زندگی اور کچھ بھی نہیں، قورمہ اور بریانی ہے....( بقر عید کے حوالے سے نمکین غزل )
اک آگ کا معدہ ہے، کھانوں کی روانی ہے
زندگی اور کچھ بھی نہیں، قورمہ اور بریانی ہے
کچھ کھا کر دھونا ہے، کچھ دھو کر کھانا ہے
جیون کا مطلب تو دھونا اور کھانا ہے
اک مٹن کڑاہی سے بوٹی اک چرانی ہے
زندگی اور کچھ بھی نہیں، قورمہ اور بریانی ہے
تو گوشت کڑاہی کا، میں تجھ کو پکاتا ہوں
تو میرا سہارا ہے، میں تجھ کو ہی کھاتا ہوں
بوٹی میں ٹماٹر ہے، بوٹی فی الٹماٹر ہے
زندگی اور کچھ بھی نہیں، قورمہ اور بریانی ہے
سب کچھ ہی کھانا ہے، کھا کر چلے جانا ہے
بھوکا پن کچھ پل کا، چھا کر ڈھل جانا ہے
چربی چڑھ جاتی ہے، چڑھ کر نہیں جاتی ہے
زندگی اور کچھ بھی نہیں، قورمہ اور بریانی ہے