سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی سست روی

سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی سست روی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سندھ ہائیکورٹ نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس سی بی اے) کے رولز مرتب نہ کیے جانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری کو 23 ستمبر کی سماعت پر طلب کر لیا ہے۔ درخواست گذار نے موقف پیش کیا تھا کہ ایس سی بی اے آرڈیننس 1979ء میں جاری ہوا لیکن چار دہائیوں سے زائد کا عرصہ گذر جانے کے باوجود اِس کے رولز مرتب نہیں کئے جا سکے، 2002ء میں ریگولیشنز بنائے گئے جبکہ اصولی طور پر پہلے رولز مرتب ہونے چاہئیں تھے۔ موجودہ ریگولیشنز کے تحت زمین کی ہیئت بدلنے اور رہائشی اراضی کو کمرشل میں بدلنے کا اختیار بھی دے دیا گیا تھا۔ ایس بی سی اے کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ رولز مرتب کر کے محکمہ قانون سندھ کو بھجوائے گئے ہیں لیکن اِس کے نمائندے نے عدالت میں دعویٰ کیا کہ اُنہیں ایس بی سی اے کی ترامیم تاحال وصول نہیں ہوئیں جس پر عدالت عالیہ نے برہمی کا اظہار کیا۔ اِن حالات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سرکار ی ادارے کس طرح کام کر رہے ہیں۔ ایس بی سی اے گزشتہ 45 سالوں سے رولز کے بغیر ہی کام کر رہا ہے، جہاں ضرورت تھی وہاں ریگولیشنز مرتب کر کے کام چلایا جا رہا ہے، متعلقہ ماہرین کے مطابق یہ پریکٹس غیر قانونی ہے۔ کراچی سمیت سندھ بھر میں لینڈ مافیا سرگرم ہے، عوام کی کثیر تعداد اِن کے متاثرین میں شامل ہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد کراچی سے کشمور تک جو آگ لگائی گئی تھی اِس میں زمینوں کا ریکارڈ بھی جلادیا گیا تھا،عام تاثر ہے کہ اِس کے بعد بہت سی زمینوں کی حیثیت تبدیل ہوئی، اس پر عوام کو تحفظات ہیں، اِسی طرح کے معاملات پر سپریم کورٹ نے زمینوں کے ریکارڈ مکمل کمپیوٹرائزڈ کرنے کے احکامات دیئے تھے تاہم وہ کام بھی تاحال نامکمل ہے۔ سندھ ہائیکورٹ کا ایس بی سی اے کو رولز مرتب کروانے کا حکم خوش آئند ہے، اس پر عملدرآمد ہونا لازم ہے۔

مزید :

رائے -اداریہ -