شہرِ ہوائے غمزدہ،دیکھ بجھے چراغ کو۔۔۔۔
شامِ غمِ فراق میں،نغمہ نہ کوئی گا سکے
یاد میں آپ کی رہے یاد نہ پھر بھی آ سکے
ایسا نہیں کہ آپ کو ،دیکھا نہیں ہے جانِِ جاں
ایسا نہیں کہ آپ سے ،دامن نہیں چھڑا سکے
اپنے نصیب میں نہ تھا تیرا شمار بھی اے دل
ہم بھی عزیز! چاہ کر تیری گلی نہ آ سکے
شہرِ ہوائے غمزدہ،دیکھ بجھے چراغ کو
جس کو لہو سے سینچ کر ہم بھی نہیں جلا سکے
بسترِ مرگ پر ندیم٫ایک عجیب لاش تھی
دیکھ کے جس کو بار بار ،آنسو نہیں تھما سکے
کلام :ندیم ملک