سید عرفان احمد شاہ المعروف نانگا مست (آخری قسط)
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کو وزیراعظم بننے کی پیشنگوئی:کرنل عبدالغفور ڈوگر اکثرآپ سے ملنے آیا کرتے تھے ایک دن آپ نے فرمایا کرنل صاحب عزت ،ذلت اور دولت اللہ کے ہاتھ میں ہے اور عہدے بزرگ اولیا ء کرام بانٹتے ہیں کرنل صاحب نے آپ سے پوچھنا شروع کر دیا کہ آپ بتائیں کہ آئندہ وزیر اعظم کو ن ہوگا۔آپ نے فرمایا کہ میں بزرگ نہیں ہوں ۔لیکن کرنل بضد رہااورروزانہ فون کرنا شروع کر دیا اور وہی سوال بار بار دہراتا کہ کون وزیر اعظم بنے گا۔میرے روکنے پر وہ کہتا کہ اب آپ اپنی بات سے مکر جائیں تو میں آپ سے نہیں پوچھوں گا۔ ایک دن آپ بابا جی محمد علی مست سرکار کے پاس گئے تو آپ کو بابا جی نے کہا معراج دین جس کو چاہوں وزیر اعظم بنا دو۔ ان دنوں آپ نے بینظیر بھٹو سے رابطہ کرنے کی کوشش کی اور میل بھی کی لیکن کوئی جواب نہ ملا کچھ جاننے والوں نے آپ سے کہا کہ آپ کے ماموں انتظار حسین ولی اڈیالہ جیل میں سپرنٹنڈنٹ ہیں اور وہاں سید یوسف رضا گیلانی سزا کاٹ رہا ہے اگر آ پ نے وزیراعظم بنانا ہے تو سید زادے کو وزیراعظم بنا دیں آپ نے کرنل غفور کو فون کیا کہ آؤ اڈیالہ جیل چلناہے وہاں جا کر یوسف رضا گیلا نی کو وزیر اعظم بنانا ہے۔کرنل نے کہا میں آرمی (انٹیلی جنس)کا آدمی ہوں جیل میں نہیں جاؤں گا۔ سپرنٹنڈ نٹ جیل کی رہائش گاہ پر ہی رہوں گا۔آپ سپرنٹنڈنٹ جیل انتظار حسین ولی اور دیگر لوگوں کی موجودگی میں جو اس بات کے گواہ ہیں سید یوسف رضاگیلانی سے ملے اوراس نے روتے ہوئے شکوہ کیا کہ جسٹس افتخارمحمد چو دھری نے اسی کیس میں مجھے سزادی اور سلیم سیف اللہ کو بری کر دیا ہے آپ نے سید یوسف رضا گیلانی سے پوچھا کہ روزہ توڑنا ہے یاکھولنا ہے، سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ میں نے روزہ کھولنا ہے تو آپ نے فرمایا کہ آئندہ تم اللہ کے حکم سے وزیر اعظم پاکستان بنو گے جس پر اس نے رونا شروع کر دیا آپ نے کرنل غفور کو بتایا کہ آئندہ وزیراعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی ہوگا۔ تو وہ کہنے لگا کہ میں کوئی سپاہی نہیں ہو ں کرنل ہوں مجھے آپ بے وقوف نہ بنائیں سید یوسف رضا گیلانی تو خواب میں بھی وزیر اعظم نہیں بن سکتا وہ تو جیل میں ہے اور محترمہ حیات ہیں ۔اس کے بعد محترمہ شہید ہوگئیں اور یوسف رضاگیلانی وزیر اعظم بن گئے ۔ڈیفنس میں رےئس حبیب احمد کی رہائشگاہ پر سید یوسف رضاگیلانی نے آپ سے ملاقات سے انکار کر دیا وجہ پوچھنے پراُس نے بتایا کہ مجھے عاملوں نے کہا ہے کہ کسی بھی مست مجذوب سے ملے تو تمہاری حکومت ختم ہو جائے گی اس کے بعد آپ نے فرمایا کہ آئندہ یوسف رضاگیلانی کسی بھی سیٹ کے لیے اہل نہ رہے گا۔ اسی طرح ہی ہوا سپریم کورٹ نے وزیر اعظم پاکستان یوسف رضا گیلانی کو نااہل قرار دے دیا۔
سید سلامت علی شاہ المعروف چھتری والی سرکار سے گفتگو:ایک فوجی آفیسر آپ کے پاس آیا اور آپ سے کہنے لگا کہ میں نے سنا ہے کہ آپ کو کثف قبور کا علم حاصل ہے آپ نے فرمایا کہ مجھے کثف قبور کا پتہ نہیں لیکن میں جہاں بھی صاحب مزارکے پاس جاتا ہوں تو میرے کان میں آواز سنائی دیتی ہے تو اس نے کہا کچھ تو ہوتا ہے میں سید سلامت علی شاہ المعروف بابا چھتری والے کے بارے میں جاننا چاہتا ہوں بابا جی چھتری والے دنیا میں گندی حالت میں رہتے تھے وہ کبھی صفائی کا خیا ل نہیں رکھتے تھے اب ان کی ہڈیاں بھی گل چکی ہوں گی آپ نے اس کے جواب میں فرمایا کہ بزرگوں کے متعلق ایسی باتیں نہیں کرنی چاہئیں۔ حضرت ایوب علیہ السلام کے جسم مبارک میں آزمائشی طور پر اللہ رب العزت کے حکم سے کیڑے پڑ گئے تھے۔ یہ سن کر وہ خامو ش ہو گئے آپ نے جب سید سلامت علی شاہ کے مزار پر جا کر ان سے گفتگو کی تو کان میں آواز آئی کہ میرے پاؤں کا انگوٹھا چوہا کھا گیا تھا۔میں نے چوہے کو کچھ نہیں کہا تھا جب آپ نے یہ بات اس فوجی آفیسر کو بتائی تو وہاں ایک بزرگ جو مزار پر بیٹھا ہوا تھا وہ اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے فوراً بول اٹھا اس وقت میں باباجی کے ساتھ تھا جب زندہ حالت میں بابا جی کا انگوٹھا چوہا کھا گیا تھا تو ہم پورا مہینہ باباجی کے انگوٹھے کی پٹیاں کرتے رہے تھے۔بابا جی چھتری والے سرکار کا چھتیس سال بعد قبر مبارک سے جب جسدخاکی نکالاگیا تو آپ کا کفن تک میلا نہیں ہوا تھا ۔ بابا جی کو گاؤشالہ قبرستان نزد دریائے راوی لاہورمیں دوبارہ سپرد خاک کرنے سے پہلے لاکھوں لوگوں نے ان کا دیدار کیا ۔
پیر سعید میاں شاہ کے آستانے پر امامت :اسٹیشن کے قریب میاں سید حضورسعید شاہ کا آستانہ ہے ان کے حوالے سے اکثر بابا واحد آپ کے پاس آتے تھے ہم نے سنا تھا کہ ان کے بزرگوں کی جائے نماز پر کوئی امامت نہیں کروا سکتا آج تک دو اشخاص صوفی تبسم علی اور سید کرامت علی نے بزرگوں کی جائے نماز پر امامت کروائی تو وہ چند دنوں بعد ہی دنیا سے پردہ فرما گئے ۔ آپ بابا واحد کے ساتھ سعید میاں حضور شاہ کے آستانے پر گئے سعید میاں حضور شاہ نے اپنے بزرگوں کی جائے نماز کو منگوا کر بچھوائی اور آپ کو امامت کروانے کے لیے کہا وہاں پر موجود سارے لوگ پریشان ہو گئے دیکھتے ہیں کہ کیا ہوتا ہے سعید میاں حضورشاہ کے آستانے پر آپ نے نماز مغرب کی امامت کروائی سعید میاں حضورشاہ بڑے خوش ہوئے اور انہوں نے کہا کوئی تو ہے جو ہمارے بزرگوں کی جائے نماز پر امامت کروانے والا ہے آپ کو سعید میاں حضورشاہ نے دو سیب منگوا کر دیے اور ڈھیروں دعائیں دے کر رخصت کیا ۔
بچے کے سر پر زخم کا نشان نہ ہونا :ڈاکٹر محمود اختر ملک جو چونیاں تحصیل ہسپتال میں ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنت ہیں آپ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ گھر سے ڈاکٹر صا حب کی بیوی کا فون آیا کہ چھوٹے بیٹے نے بڑے بیٹے کے سر میں خم خیر (بڑا چمچ)مار کر شدید زخمی کر دیا ہے اور بیٹا خون میں لت پت ہو گیا ہے فوری طور پر گھر پہنچیں اس وقت آپ کی کیفیت بدلی ہوئی تھی آپ نے ڈاکٹر صاحب سے فرمایا کہ آپ پریشان نہ ہوں بچے کو کچھ نہیں ہوگا جب ڈاکٹر صا حب گھر پہنچے تو بیٹے کو خون میں لت پت پایالیکن بیٹے کے سرپر کسی قسم کا کوئی زخم یا نشان نہ تھا جبکہ خم خیر(بڑا چمچ) بھی خون آلود تھا۔
اقبال سائیں المعروف محبت سائیں کا نظر سے درخت کو ہلانا:محمد اقبال سائیں المعروف محبت سائیں چھتیس سال سے دریائے راوی لاہور کے کنارے بیٹھے ریاضت کررہے تھے اور روحانی علم کی بدولت نظر سے بہت بڑے درخت کو ہلا دیتے تھے تو محبت سائیں کا یہ درخت ہلانے کا عمل دیکھنے کے لیے روزانہ سینکڑوں لو گ دریا کے کنارے جایا کرتے تھے کچھ صحافیوں کے ساتھ آ پ دریائے راوی کے کنارے درخت ہلنے کا عمل دیکھنے چلے گئے جیسے ہی محبت سائیں نے آپ کو دیکھا تو آپ کے پاؤں پڑ گیا اور بعد میں آپ کی بیعت کر لی۔
ڈاکٹر کا ہاتھ ملاتے ہی کرنٹ لگنا :ڈاکٹر رانا محمد بشیر سبزازار لاہور کے رہائشی تھے آپ کے پاس آئے اور کہا کہ میں نے پورا برصغیر پھرا ہوا ہے اور بڑے بڑے بزرگوں سے ملا ہوں کسی میں مجھے آج تک کوئی کرنٹ نظر نہیں آیا اسوقت آپ کی کیفیت بدلی ہوئی تھی آپ سے ہاتھ ملایا تو ایسا کرنٹ لگا کہ گر گیا اور منہ سے جھاگ نکلنی شروع ہو گئی ہوش میں آنے کے بعد ڈاکٹر صاحب نے آپ کے ہاتھ پر بیعت کر لی بابا عبدالواحد ، محمد اسحاق قریشی اور کافی لوگ اس بات کے گواہ موجود ہیں۔
حضرت خواجہ اویس قرنیؒ کے آستانے کے لئے جگہ :آپ کو اکثر خواب میں بزرگ ملتے اور آپ کو فرماتے کہ آپ نے لاہور کے قریب رنگ پور جنوں والی جگہ کے پاس آستانہ بناناہے آپ قصور جیل میں انتظار حسین ولی سپرنٹنڈنٹ جیل اور کافی لوگوں کے ساتھ تشریف فرما تھے کہ ایک مخبوط الحواس شخص آیا ا س نے آکر آپ سے پوچھا رنگ پور جنوں والی مسجد کے پاس رقبہ لینا ہے تو آپ نے کہا ہاں لینا ہے تو اس نے کہا کہ پیسے دیں تو آپ نے اکیس ہزار روپے اور ویزٹنگ کارڈ نکال کر اس شخص کو دے دیے اور وہ شخص چلا گیا تھوڑی دیر بعد آپ نے وہاں بیٹھے ہوئے اشخاص سے پوچھا کہ یہ کو ن شخص تھا تمام لوگوں نے انکار کر دیا کہ ہم اسے نہیں جانتے آپ کے پاس آیا تھا ہم نے سمجھا کہ آپ کے جاننے والاہے دوماہ بعد کسی شخص کا فون آیا کہ میں نے فرد لے لی ہے آپ بقایا پیسوں کا بندوبست کریں اور رجسٹری کروالیں جب وہ لوگ رجسٹری کے لیے فرد لے کر آئے تو بندہ اور تھا جس کو آپ نے پیسے دیے تھے اور رجسٹری کرواکر دینے والا اور شخص تھا ۔اس بات کی سمجھ آپ کو آج تک نہ آئی ۔بزرگوں کی ہدایت کے مطابق رنگ پورنزد جنوں والی مسجد پیرو والا روڈ قصور کے قریب جگہ خرید کر آپ نے حضرت خواجہ اویس قر نی کا آستانہ بنایا اور وہاں قرب و جوار میں رہائش پذیر محمد یوسف ، اصغر علی ، محمد رفیع اور دیگر لوگوں نے فون کر کے آپ کو بتایا کہ رات دو بجے کے قریب آستانے پر نورانی لائیٹ آتی ہے جس سے ہم بہت حیرت زدہ ہو جاتے ہیں تو آپ نے فرمایا کہ آستانہ اویسیہ پر نورانی لائیٹ جن لوگوں نے دیکھی ہے ان سے پوچھیں۔یہ حضرت خواجہ اویس قرنی اور بزرگوں کی کرامت ہے ۔
سابق آئی جی پنجاب حاجی حبیب الرحمٰن سے ملاقات:سابق آئی جی پنجاب حاجی حبیب الرحمان اس وقت ایڈیشنل آئی جی پنجاب تھے انہوں نے آپ کو فون کیا کہ میں آپ سے ملنا چاہتا ہوں آپ نے فرمایا کہ اکثرمیری کیفیت بدل جاتی ہے اور میں پولیس اور سب لوگوں کو گالیاں دینا شروع کر دیتا ہوں اس پر انہوں نے کہا کہ آپ جتنی مرضی گالیاں دیں میں ناراض نہیں ہو ں گا۔حاجی حبیب الرحمان نے ایک دن آپ سے پوچھا کہ میں آئی جی پنجاب بن جاؤں گا۔ آپ نے فرمایا کہ بن جاؤ گے تو حاجی حبیب الرحمان آئی جی پنجاب بنے اور وہ مسلسل رابطے میں رہے اور ان کے گھر روح پرور ہر ماہ چاند کی پہلی جمعرات کو محفل میلاد منعقد ہوتی ہے ۔جس میں عاشقانِ رسول کثیر تعداد میں تشریف لاتے ہیں۔
شہد کی مکھی کا آپ کے چہرہ مبارک کا بوسہ لینا :بارہ ربیع الاول14جنوری 2014 ء کو آستانہ اویسیہ میں میلاد شریف کے انعقاد سے قبل میں ہمراہ سید مجاہد حسین چشتی ، آصف محمود چشتی ، چوہدری ریاست علی ایڈووکیٹ ،محمد اصغر ایڈووکیٹ آپ کے ساتھ کھڑے گفتگو کر رہے تھے کہ اچانک ایک شہد کی مکھی نے آپ کے گرد چکر لگانا شروع کر دیا تھوڑی دیر بعد شہد کی مکھی آپ کے کالر پر آکر بیٹھ گئی میں نے اپنی انگلی سے شہد کی مکھی کو اس غرض سے اڑا دیا کہیں وہ آپ کو کاٹ نہ لے جیسے ہی مکھی اڑی اس نے پھر چکر لگا نا شروع کر دیا آپ نے فرمایا یہ شہد کی مکھی مجھے چھوئے بغیر نہیں جائے گی ہم تمام دوست حیرت سے دیکھ رہے تھے تھوڑی دیر کے بعد شہد کی مکھی آپ کے سر کا چکر لگانے کے بعد پھر اسی جگہ کالر پر بیٹھ گئی اور وہاں سے اڑ کر آپ کے ہونٹوں کا بوسہ لے کر اڑگئی۔
بولن نالوں چپ چنگی چپ وچ لکھاں پردے
شاہ منصور چپ جے رہندے کاہنوں سولی چڑہدے