پنچایت کے ظالمانہ فیصلے
ملتان کے نواحی علاقے مظفرآباد میں دریا ئے چناب کے کنارے گاؤں راجہ پور میں ایک افسوس ناک واقعہ رونما ہو ا۔ مقامی پولیس کے مطابق 16جولائی کو ایک شخص نے 12سالہ لڑ کی کو مبینہ طور پر بداخلاقی کا نشانہ بنایا جس کے بعد قبیلے کی پنچایت نے 12سالہ لڑکی کے بھائی کو بھی بدلے میں ملزم کی بہن سے بداخلاقی کے ارتکاب کا فیصلہ سنایا۔ مجرم نے اس کی بہن سے بدلہ لے لیا۔ مقامی پولیس اسٹیشن میں دونوں لڑکیوں سے زیادتی کے مقدمات درج کر لئے گئے تھے۔
اس ظالمانہ واقعے کی پولیس کو رپورٹ دینے کے بعد بھی پولیس نے کو ئی نوٹس نہیں لیا۔ معاشرے سے جرائم کے خاتمے کے لئے پولیس ایمانداری اور دیانتداری کے ساتھ فرائض سر انجام دے۔ جرائم پیشہ افراد سمیت قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے والے عناصر کے خلاف بروقت کا رروائی کرے اور سیاسی دباؤ کو برداشت نہ کرے تو معاشرے سے جرائم کا خاتمہ ہو جائے گا، ظالم قانون کی گرفت میں ہوں گے۔ مظلوموں کو انصاف ملے گا ۔ پنجاب میں دوسرے صوبو ں کی نسبت پولیس کی تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا ہے مراعا ت دی گئی ہیں، شہداء کا معاوضہ کروڑوں روپے تک بڑ ھایا گیا ہے۔ پولیس نظا م میں اصلاحات کی گئی ہیں۔ لیکن اس کے باوجو د پولیس اپنے فرائض صحیح طریقے سے سرانجام نہیں دے رہی ہے۔ پو لیس بااثر افراد کا ساتھ دیتی ہے۔ غریب لوگ پولیس سے اتنے خوفزدہ ہوتے ہیں کہ تھانے میں ایف آئی آر درج کرانے سے بھی کتراتے ہیں۔ خادم اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کو پولیس کے نظام میں مزید اصلاحات کرنا ہوں گی۔ پولیس کو سیاسی دباؤ سے آزاد کر نا ہو گا۔ ملتان کے نواحی علاقے مظفرآبا د میں لڑکی سے بداخلاقی کے موقع پر اگر پولیس فوراً حرکت میں آتی اور ملزم کے خلاف کارروائی کرتی تو یہ شرمناک واقع رونما نہ ہوتا۔
پنجاب حکومت بھی فرسودہ رسم ورواج کے خا تمے کے لئے عوام میں شعور کی بیداری کے لئے مہم چلائے۔ معاشرے کے ہر فرد کو زمانہ جاہلیت کے رسم ورواج کے خاتمے کے لئے کردار ادا کرنا ہو گا۔ ملتان میں پنچایت کے فیصلے سے بیرونی ممالک میں بھی ملک کی بدنامی ہوئی ہے۔ عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ملتان میں پنچایت کے واقعے کی خبر میڈیا پر آنے کے بعد خادم اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف و اقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ملتان پہنچ گئے۔ انسداد تشدد مرکز برائے خواتین میں راجہ پور میں زیادتی کی شکار لڑکیوں کے سر وں پر ہاتھ رکھ کر دلاسہ دیتے ہوئے متاثرین سے وعدہ کیا کہ قانون کے مطابق مجرموں کو سزا دلائیں گے ۔ خادم اعلیٰ پنجاب نے غٖفلت برتنے پر سی پی او ملتان کو او ایس ڈی ، ڈی ایس پی ، ایس ایچ او سمیت پورے تھا نہ کا عملہ معطل کیا واقعے کے 72گھنٹے میں رپوٹ طلب کی۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس جناب ثاقب نثار نے راجہ پور ملتان واقعے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے واقعے کے متعلق تمام ریکارڈ کو عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ۔
خادم اعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف گزشتہ 9سالہ دور اقتدار کا ٹریک ریکارڈ کہ جہاں بھی ظلم ہو وہاں پر خادم اعلیٰ پنجاب پہنچ جاتے ہیں۔ مظلوموں کی داد رسی کرتے ہیں۔ کو ئی سیاسی دباؤ برداشت نہیں کرتے۔ ظالموں کے خلاف کارروائی تک چین سے نہیں بیٹھتے۔ یتیموں اور بے سہارا لوگوں کے سروں پر دست شفقت رکھتے ہیں انہوں نے نو سال قبل جب اقتدار سنبھالا تو اعلان کیا تھا کہ عوام کا حکمران نہیں، خادم اعلیٰ ہوں۔ انہوں نے گزشتہ نو سالہ اقتدار میں اپنے عملی اقدمات سے ثابت کر دیا ہے کہ وہ واقعی خادم پنجاب ہیں۔ ظلم کے خلاف جہاد کا اعلان کر تے ہیں اور کرپشن کو معاشرے کے لئے کینسر سمجھتے ہیں، ملک میں گڈگورننس کا نفاذ ان کی زندگی کا مشن ہے ۔