مہنگائی شتر بے مہار

        مہنگائی شتر بے مہار
        مہنگائی شتر بے مہار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

  دنیا کے تقریبا تمام ممالک میں مہنگائی کا دارومدار طلب اور رسد پر ہوتا ہے منڈی میں جن اشیاء کی طلب میں اضافہ اور رسد میں کمی ہو جائے وہاں قیمتیں بڑھ جاتی ہیں جیسے ہی طلب اور رسد برابر ہو قیمتیں واپس آ جاتی ہیں اور جہاں طلب میں کمی اور رسد میں اضافہ ہو جائے وہاں قیمتیں گر جاتی ہیں سال 2016 میں میرے ایک دوست نے دبئی میں کمیشن شاپ بنائی امپورٹ ایکسپورٹ کے لائسنس حاصل کیے کمپنیاں رجسٹرڈ کروائیں دو کنٹینر مالٹے پاکستان سے ایکسپورٹ کیے اور خود دبئی کے لیے روانہ ہو گیا جس دن اس کا مال منڈی میں پہنچا تو ایک ہی دن میں تقریبا مالٹے کے چا لیس کنٹینر دبئی پہنچ گئے مارکیٹ میں رسد میں اضافہ اور طلب میں کمی ہوئی پہلی ہی دفعہ میں اس کا سارا سرمایہ طلب اور رسد کا شکار ہو گیا اور وہ تقریبا خالی ہاتھ اگلے ہی مہینے واپس پاکستان آ گیا اور اس نے مجھ سمیت بہت سے دوستوں کو طلب اور رسد کے مارکیٹ پر اثرات سمجھائے تب سے آ ج تک وہ معیشت پر لیکچر دیتا نظر آ تا ہے۔

لیکن وطن عزیز میں طلب اور رسد کو ایک طرف رکھ کر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور ڈالر کی قدر میں کمی بیشی پر مارکیٹ انحصار کرتی ہے بلاشبہ قیمتوں میں اضافہ کی وجہ پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ بھی ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ جب اشیائے اجناس کو مارکیٹ تک پہنچانے کے اخراجات بڑھتے ہیں تو اس کے رد عمل کے طور پر ا شیائے خوردونوش کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے لیکن یہ اضافہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے ساتھ واپس اپنی جگہ کیوں نہیں آتا یہ انتظامیہ کی کارکردگی پر بڑا سوال ہے جون2023سے اب تک پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 70سے 80 روپے فی لیٹر کمی واقع ہو چکی ہے لیکن اشیائے خوردونوش کی قیمتیں اپنی جگہ مستحکم ہی نہیں بلکہ ان میں مزید اضافہ ہوا ہے اس وقت پنجاب میں تقریبا 122 تحصیلیں ہیں یعنی اتنے ہی اسسٹنٹ کمشنرز اگر ہر اے سی کے ساتھ 10بندوں کی ٹیم ہو تو تقریبا 1220 افراد اور کم از کم 120 بڑے انجن والی عالی شان گاڑیاں ان کے ساتھ ڈپٹی کمشنر کمشنرز پرائس کنٹرول کمیٹیاں ٹاؤن کمیٹیاں وغیرہ یعنی کل ملا کر تقریبا چار ہزار کے قریب لوگ جو بھاری بھرکم تنخواہیں اور مراعات لے رہے ہیں ان کی ذمہ داریوں میں ایک ذمہ داری قیمتوں کو کنٹرول کرنا بھی ہے اس وقت مارکیٹ کچھ اس طرح چل رہی ہے جن میں پہلی پوزیشن پر پیاز تین سو روپے فی کلو،آ لو سو روپے فی کلو، مٹر دو سو روپے فی کلو، گوبھی گاجر گھی چینی پتی آٹا دالیں سب کی سب اسی قیمت پر کھڑی ہیں جہاں پر مہنگی پٹرولیم مصنوعات کے وقت چلی گئی تھیں پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اس قدر اضافہ ہوا کے کہ ہر روٹ کی ٹرانسپورٹ اپنی مرضی کے کرائے وصول کرتی ہے میرے گاؤں سے سندر اڈا کا فاصلہ چار کلومیٹر ہے اور رکشہ والا سینہ تان کر 50 روپے وصول کرتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اس وطن عزیز میں وہ کسی کو بھی جوابدہ نہیں یقین کریں 2017میں چا ر روپے میں پورے ہفتے کی سبزیاں اور اس کے لوازمات لے آتا تھا پھر ایک ایماندار اور صادق و امین شخص چور چور ڈاکو ڈاکو کا راگ الاپتے ہوئے آ یا اور ملک و قوم کو لوٹ کر نکرے لگ گیا  حکومتیں آ تی جاتی رہیں لیکن عام آدمی کی زندگی مشکلات در مشکلات کا شکار ہوتی گئی آ خر کب تک یہ ظلم کی آندھی چلتی رہے گی آ خر کب تک اخراجات کو پورا کرنے کے لیے لوگ اپنے جسم کے اعضاء تک فروخت کرنے پر مجبور ہوتے رہیں گے خدارا بس کر جائیں اب ہماری بس ہو گئی ہے۔

اللہ کا لاکھ شکر ہے کہ اس وقت پنجاب کے پاس ایک قابل اور محنتی وزیراعلی موجود ہے جناب وزیراعلی برائے کرم انتظامی مشینری کو دوبارہ سے ایکٹو کر دیں جب تک آپ حکومت آئندہ الیکشن جیتنے والی پارٹی کے حوالے نہیں کر دیتے تب تک عوام کو بے یار و مددگار نہ چھوڑیں۔

میں نے سال 2018 میں اس وقت کی حکومت کو مشورہ دیا تھا کہ ہندوستان کے ساتھ معاملات ٹھیک کریں ان کے ہاں سبزیوں کی قیمتیں بارڈر بند ہونے کی وجہ سے اس قدر گر گئی ہیں کہ ان کے زمیندار نقصان اٹھا رہے ہیں وہاں پیاز 10روپے کلو اور ہم300 روپے کلو خرید رہے ہیں اگر ہندوستان سے سبزیاں آنا شروع ہو جائیں تو ہماری قیمتیں بھی بہت نیچے آ جائیں گی ہمارے پاس جس طرح زرعی زمینوں پر بے دردی سے سوسائٹیاں بن رہی ہیں اگر اس سلسلے کو یہیں نہ روکا گیا تو آ نے والے چند سالوں میں شاید ہمیں سبزیاں ایران افغانستان آذربائجان روس اور چین سے منگوانی پڑیں اللہ نہ کرے ایسا وقت آ ئے۔

جناب وزیراعلی امید ہے کہ آ پ پہلے کی طرح میری اس درخواست کو بھی قابل عمل قرار دے کر اس پر کاروائی کا حکم جاری فرمائیں گے امید ہے کہ آ پ بہت جلد انتظامی مشینری کو حکم صادر فرما دیں گے کہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کو ان کی اصل قدر پر واپس لائیں تاکہ عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔

محترم نقوی صاحب برائے کرم جاتے جاتے دو تین نیکیاں مزید کر جائیں لوگ آپ کے ہمیشہ مشکور رہیں گے اس وقت لوگ بے بسی کے عالم میں زندگی گزار رہے ہیں مکان کا کرایہ بجلی گیس کے بل ادا کرنے کے بعد وہ موجودہ قیمتوں پر اشیائے خوردونوش نہیں خرید سکتے ہر جگہ ڈی سی ریٹ کی لسٹ آویزاں ہے لیکن کوئی چیز اس کے مطابق نہیں مل رہی مہنگائی کا جن بے قابو ہو چکا ہے حضور جب تک نئی حکومت نہیں بن جاتی برائے کرم غریب اور مہنگائی زدہ عوام کا تھوڑا سا ساتھ دے دیں ناجائز منافع خوروں کے ساتھ سخت ہاتھوں سے نپٹیں اصل قدر سے مہنگی چیزیں بیچنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کریں تاکہ آ پ کی غریب عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔

٫

مزید :

رائے -کالم -