مولانا مکی حجازی کے نام "اشکبار مکتوب"

مولانا مکی حجازی کے نام "اشکبار مکتوب"
مولانا مکی حجازی کے نام

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

شیخ حرم کعبہ عزت مآب مولانا محمد مکی حجازی کے اکلوتے بیٹے کی وفات "سوگوار" کر گئی کہ" پیرانہ سالی" میں لخت جگر کی جدائی کا زخم" نڈھال اور گھائل" کر جاتا ہے........دوستوں کی محفل میں بیٹھا کہ" فقیر مدینہ" جناب ڈاکٹر احمد علی سراج کے "صوتی پیغام "پر مبنی "افسوسناک اطلاع "سے دل غم میں ڈوب گیا......ڈاکٹر صاحب بھی آواز سے بہت " دل گرفتہ لگ رہے تھےکہ وہ اپنے اکابرین کے دکھ سکھ کے ساتھی ہیں......میں" شکستہ دل بوڑھے باپ "سے بات کرنے کا حوصلہ نہیں پا رہا تھا......ذہنی کشکمکش میں تھا کہ بیت اللہ کے قابل صد احترام" مسند نشین بزرگ "کو کیسے اور کن الفاظ میں پرسہ دوں؟؟؟میں نے مکہ مکرمہ کے جید اسلامی سکالر ڈاکٹر جناب سعید عنایت اللہ کو "وائس میسج" بھیجا کہ آپ مکی صاحب سے میری طرف سے بھی تعزیت کر دیجیے گا.....میرا خیال تھا جب ذرا سنبھلیں گے تو پھر بات کروں گا.........

"بڑے لوگ"بڑے" منفرد" ہوتے ہیں...کوئی نہ کوئی" انفرادیت" انہیں دوسروں سے" ممتاز "کرتی ہے......ہم ایسے "چھوٹے لوگ"اس مشکل گھڑی میں مولانا مکی کو کیا حوصلہ دیتے کہ انہوں نے ایک" آڈیو پیغام" کے ذریعے خود میرے ایسے عقیدت مندوں کو حوصلہ دیکر ان کی مشکل آسان کر دی کہ کوئی بات نہیں بات کرلیں.......پیغام سنا تو سمجھ آئی کہ اللہ کے منتخب بندے واقعی" باوصف "ہوتے ہیں....!!!


یقین مانیں مکی صاحب کا "پیغام" سننے کے بعد بھی ان سے" براہ راست" بات کرنے کی ہمت نہ ہوئی تو ڈاکٹر سعید سے رابطہ کیا کہ پوچھو کب اور کیسے بات کروں؟ وہ کہنے لگے میں اتفاق سے مولانا مکی کے ہاں ہی بیٹھا ہوں اور ساتھ ہی فون شیخ حرم کو دے دیا......انہوں نے فون کان کو لگاتے ہی انا للہ و انا الیہ راجعون پڑھا......میں نے بھی ٹوٹے پھوٹے بے ربط سے لہجے میں کہا کہ شیخ اکلوتے بیٹے کا صدمہ بڑا صدمہ ہے.....میرے پاس "اظہار تعزیت" کے لیے الفاظ نہیں.....ہم نے آپ کو حوصلہ دینا تھا مگر آپ نے مجھ سمیت دنیا بھرکے مسلمانوں کو خود حوصلہ دیکر مثال قائم کر دی ہے.....

مولانا مکی نے اپنے"صوتی پیغام"میں صبر کا عملی مفہوم پیش کرتے ہوئے کہا :برادران مکرم! آج 29 شوال سوموار کا دن ہے......شوال کا مہینہ" اشہر حرم" میں ہے..... یہ مبارک مہینہ حج کے مہینوں میں سے ہے ،جس کے بارے میں اللہ کریم نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا "الحج اشہر معلومات" اور پھر پیر کا دن بھی مبارک دن ہے کیونکہ اسی روز حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت اور اسی دن رحلت ہے......یہ انسان کی خوش نصیبی ہے کہ اس مہینے اور اس دن موت آئے ......میرے بیٹے محمد عارف حجازی صاحب کا آج ہی مکہ مکرمہ میں عصرکے بعد جنازہ ہوا..... الحمد للہ آپ جانتے ہیں کہ حرم میں اتنی زیادہ مخلوق ہوتی ہے کہ کوئی اندازہ نہیں لگایا جا سکتا...... کتنی بڑی عظیم مخلوق نے نماز جنازہ پڑھی اور پھر جنت المعلٰی میں اللہ کریم نے ان کو دفن کی اجازت دی.... جہاں میرے بیٹے کی قبر بنی، یہ وہ جگہ ہے جہاں ساتھ میں حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی قبر مبارک ہے اور انکے ساتھ حضرت سیدہ بی بی اسما رضی اللہ عنہا کی قبر مبارک ہے جو کہ حضرت سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی والدہ ماجدہ ہیں.....سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ تو شہید ہیں اور میرے بیٹے کو بھی ایک طرف سے چونکہ پیٹ کی تکلیف تھی اور وہ اسی بیماری میں فوت ہوئے..... حدیث مبارکہ کے الفاظ ہیں پیٹ کی بیماری سے مرنے والا بھی شہید ہوتا ہے تو یہ شہادت کا مرتبہ بھی ان کو ملا..... اور ان کو دو صحابی ماں بیٹے رضی اللہ عنہما کے پہلو میں قبر بھی ملی..... یہی وہ جگہ ہے جسے مکہ والے" نور کا ٹکڑا" کہتے ہیں....یہاں پر بڑے بڑے بزرگ رات کو نور نکلتا ہوا دیکھتے تھے.... سیدہ اسما رضی اللہ عنہا کو بھی اللہ کریم نے بڑی شان دی تھی کہ ان کو "ذات النطاقین "کا لقب ملا..... یہ وہ ماں ہیں کہ جب ظالم حجاج بن یوسف نے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کو مکہ کے باہر پھانسی دی تو انہوں نے لاش دیکھ کر فرمایا اچھا ابھی تک میرا سوار گھوڑے سے نہیں اترا یعنی آپ رضی اللہ عنہا کو خوشی ہو رہی تھی کہ میرا بیٹا اللہ کے راستے میں شہید ہوا ہے اور ظالم کے ہاتھوں سے وہ مظلوم ہے.....اسی لئے میں نے مناسب سمجھا کہ یہ چند کلمات میں ریکارڈ کروا دوں تاکہ ہمیشہ کیلئے محفوظ رہیں..... السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ.....!!!


جناب ڈاکٹر احمد علی سراج نےدرست فرمایا کہ مولانا مکی حجازی کا یہ "پیغام "ہمارے لیے رول ماڈل ہے.......ڈاکٹر صاحب خود بھی بڑے راضی برضا آدمی ہیں کہ وہ بھی مکی صاحب کی طرح اپنے دو جواں سال بیٹوں عبداللہ اور احمد کا غم دل میں لیے پھرتے ہیں.......

مولانا مکی حجازی علمائے حق میں سے ہیں اور "نایاب "ہیں....چراغ لیکر بھی ایسے" رخ زیبا "نہیں ملتے....ان کے نام" تعزیت نامہ " لکھتے آنکھیں تو آنکھیں دل بھی رو دیا....گویا یہ سطور ایک "اشکبار مکتوب"میں بدل گئیں.......اللہ کریم مدرس حرم کعبہ جناب محمد مکی حجازی کے والدین اور بیٹے کے درجات بلند فرمائے....!!!

نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں

مزید :

بلاگ -