے کہ جس کھیت میں پہنچ جاتی ہے اس کو برباد کرتی ہے۔تاہم طبرانی و بہیقی کا کہنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی ہلاکت کی دعا مانگی ہے اور یہ بھی ارشاد فرمایا” تم ٹڈیوں کو ہلاک مت کیا کرو کیونکہ یہ تو حق تعالی کا لشکر (فوج) ہے “
صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں حضرت عبداللہ بن ابی اوفی سے روایت ہے‘۔ ”ہم نے رسول اللہﷺ کے ساتھ سات غزوات میں شرکت کی‘ اور ٹڈی کھائی“
مسند میں عبداللہ بن ابی اوفی ہی سے روایت ہے۔
”ہمارے لئے دو مردار اور دو خون حلال کئے گئے‘ٹڈی‘ مچھلی اور جگر اور طحال“۔
مسلمة ابن عبدالملک ابن مروان بہادر اور جری آدمی تھے، ان کا لقب زرد رنگ کی ٹڈی کے نام پر جرارالصفراء رکھا گیا تھا ۔انہیں کئی مرتبہ آرمینیہ اور آذر بائیجان کا گورنر بنایا گیا تھا ۔ابن میسرہ کہتے ہیں کہ یحیی بن ذکریا علیہ السلام اکثر ٹڈی کا گوشت اور پھلوں کا گودا استعمال فرمایا کرتے تھے۔ بلاوجہ اس کے مردار کے حلال ہونے میں دو قول ہیں۔ جمہور اس کو حلال قراردیتے ہے اور امام مالکؒ نے اس کو حرام بتایا ہے۔ اگر یہ کسی سبب سے جیسے اچانک جھپٹنے یا جلانے وغیرہ سے مرجائے تو اس کے مردار کے مباح ہونے میں کسی قسم کا اختلاف نہیں ۔
اطبا کا کہنا ہے کہ ٹڈی گرم خشک ہے‘ اس میں غذائیت کم ہوتی ہے‘ہمیشہ اس کو کھانے سے لاغری پیدا ہوتی ہے۔اگر اس کی دھونی دی جائے تو سلس البول اور پیشاب کی پریشانی کو ختم کرتی ہے۔بالخصوص عورتوں کے لئے بہت زیادہ مفید ہے۔بواسیر میں بھی اس کی دھونی دی جاتی ہے اور بچھو کے ڈنک مارنے پر فربہ ٹڈیوں کو بھون کر کھایا جاتا ہے۔مغربی دنیا میں ٹڈی کو فصلوں کے لئے ایک کارآمد کیڑا خیال کیا جاتا ہے ۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -