صدارتی نظام کی بحث چھیڑی جارہی ہے، نظام کو لپیٹا گیا تو ذمہ دارریاستی ادارے ہونگے نا کہ سیاسی جماعتیں:چیئرمین سینیٹ رضا ربانی

صدارتی نظام کی بحث چھیڑی جارہی ہے، نظام کو لپیٹا گیا تو ذمہ دارریاستی ادارے ...
صدارتی نظام کی بحث چھیڑی جارہی ہے، نظام کو لپیٹا گیا تو ذمہ دارریاستی ادارے ہونگے نا کہ سیاسی جماعتیں:چیئرمین سینیٹ رضا ربانی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ اگر 2018 میں انتخاب نہیں ہوئے تو وفاق پر سیاہ بادل منڈلائیں گے،ایک بار پھر صدارتی نظام کی بحث چھیڑی جارہی ہے، تسلیم کرتا ہوں کہ پارلیمانی نظام پوری طرح نتائج نہیں دے سکا ، نظام کو لپیٹا گیا تو ذمہ دارریاستی ادارے ہونگے نا کہ سیاسی جماعتیں ، سیاسی جماعتوں کے علاوہ کوئی ادارہ وفاق کو دلدل سے نہیں نکال سکتا۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان کو شہرت چاہیے تھی اس لئے انہیں پارٹی کا لیڈر بنایا: اکبر ایس بابر کا دعویٰ

تفصیلات کے مطابق کراچی میں ’’ سندھ لٹریچر فیسٹول‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ مشرف کو کٹہرے میں لانا تو دور کورٹ میں نہیں لاسکے،ایک آدمی جس نے آئین کو پامال کیا،وہ ملک کر چھوڑ کرچلاجاتاہے ، ایک مائنڈ سیٹ تمام اختیارات اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتا ہے،بڑی مشکل سے اٹھارویں ترمیم پاس ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ 70 برس بعد بھی یہ طے نہیں کرسکے کہ صدارتی نظام ہو یا پارلیمانی نظام ؟ تسلیم کرتا ہوں کہ پارلیمانی نظام پوری طرح نتائج نہیں دے سکا ہے، ایک بار پھر صدارتی نظام کی بحث چھیڑی جارہی ہے۔ میاں رضا ربانی نے کہا کہ لوگوں میں سیاسی شعور لازم ہے،سول سوسائٹی جب تک ماورائے اقدام کے خلاف نہیں اٹھیں گے تو راہ پر نہیں چل سکیں گے،پارلیمان کو احساس دینا ہوگا کہ وہ عوام کے ایشوزکو حل کررہی ہے،پارلیمان ختم ہوتو دیگر ممالک میں لوگ سڑکوں پر نکل آتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جدوجہد کرنے والا سیاسی کارکن اب گھر بیٹھ گیا ہے جوکہ بدقسمتی کی بات ہے ،سیاسی جماعتوں میں پیراشوٹرز آگے آگئے ہیں، آجکل کے سیاسی جلسوں کو دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، جلسوں میں جسطرح کی زبان اور الزامات لگائے جارہے ہیں،ماضی میں کبھی سیاسی جلسوں میں ایسی زبان استعمال نہیں ہوتی تھی، اگر اپنا حق لینا ہو تو اپنا دامن صاف ہونا چاہیے،اب غیرعوامی سیاست اور دنیا بھر میں قیادت کا بحران ہے،جب امریکہ کا صدر ٹرمپ ہوجائے تو پھرکیا ہوا؟ ریاست نے مزدور,کسان نوجوان کوسوچے سمجھے فیصلے کے تحت ختم کیا۔انہوں نے کہا کہ کافی ہاوس کلچر کو جان بوجھ کر ختم کیا گیا، نظریاتی سیاست ختم ہورہی ہیں، سیاسی جماعتوں کے علاوہ کوئی ادارہ وفاق کو دلدل سے نہیں نکال سکتا ہے، درسی کتب میں آج بھی آمریت کے فوائد پڑھائے جاتے ہیں، اگر دوہزار اٹھارہ میں الیکشن نہیں ہوئے تو سیاہ بادل وفاق پر منڈلائیں گے۔

مزید :

قومی -