کائنات ایک نہیں بلکہ۔۔۔ سٹیفن ہاکنگ کی زندگی کا آخری ریسرچ پیپر سامنے آگیا، کیا لکھا ہے؟ جانئے

کائنات ایک نہیں بلکہ۔۔۔ سٹیفن ہاکنگ کی زندگی کا آخری ریسرچ پیپر سامنے آگیا، ...
کائنات ایک نہیں بلکہ۔۔۔ سٹیفن ہاکنگ کی زندگی کا آخری ریسرچ پیپر سامنے آگیا، کیا لکھا ہے؟ جانئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن(نیوز ڈیسک) شہرہ آفاق ریاضی دان پروفیسر سٹیفن ہاکنگ عمر بھر کائنات کے سربستہ رازوں کی دریافت میں لگے رہے اور جاتے جاتے بھی ایک ایسا کام کر گئے کہ جس کی سائنس کی تاریخ میں کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔ برطانوی میڈیا کے مطابق پروفیسر ہاکنگ نے اپنے آخری تحقیقاتی مقالے میں اس بات کی وضاحت کی ہے کہ کیونکر ہماری کائنات جیسی بے شمار دیگر کائناتیں موجود ہوسکتی ہیں اور یہ کہ ہماری کائنات محض ان میں سے ایک مثال ہے۔
اس مقالے کا مطالعہ کرنے والے سائنسدان اسے علم ریاضی، فزکس اور کاسمالوجی کے میدان میں صدیوں سے موجود ایک بڑے معمے کا حل بھی بتا رہے ہیں جبکہ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اس میں دیگر کائناتوں تک رسائی کے بارے میں رہنمائی بھی کی گئی ہے۔ پروفیسر ہاکنگ نے یہ مقالہ اپنی موت سے 10 دن قبل سائنسی جریدے ’جرنل آف ہائی انرجی فزکس‘ کو بھیجا تھا۔
یہ 1980ءکی دہائی کی بات ہے جب کیمبرج یونیورسٹی کے استاد پروفیسر ہاکنگ نے امریکی ماہر فزکس جیمز ہارٹل کے ساتھ مل کر کائنات کے آغا زکے متعلق ایک نیا نظریہ پیش کیا تھا۔ اس نظریے نے اس مشکل کو حل کردیا جو اس سے پہلے آئن سٹائن کی تھیوری میں موجود تھی۔ آئن سٹائن نے یہ تو بتایا کہ کائنات کا آغاز تقریباً 14 ارب سال پہلے ہو الیکن یہ نہیں بتایا کہ یہ آغاز کس طرح ہوا۔ آئن سٹائن کے برعکس ہارٹل ہاکنگ تھوری میں کوانٹم مکینکس کے نئے نظریے کو استعمال کیا گیا تھا جس نے بالآخر یہ بھی واضح کردیا کہ کچھ بھی نہ ہونے کے باوجود کوئی چیز کیسے وجود میں آسکتی ہے۔
پروفیسر ہاکنگ کا نظریہ بتاتا ہے کہ بگ بینگ کی لازمی نوعیت ہی ایسی تھی کہ اس کے نتیجے میں ایک نہیں بلکہ متعدد کائناتیں پیدا ہوئیں۔ ہارٹل ہاکنگ تھیوری کے نتیجے میں دیکھا جائے تو یہ واضح ہوتا ہے کہ ہماری کائنات کی طرح متعدد اور کائناتیں بھی موجود ہیں جن میں اسی طرح کی کہکشائیں، سیارے اور ستارے ہوں گے جس طرح ہماری کائنات میں ہیں۔ عین ممکن ہے کہ دوسری کائناتوں میں ہماری زمین کی طرح کے سیارے بھی ہوں گے جن پر اسی طرح کی مخلوقات بستی ہوں گی جیسی کہ ہمارے سیارہ زمین پر بستی ہیں۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر کسی دوسری کائنات میں ہماری زمین جیسا کوئی سیارہ موجود ہے تو یہ ممکن ہے کہ اس پر زندگی کا ابھی کوئی اور دور چل رہا ہو۔ عین ممکن ہے کہ وہاں ابھی تک ڈائنوسار کا دور ہو جبکہ یہ بھی ممکن ہے کہ کسی اور کائنات میں موجود کسی سیارے پر وقت ہماری نسبت بہت آگے گزرچکا ہو اور اب وہاں کسی اور مخلوق کا دور ہو۔
اس تھیوری میں معمہ یہ تھا کہ اگر دنیا میں لامحدود کائناتیں ہیں اور ان میں پائے جانے والے فزکس کے قوانین کا فرق بھی لامحدود ہے تو ہم کسی بھی ایک کائنات کے بارے میں کوئی بھی بات یقین کے ساتھ کیسے کہہ سکتے ہیں۔ اس معمے کو حل کرنے کے لئے پروفیسر ہاکنگ اور بیلجیم کے پروفیسر ہرٹوگ نے مشترکہ تحقیق کا آغاز کیا۔ دونوں سائنسدانوں نے اس معمے کے حل کے لئے 20 سال سے تحقیق جاری رکھی ہوئی تھی جس کا پھل بالآخر پروفیسر ہاکنگ کے آخری مقالے کی صورت میں سامنے آیا۔ پروفیسر ہاکنگ نے اس مقالے میں فزکس کی ایک نئی شاخ ’سٹرنگ تھیوری‘ کے مطالعے کے لئے بنائے گئے ریاضیاتی اصولوں کی مدد لی ہے۔ وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ متعدد کائناتیں وجود رکھتی ہیں اور صرف ایسی کائناتیں بیک وقت وجود رکھ سکتی ہیں جن میں فزکس کے یکساں قوانین کام کر رہے ہوں۔ مطلب یہ ہوا کہ باقی کائناتیں بھی ہماری کائنات جیسی ہیں اور ہم اپنی کائنات کے بارے میں جو طبییعاتی نتائج اخذ کرتے ہیں وہ دوسری کائناتوں کے لئے بھی درست ہیں۔