مہنگائی 6.9فیصد پر آگئی، ادارہ شماریات، ملکی معیشت مستحکم، عام آدمی کی خوشحالی کا سفر شروع ہو چکا ہے: شہباز شریف
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) ملک میں مالی سال 2023-24کے دوران اقتصادی ترقی کی شرح 3.5 فیصد کے متوقع ہدف کے مقابلے میں 2.52 فیصد رہی، جس کی بنیادی وجوہات میں صنعتوں کی پیداوار میں کمی ہے۔وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق ستمبر میں مہنگائی کی سالانہ شرح 6.9 فیصد فیصد پر رہی۔گز شتہ ماہ مہنگائی کی شرح میں 0.5 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔شہری علاقوں میں مہنگائی 9.3 فیصد،دیہی علاقوں میں 3.6 فیصد پر آگئی، اگست 2024 میں مہنگائی 9.6 فیصد، ستمبر 2023 میں 31.4 فیصد تھی، ستمبر 2024 میں مہنگائی حکومتی اندازوں سے بھی کم سطح پر آگئی۔ حکومت نے ستمبر اکتوبر میں مہنگائی 8 سے 9 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق معتدل شرح نمو زرعی آمدنی اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر کی بدولت حاصل ہوئی۔نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی (این اے سی) نے 110 ویں اجلاس میں مالی سال 2024 کی پہلی، دوسری، تیسری اور چوتھی سہہ ماہی کی نظرثانی شدہ شرح نمو اور چوتھی سہہ ماہی کے نئے تخمینوں کی منظوری دی، اس کے ساتھ ہی مالی سال 2023 اور 2024 کے لیے سالانہ شرح نمو کے تازہ ترین اعداد و شمار کی بھی منظوری دی گئی۔کمیٹی نے اجلاس میں مالی سال 2024 کی پہلی، دوسری، تیسری اور چوتھی سہہ ماہی کی منظوری دی جو 2.69 فیصد،1.79 فیصد، 2.36 فیصد سے بڑھا کر 2.71 فیصد، 1.79 فیصد اور 2.09 فیصد کی گئی۔مالی سال 2024 کی چوتھی سہہ ماہی میں معیشت کی شرح نمو 3.07 فیصد رہی جبکہ مالی سال 2024 اور 2023 کے لیے تازہ ترین عبوری اور نظرثانی شدہ شرح نمو بالترتیب 2.52 فیصد اور منفی 0.22 فیصد رہی۔کمیٹی نے مالی سال 2024 کے دوران عبوری جی ڈی پی کی نمو 2.52 فیصد پر منظور کی، جو پچھلے تخمینے 2.38 فیصد سے زیادہ ہے۔مالی سال 2024 میں زراعت صنعت اور خدمات کے شعبوں میں نظر ثانی شدہ شرح نمو بالترتیب 6.36 فیصد، منفی 1.15 فیصد اور 2.15 فیصد ہے۔تاہم کئی شعبوں میں ترقی کی شرح کم ہوئی ہے جن میں بینکاری اور انشورنس (منفی 10.67 فیصد کے مقابلے میں 9.64 فیصد)، عوامی انتظامیہ اور سماجی تحفظ (منفی 7.26 کے مقابلے میں منفی 5.26 فیصد)، تعلیم (8.55 فیصد کے مقابلے میں 10.33 فیصد)، انسانی صحت اور سماجی خدمات (5.55 فیصد اور 6.80 فیصد) شامل ہیں، دیگر نجی خدمات کی شرح نمو 3.61 فیصد رہی جو کہ پہلے لگائے گئے تخمینے 3.58 فیصد کے مقابلے میں تقریبا مستحکم ہے۔
ادارہ شماریات
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملکی معیشت مستحکم، سفارتی تعلقات مضبوط اور عام آدمی کی خوشحالی کا سفر شروع ہوچکا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے مہنگائی کی شرح 44 ماہ کی کم ترین سطح پر آنے پر اظہار تشکر کیا اور مہنگائی کی سالانہ شرح 6.9 فیصد ہونے پر حکومتی معاشی ٹیم کی پذیرائی کی ہے۔ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق اگست 2024 میں 34 ماہ میں پہلی مرتبہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح 9.6 فیصد آئی جبکہ ستمبر 2024 میں گزشتہ 44 ماہ میں مہنگائی کی کم ترین شرح 6.9 فیصد ریکارڈ کی گئی۔مہنگائی میں نمایاں کمی پر ردعمل دیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اللہ کے فضل و کرم سے عوام سے کئے گئے عہد کی پاسداری میں کامیابی ملنا شروع ہو گئی ہے، مہنگائی کی شرح 6.9 فیصد ہونے سے عام آدمی کو ریلیف ملے گا، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی متواتر کمی سے عوام کو ریلیف مل رہا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ شرح سود کم ہونے سے ملک میں کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا، مہنگائی کی شرح کو 2025 تک 7 فیصد تک لانے کے ہدف کا 2024 میں ہی حصول قابل ستائش ہے، پہلے دن سے ہی عوامی ریلیف کیلئے اقدامات کو اولین ترجیح بنایا۔ا ن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ڈیفالٹ کی خواہش کرنے والوں کا منصوبہ ناکام ہوا، پوری قوم نے گزشتہ برسوں میں ایک گروہ کی نااہلی کی وجہ سے مشکلات کاٹیں، ملکی معیشت مستحکم، سفارتی تعلقات مضبوط اور عام آدمی کی خوشحالی کا سفر شروع ہوچکا ہے۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے اجراء_ سے معیشت میں مزید استحکام آئے گا، پاکستان کی ترقی کا سفر 2018 میں جہاں رکا تھا، وہیں سے دوبارہ شروع ہو چکا ہے۔ دریں اثنا وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ٹریکوما فری کنٹری کا خط پاکستان کیلئے ایک تاریخی سنگ میل ہے،پاکستان اس سنگ میل تک پہنچنے والا عالمی سطح پر 19واں ملک بن گیا ، حکومت، وزارت صحت، صوبائی حکومتوں، این جی اوز، ماہرین اور ڈبلیو ایچ او سمیت تمام اداروں نے مل کر کاوش کی اور کامیابی حاصل ہوئی،بروقت علاج اور مناسب احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے ساتھ کروڑوں لوگوں کی جانیں بچ گئیں، امید ہے کہ یہ بیماری کبھی دوبارہ ملک میں نہیں ابھرے گی۔پاکستان کو ٹریکوما فری ملک قرار دینے کے حوالہ سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہم اسی طرح پاکستان کو دیگر شعبوں میں کامیابی سے ہمکنار کرا سکتے ہیں، ہمیں اپنے آپ کو ان چیلنجز کیلئے تیار کرنا ہو گا، اپنی تکنیکی صلاحیتوں اور مہارتوں کی دستیابی یقینی بنانا ہو گی، محکموں، افسران، ڈاکٹر اور فیلڈ افسران سمیت سب یکجان دو قالب ہو کر کام کریں گے تو ٹریکوما کی طرح زندگی کے ہر شعبہ میں کامیابی مل سکتی ہے۔ وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے قومی صحت ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ نے کہا کہ آج صحت کے حوالہ سے یادگار دن ہے، دنیا کو مختلف وبائی امراض کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بینائی سے محروم کرنے والی بیماری ”ٹریکوما”کے خاتمہ کے اعلان کو اہم سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بروقت علاج اور مناسب احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے ساتھ کروڑوں لوگوں کی زندگیاں بچ گئیں، حکومت، این جی اوز، ماہرین اور ڈبلیو ایچ او سمیت تمام اداروں کی کوششوں سے یہ کامیابی حاصل ہوئی، اسی طرح کی اجتماعی کاوشوں سے ہر شعبہ میں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پاکستان سے بینائی سے محروم کرنے والی بیماری ٹریکوما کے مکمل خاتمہ کا اعلان کیا ہے، ڈبلیو ایچ او کی جانب سے ٹریکوما فری کنٹری کا خط وزیراعظم کے حوالے کیا گیا۔ پاکستان اس تاریخی سنگ میل تک پہنچنے والا عالمی سطح پر 19واں ملک بن گیا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ٹریکوما کے خاتمہ کا اعلان پاکستان کیلئے خوش آئند ہے، حکومت، وزارت صحت، صوبائی حکومتوں، این جی اوز، ماہرین اور ڈبلیو ایچ او سمیت تمام اداروں نے مل کر کاوش کی اور کامیابی حاصل ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بروقت علاج اور مناسب احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے ساتھ کروڑوں لوگوں کی جانیں بچ گئیں، امید ہے کہ یہ بیماری کبھی دوبارہ ملک میں نہیں ابھرے گی، انہوں نے کہا کہ پولیو کا خاتمہ اولین ضرورت ہے
شہباز شریف