اپنے معمولات زندگی میں نئی اور مختلف تبدیلی لاتے ہیں تو بکھر نہیں جائیں گے بلکہ آپ میں آگے بڑھنے کا مزید جذبہ و شوق پیدا ہو گا

 اپنے معمولات زندگی میں نئی اور مختلف تبدیلی لاتے ہیں تو بکھر نہیں جائیں گے ...
 اپنے معمولات زندگی میں نئی اور مختلف تبدیلی لاتے ہیں تو بکھر نہیں جائیں گے بلکہ آپ میں آگے بڑھنے کا مزید جذبہ و شوق پیدا ہو گا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:96
نئے تجربات، مہمات اور معمولات کی اپنائیت کے لیے آمادگی وتیاری سے مراد یہ ہے کہ آپ اس نظرئیے کو تسلیم کر لیں کہ زندگی میں یکساں معمولات اپنانے سے بہتر یہی ہے کہ آپ نئی نئی چیزیں اپنائیں، نئے اور مفید معمولات اختیار کریں تاکہ آپ کی کامیابی اور ترقی کے لیے نئے اور مفید مواقع پیدا ہوں۔ شاید آپ نے یہ سمجھ لیا ہے کہ آپ ایک نہایت کمزور انسان ہیں اور اگر آپ نے اپنی زندگی میں مزید کامیابیوں اور ترقیوں کے لیے خطرات مول لیے تو آپ بکھر کر رہ جائیں گے۔ یہ نظریہ محض ایک افسانہ اور وہم ہے۔ اگر آپ کوئی نیا تجربہ کرتے ہیں، کسی نئی مہم پر جاتے ہیں یا اپنے معمولات زندگی میں نئی اور مختلف تبدیلی لاتے ہیں تو آپ بکھر نہیں جائیں گے بلکہ آپ میں آگے بڑھنے کا مزید جذبہ و شوق پیدا ہو گا۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ یہ سمجھتے ہیں کہ اگر آپ نے اپنے گزشتہ معمولات سے ہٹ کر دیگر نئے اور مختلف معمولات اختیارکر لیے تو آپ نفسیاتی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائیں گے۔ بیزارہٹ اور اکتاہٹ آپ کی زندگی میں سے توانائی اور جذبہ نچوڑ لیتی ہے اور نفسیاتی طو رپر آپ کو بیمار کر دیتی ہے۔ جب آپ ایک دفعہ اپنی زندگی میں دلچسپی کھو بیٹھیں تو پھر آپ نہایت آسانی کے ساتھ جذباتی، نفسیاتی اور جسمانی پژمردگی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اس کے برعکس اگر آپ کی زندگی میں پراسراریت، تجسس اورجستجو کا عنصر شامل ہو جائے تو پھر آپ نفسیاتی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔۔
مزیدبرآں آپ نے ”اگر یہ چیز میرے لیے اجنبی ہے تو مجھے اس سے دور رہنا چاہیے“ پر مبنی رویہ اور طرزعمل اختیار کر لیا ہے جس کے باعث آپ نئے تجربات کرنے اور نئی مہمات اختیار سے گھبراتے ہیں۔ لہٰذا اسی روئیے اور طرزعمل کے تحت آپ بیرے افراد کو اشاروں کے ذریعے باتیں کرتا ہوا تو نہایت دلچسپی سے دیکھتے ہیں لیکن اشاروں کے ذریعے ان سے بات کرنے کی کوشش نہیں کرتے۔ بیشمار ایسی سرگرمیاں موجود ہیں جنہیں لوگ محض اس لیے اختیار نہیں کرتے کہ انہیں ان کے متعلق معلوم نہیں ہوتا۔ مزیدبرآں بیمار، معذور اور اس طرح کے دوسرے افراد کے ساتھ کس طرح کا رویہ اپنایا جائے۔ یہ آپ کو معلوم نہیں ہوتا، اسی لیے آپ ان سے ملنے جلنے سے اجتناب کرتے ہیں۔
ممکن ہے کہ آپ یہ سمجھیں کہ کوئی بھی کام کرنے کے لیے کوئی نہ کوئی وجہ ضرور ہونی چاہیے ورنہ یہ کام کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ آپ کو ئی بھی کام محض اس لیے سرانجام دے سکتے ہیں کیونکہ یہ کام آپ کو پسند ہے، اس کے علاوہ مزید کوئی وجہ نہیں ہے۔ بہرحال حقیقت یہ ہے کہ جو بھی کام آپ سرانجام دینا چاہتے ہیں، اس کے لیے آپ کو کسی وجہ کے جاننے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہر کام کے کرنے اور انجام دینے میں وجہ تلاش کرنے پر مبنی رویہ اورطرزعمل ایک ایسا اندازفکر ہے جس کے باعث آپ نئے تجربات اختیار نہیں کرتے اور نہ ہی نئی مہمات میں شریک ہوتے ہیں۔ ایک بچے کی حیثیت سے آپ ایک ٹڈے کے ساتھ ایک گھنٹہ بغیر کسی وجہ کے اس لیے کھیل سکتے ہیں کیونکہ آپ ٹڈے کے ساتھ کھیلنا پسند کرتے ہیں لیکن ایک بڑے فرد کی حیثیت سے آپ کو اس قسم کی سرگرمی انجام دینے کے لیے کسی نہ کسی وجہ کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ کسی بھی کام کو انجام دینے کے لیے وجہ کی تلاش ایک ایسا رویہ ہے جس کے باعث آپ کامیابی اور ترقی حاصل کرنے پر خودکو آمادہ اور تیار نہیں کر پاتے۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -