کالم ختم ہوا...!!
زمانے کی "گردش "بڑی بے رحم ہے.۔.چشم زدن میں سب کچھ "تہہ و بالا" کر دیتی ہے...ادھر وقت بدلا،ادھر "دنیا" بدلی اور زندگی کے تمام عہد و پیمان" تمام" ہوئے...حضرات گرامی قدر!..."پاور گیم" میں کوئی کسی کے لیے "ناگزیر" نہیں ہوتا ہے..."مفادات کی دوڑ" میں انسان نہیں مفادات ہی" عزیز" ہوتے ہیں...کون روز "چپکے چپکے"کسی کے لیے" حاضر" ہوتا اور" نخرے" اٹھاتا ہے!!!!
دروغ بر گردن راوی...!! اس "سیاہ کار "کے ان "گنہگار کانوں" نے کسی سے سنا کہ ایک "حضرت صاحب"کو کسی "بے وفا" نے "ملاقات" کا وقت دے دیا..."حضرت جی"وقت کی پابندی کرتے ہوئے "مقررہ وقت" پر "مقررہ جگہ" تشریف لے گئے...انتظار کی گھڑیاں ویسے ہی" صدیاں "محسوس ہوتی ہیں . .."حضرت صاحب" بھی "قلب ونظر "سے اپنے" محبوب" کی راہ تکتے تکتے" بوڑھے" ہوگئے مگر وہ "عہد شکن" نہ آیا..."حضرت صاحب" بوجھل دل کے ساتھ اٹھے ...دھیرے دھیرے مسجد پہنچے...لاوڈ سپیکر کھولا اور "ببانگ دہل" فرمایا...حضرات ایک ضروری اعلان سماعت فرمائیے..."تسی رات چنگی نئیں کیتی"...!!!!
کلمہ طیبہ کے نام پر قائم ملک میں تین سال سے "ریاست مدینہ ماڈل" کے چرچے ہیں مگر نا جانے کیوں قائدؒ و اقبالؒ کے پاکستان سے برکت اٹھتی جا رہی ہے...؟؟؟؟غریب دو وقت کی روٹی کو ترستے "زندہ درگور "ہو گیا ہے..."سفید پوش" سر ڈھانپتے ہیں تو پائوں ننگے ہو جاتے ہیں، پاؤں ڈھانپتے ہیں تو سر ننگا ہو جاتا ہے.۔."سرتاپا" کی اس "کشکمش" نے انہیں "الف ننگا "کر دیا ہے...لگتا ہے اس دور کے "حاکم" سے بھی کوئی" بڑی بھول" ہو گئی ہے... خاک نشین شاعر ساغر صدیقی نے کہا تھا:
جس عہد میں لٹ جائے فقیروں کی کمائی
اس دور کے سلطاں سے کچھ بھول ہوئی ہے
کہتے ہیں کہ سوڈان کے نامور عالم دین شیخ عبدالباقی المکاشفی نے دنیا کا مختصر ترین خطبہ جمعہ دیا...وہ منبر پر بیٹھے اور فرمایا:لوگو!بھوکے مسکین کے پیٹ میں ایک لقمہ پہنچانا ہزار مساجد کی تعمیر سے بہتر ہے...صفیں درست فرمالیں...!!سیرت مبارکہ کا بھی یہی سبق ہے...آقا کریم ﷺنے بھوکوں کو کھانا کھلانے کو بہترین اسلام قرار دیا ہے.۔.ابھی کل ہی ایک ایمان افروز مجلس میں فقیر مدینہ ڈاکٹر احمد علی سراج ایک حدیث کا مفہوم بیان کر رہے تھے کہ مسلمان کے مسلمان پر پانچ حق ہیں...اس کو سلام کرو،کھانا کھلاؤ...دعوت دے تو قبول کرو...بیمار پڑے تو عیادت کرو اور فوت ہو جائے تو جنازے میں شرکت کرو...
صحافتی کیریئر کے عزیز از جان دوست حافظ ظہیر اعوان کے "بڑےجنازے "پر برادرم مجاہد اقبال صاحب نے بڑے تاسف سے پوچھا "دوستوں" کے لیے جان و مال لٹانے والے بڑے دل والے دوست کے "سفر آخرت" میں لاہور سے بس یہی سات آٹھ دوست شریک ہوئے ہیں...!میں نے آہ بھری اور کہا مرشد ہمارے پروفیشن میں تو نوکری چلے جائے تو "یارلوگ" آنکھ چرا کر گذر جاتے ہیں...تعجب کی بات ہے کہ آپ "ہمیشہ کے لیے آنکھیں بند" ہونے کے بعد" آنکھیں پھیرنے" پر تعجب فرما رہے ہیں...!!کبھی کبھی "اختصاریے" میں بہت بڑا" اظہار خیال" ہوتا ہے...کبھی سوچا ہم "جہاں "بھی ہیں کیا "وہاں" ہماری" صفیں" درست ہیں؟؟؟؟دوسروں کی "صفوں "میں جھانکنا چھوڑیں بس اپنی اپنی "صف "درست فرمائیں ...کالم ختم ہوا..!!!
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔