سعودی عرب کی سفارتی کوششوں سے ہالینڈ اپنی قرارداد واپس لینے پر مجبور

سعودی عرب کی سفارتی کوششوں سے ہالینڈ اپنی قرارداد واپس لینے پر مجبور

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نیویارک(این این آئی)اقوام متحدہ کے تحت یمن میں مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے ہالینڈ نے تحقیقات کی مجوزہ قرارداد کا نظر ثانی شدہ مسودہ پیش کر دیا ،جس کے بعد قوامِ متحدہ نے یمن میں جاری خانہ جنگی کے دوران فریقین کی جانب سے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کرنے کے لیے تفتیش کار بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے ایک قرار داد منظور کی جس میں قابلِ احترام ماہرین کا ایک گروہ تشکیل دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔یہ فیصلہ مغربی طاقتوں اور سعودی عرب سمیت عرب ریاستوں کے ایک گروہ کے درمیان کیا جانے والا ایک سمجھوتہ ہے۔ اس سے قبل ہالینڈ کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کو سعودی مندوبین کی جانب سے جانب دارانہ قرار دیتے ہوئے الزام عاید کیا گیا تھا کہ قرارداد میں یمن میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر صرف سعودی عرب کو مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے۔ قرارداد کے ترمیم شدہ مسودے پر رائے شماری کی گئی جس میں اسے منظور کرلیا گیا۔ قرارداد میں 'معروف ماہرین کے بین الاقوامی گروپ' سے انکوائری کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اس سے قبل ہالینڈ نے ’بین الاقوامی انکوائری کمیشن‘ کی تشکیل کا مسودہ پیش کیا تھا۔گذشتہ برس 23 ستمبر کو انسانی حقوق کونسل نے عرب ممالک کی جانب سے پیش کردہ ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں حوثیوں اور سابق منحرف یمنی صدر علی عبداللہ صالح کے وفاداروں کی انسانی حقوق کی پامالیوں کی روک تھام کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ قرارداد میں توقع ظاہر کی گئی تھی کی یمن میں آنے والے عرصے میں تنازع کے حل کے لیے اہم پیش رفت ہوگی۔سعودی عرب نے گذشتہ برسوں کے دوران اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کو اس بات پر راضی کر لیا تھا کہ یمن کے اندر سے کی جانے والی تحقیقات زیادہ موزوں رہیں گی۔سعودی عرب اور اس کے اتحادی یمن میں ایران کی حمایت یافتہ حوثی تحریک کے حامیوں پر بمباری کرتا رہا ہے۔ اس سلسلے کا آغاز سنہ 2015 میں اس وقت شروع ہوا جب حوثیوں نے یمن کے شمالی حصے پر قبضہ کرنا شروع کیا۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ زید رعد الحسین نے ادارے کے 47 ارکان سے وعدہ کیا ہے کہ وہ جنگ کی آزاد تحقیقات کرائیں گے جس میں ہزاروں افراد مارے گئے، یمنی معیشت تباہ ہو گئی ۔
اور لاکھوں افراد قحط کے دہانے پر پہنچ گئے۔سعودی عرب کا کہنا تھاکہ اس کا فوجی اتحاد دہشت گردوں کے خلاف لڑ رہا ہے اور یمن کی اصل حکومت کی مدد کر رہا ہے۔

مزید :

عالمی منظر -