میر شکیل الرحمان کی بریت، نیب کا احتساب کون کرے گا؟
تجزیہ،ایثار رانا
احتساب عدالت نے جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر ان چیف میر شکیل الرحمن کو پرائیویٹ پراپرٹی کیس سے بری کر دیا ہے۔عدالت نے قرار دیا کہ میر صاحب کے خلاف ریکارڈ پر اعانت جرم کی زرا برابر بھی شہادت موجود نہیں۔یاد رہے کہ نیب نے میر شکیل الرحمن کے خلاف جوہر ٹاؤن میں 54کنال اراضی کی خریداری میں گڑ بڑ کا الزام لگا کر 5مارچ 2020کو اپنے دفتر طلب کیا۔انہیں 12مارچ کو دوبارہ طلب کیا جہاں انہیں گرفتار کر لیا گیا۔گزشتہ روز احتساب عدالت نے کیس خارج کرتے ہوئے میر صاحب کو با عزت بری کر دیا۔یوں جنگ جیو گروپ کے چیف ایڈیٹر ایک طویل قانونی جنگ کو جیت کر سرخرو ہو گئے۔ان کی با عزت بریت نے کچھ سوالات کو ضرور جنم دیا ہے کہ نیب آخر چاہتا کیا ہے؟۔میں ایک عرصہ سے عرض کر رہا ہوں کہ وزیر اعظم عمران خان کا یہ کہنا کہ انہیں مافیاز نے گھیرا ہوا ہے درست ہے۔لیکن جتنا نقصان انہیں ان کے اپنوں نے پہنچایا کسی اور نے نہیں پہنچایا۔تحریک انساف کی حکومت آتے ہی نیب نے جس طرح سے بلا تحقیق و ثبوت سرمایہ کاروں،بزنس مینوں،بیوروکریسی کی پکڑ دھکڑ کی اس نے ایک ایک جانب خوف کی فضاء پیدا کی۔دوسری طرف بیورو کریسی نے کام کی طرف سے ہاتھ کھینچا سرمایہ کاروں نے سرمایہ کاری روک دی۔یوں تحریک انصاف کا احتساب بیانیہ پٹتا چلا گیا۔نیب نے معمولی الزامات پر اساتذہ کو بھی نہ بخشا انہیں ہتھکڑیاں لگا کر میڈیا میں تشہیر کی گئی۔یونیورسٹی کے وائس چانسلر ہاتھ میں ہتھکڑیاں لگے (جو ان کے بیڈ سے باندھی گئی تھی) دنیا سے رخصت ہو گئے۔نیب کے غیر پیشہ وارانہ اور سازشی رویئے سے میر شکیل الرحمن سطح کے صحافیوں کو نہ صرف ہراساں کیا بلکہ انہیں ہتھکڑیاں لگا کر پوری صحافی برادری میں پی ٹی آئی حکومت کے خلاف جذبات ابھارنے میں اپنا کردار ادا کیا۔گزشتہ روز ہی احتساب عدالت نے صاف پانی کمپنی ریفرنس کے 16ملزمان کو بھی بری کر دیا ہے۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر نیب کو کون پوچھے گا؟۔معاشرے میں جب آپ کسی صاحب حیثیت کو ہتھکڑیاں لگا کر پھراتے ہیں۔انہیں عدالتوں میں رسواء کرتے ہیں اور پھر ثابت یہ ہوتا ہے کہ آپ کے پاس نہ ثبوت ہیں نہ شہادتیں۔تو پھر انصاف کیاکہتا ہے؟۔کسی انسان کی بے عزتی تفتیش کے نام پر قومی دولت کا ضیاع،عدالتوں کے وقت کی بربادی آخر اس کا احتساب کون کرے گا؟۔شہزاد اکبر اپنا بیانیہ لپیٹ کر جا چکے ہیں۔کیا نیب اس سے کچھ سبق سیکھے گا؟۔میر شکیل الرحمن صحافت کا معزز نام ہیں کیا ان کی بریت کے بعد کیا نیب کو کوئی سوال پوچھے گا کہ آپ کی اس انتقامی کاروائی پر آپ کے خلاف کیا کیا جائے؟۔
تجزیہ ایثار رانا