یہ کون نیند سے بیدار کر رہا ہے مجھے  ۔۔۔

یہ کون نیند سے بیدار کر رہا ہے مجھے  ۔۔۔
یہ کون نیند سے بیدار کر رہا ہے مجھے  ۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

میں حق پرست ہوں اس واسطے پتہ ہے مجھے 
سناں کی نوک نے اک لمس سونپنا ہے مجھے

پکڑ رہا ہے نمو آنکھ میں سرشک ِ عزا
ہجومِ تیرہ شبی میں یہی " دیا " ہے مجھے 

مرے چراغ سر  طشتِ عود روشن ہیں 
بہ نہجِ حسنِ تغزل وہ سوچتا ہے مجھے

ترے وسیب نے بخشا ہے ذائقہ ایسا
کہ تیرے شہر کا پتھر بھی آئینہ ہے مجھے

خموش طاقچے سمجھا رہے ہیں جائے کلید 
عجیب قفل ہے در پر کہ راستہ ہے مجھے 

اذیتوں سے بہلنے کی، تربیت لی ہے 
سو تازیانۂ صرصر بھی اب صبا ہے مجھے 

ضرر رساں ہے شناسائیوں کے دشت کی سیر 
مرے وجود تلک کون لے گیا ہے مجھے ؟

چنابِ فکر کی موجیں ہیں یوں رہینِ عذاب 
روش روش پہ سرابوں کا سامنا ہے مجھے 

یہ کس کے ہاتھ کی تھپکی سے صبح خیز ہیں گال
یہ کون نیند سے بیدار کر رہا ہے مجھے 

گمان ہے کہ یقیں ہے نہیں خبر عباس 
عجیب طرز کا درپیش مسئلہ ہے مجھے 

کلام :حیدر عباس

مزید :

شاعری -