ٹیکس اور انٹیلی جنس حکام کے چھاپے فوری روکے جائیں، لاہور چیمبر
لاہور (کامرس رپورٹر)لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ محمد ارشد نے کہا ہے کہ اگر مارکیٹوں میں ٹیکس اور انٹیلی جنس حکام کے چھاپوں اور بینک اکاؤنٹس تک رسائی جیسے اقدامات فوری طور پر نہ روکے گئے تو کاروباری ماحول مزید بْری طرح متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔ ایسے میں جب تاجروں کی بینکوں میں رقوم اور مارکیٹوں میں ٹیکس اہلکاروں کے ہاتھوں عزت محفوظ نہیں، وہ ذہنی سکون سے کاروبار کرکے ملک کی معاشی ترقی میں کردار ادا نہیں کرسکتے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار غلام سرور ملک کی قیادت میں کاٹیج انڈسٹری اور ایم طاہر نوید کی سربراہی میں والڈ سٹی ٹریڈرز کے بڑے تجارتی وفود سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تاجروں نے لاہور چیمبر کے صدر کو غیر موافق کاروباری صورتحال اور ایف بی آرحکام کی جانب سے صوابدیدی اختیارات کے استعمال کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔ شیخ محمد ارشد نے کہا کہ کاروباری برادری کو معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکومت کی مدد چاہیے لیکن ایف بی آر، لیبر ڈیپارٹمنٹ اور ایمپلائز اولڈ ایج بینفٹ جیسے ادارے مزید مشکلات پیدا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ٹیکس دہندگان کے ساتھ ایسا سلوک دیکھ کر مزید لوگ ٹیکس نیٹ میں آنے سے گریز کریں گے جس سے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کی کوششوں کو شدید دھچکا لگے گا۔
انہوں نے کہا کہ چھاپے مارنے یا بینک اکاؤنٹس تک رسائی جیسے معاملات پر تاجروں کو اعتماد میں لینے کی زحمت بھی گوارا نہیں کی جاتی جس کی وجہ سے وہ شدید پریشان ہیں۔ لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ سرکاری ادارے تاجروں کے عزت و احترام کا خیال رکھیں کیونکہ یہ ملکی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری برادری ملک کی معاشی ترقی و خوشحالی کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہتی ہے لیکن ضروری ہے کہ انہیں عزت دی اور ضروری سہولیات مہیا کی جائیں۔ شیخ محمد ارشد نے کہا کہ جب تک بینک اکاؤنٹس تک رسائی اور مارکیٹوں میں بلاوجہ چھاپے مارکر تاجروں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بند نہیں کیا جائے گا تب تک ملک کو معاشی ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ قبل ازیں تجارتی وفود کے سربراہان نے کہا کہ سرکاری ادارے تاجر برادری کو تختہ مشق نہ بنائیں اور موجودہ ٹیکس دہندگان کو نچوڑنے کے بجائے مزید لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لائیں ۔ انہوں نے پالیسی ساز ایوانوں میں تاجر برادری کی موثر آواز بننے پر لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ غلام سرور ملک نے تجویز پیش کی کہ معاشی پالیسی پانچ سے دس سال کے لیے مرتب کی جائے تاکہ منصوبہ بندی کرنا ممکن ہوسکے۔