شرح نمو، زرعی شعبے کے اہداف حاصل نہ ہو سکے ترسیلات زر زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ

شرح نمو، زرعی شعبے کے اہداف حاصل نہ ہو سکے ترسیلات زر زرمبادلہ کے ذخائر میں ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 اسلام آباد( اے این این،مانیٹرنگ ڈیسک ) حکومت نے اقتصادی سروے 2015-16 جاری کردیا ،بیشتر اہداف حاصل نہ ہوسکے، شرح نمو4.7 فیصد رہی ہدف 5.5 فیصد تھا، مہنگائی کی اوسط شرح 2.79 فیصد رہی، زرمبادلہ کے ذخائر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 21ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے ، ترسیلات زر 5.25 فیصد اضافے کے ساتھ 16ارب ڈالر سے بڑھ گئے ،ریلوے اور پی آئی اے کی کارکردگی میں اضافہ ہوا، دالوں اور پھلوں کی پیداوار بھی ہدف سے کم رہی۔وزیرخزانہ اسحق ڈارنے گزشتہ روز قومی اقتصادی سروے 2015-16جاری کیا۔سروے کے مطابق مالی سال 16-2015 کے لیے برآمدات کا ہدف 25ارب 50کروڑ ڈالر رکھا گیا تھا جبکہ حکومت نے برآمدات کیلئے 22ارب 30کروڑ ڈالر کا تخمینہ لگایا ۔ معاشی ترقی کی شرح4.7 فیصد رہی جس کا ہدف 5.5 فیصد تھا۔ سروے کے مطابق گذشتہ مالی سال میں دالوں اور پھلوں کی پیداوار بھی ہدف سے کم رہی جبکہ زرعی شعبے میں 0.19فیصد منفی اثر پڑا اور 10ماہ میں 441ارب روپے کے زرعی قرضے دیئے گئے۔ کپاس خراب ہونے سے جی ڈی پی 0.5 فیصد کم رہی اور بیشتر اہداف حاصل نہ ہوئے۔ صنعتی ترقی کی شرح 6.1فیصد رہی۔ کان کنی میں شرح ترقی 6.8فیصد رہی۔ ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے شعبے میں چار اعشاریہ صفر چھ فیصد اضافہ ہوا۔ ہول سیل کے شعبے میں 4 اعشاریہ 57فیصد اضافہ ہوا جبکہ گزشتہ سال 2.63 فیصد تھی۔ سروسز کے شعبے کی شرح نمو 57 فیصد رہی۔ بجلی کی پیداوار اور گیس کی فراہمی میں بھی بہتری رہی اور رواں مالی سال بجلی کی پیداوارمیں12.18 فیصد اضافہ ہوا ۔ اسحاق ڈار نے کہاکہ حکومت کے تین مالی سال مکمل ہو چکے ہیں اس دوران ملکی معیشت کوبہتر ی کی جانب گامزن کردیاگیاہے۔انہوں نے کہاکہ کپاس کی پیداوار کی صورتحال بہتر ہوتی تو معاشی ہدف پورا کر لیتے۔ انہوں نے کہاکہ بجلی کی پیداوار اور گیس کی فراہمی بہتر رہی۔ انہوں نے کہاکہ عالمی منڈی میں قیمتیں کم ہونے کی وجہ سے بھی زرعی شعبہ متاثر ہوا، تاہم آئندہ بجٹ میں زرعی شعبے کی ترقی کے لیے پیکیج رکھا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال صنعتی شعبے کی ترقی ہدف کے مقابلے میں زیادہ رہی، جبکہ مہنگائی کی اوسط شرح 2.79 فیصد رہی ۔وزیر خزانہ کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر 21.6 ارب ڈالر کی تاریخی سطح پر پہنچے لیکن زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافے کیساتھ روپے کا مستحکم ہونا بے حد ضروری ہے جبکہ ترسیلات زر 5.25فیصد اضافے کے ساتھ 16 ارب ڈالر سے بڑھ گئے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی پیداوار میں 12.18 فیصد اضافہ ہوا، ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے شعبے میں 4.06 اضافہ ہوا، جبکہ اسکے ساتھ ساتھ ریلوے اور پی آئی اے کی کارکردگی میں بھی اضافہ ہوا۔ ریلوے کی کارکردگی میں 9 ماہ میں 13.87 فیصد اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہاکہ براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں 5 اعشاریہ 4 فیصد اضافہ ہوا، سب سے زیادہ سرمایہ کاری بجلی اور گیس کے شعبے میں ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ دس ماہ کے دوران 441 ارب کے زرعی قرضے دئیے گئے، انہوں نے کہاکہ 10 ماہ میں محصولات کا حجم 2344 ارب روپے رہا جبکہ 9ماہ میں مجموعی اخراجات جی ڈی پی او کا 19.4 فیصد رہے ۔وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈارنے کہا کہ رواں سال زرعی شعبے کے اہداف حاصل نہیں ہو سکے ہیں ،آیندہ بجٹ میں زرعی شعبے کی ترقی کے لیے پیکیج دیں گے،سرمایہ کاری تیل اور گیس سیکٹرمیں ہوئی ،براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 5.4فیصد اضافہ ہوا،ریلوے اور پی آئی اے کی کارکردگی میں اضافہ ہوا،رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 3 فی صد سے کم رہے گی۔انہوں نے کہا کہ و دہولڈنگ ٹیکس کے معاملے پرماضی کی طرح کچھ نہیں ہوگا،ماضی میں نیاٹیکس لیاجاتا تھا اور پھر احتجاج کے بعد اسے ختم کردیا جاتاتھاٹیکس نیٹ میں آئیں یا پھر ود ہولڈنگ ٹیکس ادا کریں۔اسحاق ڈار کا کہناتھا کہ ایف بی آرکی ٹیکس وصولی میں 10.1فی صداضافہ ہوا ہے،رواں سال 10ماہ میں ایف بی آرنے2365ارب روپے جمع کیے ہیں،بے روزگاری کی شرح 5اعشاریہ 9فیصد رہی ،سرمایہ کاری میں 5اعشاریہ 6فیصد اضافہ ہوا جس کے تحت رواں سال سرمایہ کاری 4ہزار 502ارب روپے رہی،10ماہ میں 18ارب 18کروڑ ڈالر کی برآمدات کی گئیں۔ان کاکہنا تھا کہ رواں مالی سال بجلی کی پیداوارمیں 12.18فیصد اضافہ ہوا،زرمبادلہ کی مجموعی مالیت 21ارب 60کروڑ ڈالر ہوگئی ہے،،10ماہ میں 441ارب روپے کے زرعی قرضے دیے گئے۔ان کا کہناتھا کہ رواں مالی سال ٹیکس وصولی کے ہدف میں تبدیلی نہیں کی گئی،3ہزار 1سو ارب روپے کا ہدف حاصل کرلیں گے،کراچی میں امن وامان کی بہترصورتحال اور ضرب عضب کی کامیابی کے ثمرات آرہے ہیں،ضرب عضب ،کراچی میں بہترامن کی وجہ سے کاروباری حالات بہتر ہوئے،اسٹاک مارکیٹ 36ہزار کی سطح سے تجاوز کرگئی ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ 2013 میں شرح سود 9 فیصد پر تھا،مانیٹری پالیسی میں شرح سود 5.75 فی صد کی کم ترین سطح پر آگیاہے،انکم سپورٹ پروگرام کی وجہ سے غربت میں کمی آئی،انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 3کروڑ 20لاکھ افرادمستفید ہوئے۔اسحاق ڈار نے اعلان کر تے ہوئے کہا کہ ودہولڈنگ ٹیکس کے معاملے پرماضی کی طرح کچھ نہیں ہوگا،ماضی میں نیاٹیکس لیاجاتا تھا اور پھر احتجاج کے بعد اسے ختم کردیا جاتاتھاٹیکس نیٹ میں آئیں یا پھر ود ہولڈنگ ٹیکس ادا کریں۔ان کا کہناتھا کہ بجٹ میں زرعی شعبے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات سے پیداوار بہتر ہوگی، فصلیں متاثر ہونے سے دالوں کی قیمتوں میں اضافہ ہواجبکہ رواں مالی سال دالوں اور پھلوں کی پیداوار متاثر ہوئی۔انہوں نے کہا کہ پولٹری ایسوسی ایشن نے ٹیکس مراعات کی اپیل کی،پولٹری ایسوسی ایشن پورے سال قیمتیں نہ بڑھائیں تو مراعات دیں گے۔اسحاق ڈار کا کہناتھا کہ برآمدات کے شعبے میں ٹیکسوں کی چھوٹ دینگے اور اس کا اعلان بجٹ میں کیا جائیگا، ،رواں مالی سال 600ارب روپے کا کسان پیکیج دیا ،آیندہ بجٹ میں زرعی شعبے کی ترقی کے لیے پیکیج دیں گے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ اہداف کے بعد ریونیو اور معاشی نمو پر نظر ثانی کر رہے ہیں۔

مزید :

صفحہ اول -