بار بار بانی پی ٹی آئی کا نام کیوں لے رہے ہیں؟نام لئے بغیر آگے بات کریں، چیف جسٹس پاکستان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63اے نظرثانی کیس میں بیرسٹر علی ظفرنے کہاکہ بانی پی ٹی آئی کا کہنا ہے بنچ کی تشکیل درست نہیں،حصہ نہیں بنیں گے،چیف جسٹس نے کہاکہ آپ جو کچھ بول رہے ہیں اس کو سنیں گے نہ ریکارڈ کا حصہ بنائیں گے،علی ظفر نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی کہتے ہیں بنچ قانونی نہیں، اس لئے آگے بڑھنے کا فائدہ نہیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ بار بار بانی پی ٹی آئی کا نام کیوں لے رہے ہیں؟نام لئے بغیر آگے بات کریں۔
سما ٹی وی کے مطابق جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ اگر صدارتی ریفرنس پر فیصلہ نہیں رائے ہے تو اس پر عملدرآمد کیسے ہورہاہے؟کیا صدر نے کہا تھا یہ رائے آ گئی ہے، اب ایک حکومت کو گرا دو؟چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ علی ظفر صاحب!آپ کو یاد ہے حاصل بزنجو نے ایک سینیٹ الیکشن پر کیا کہا تھا؟سینیٹ جیسے ادارے میں الیکشن کے دوران کیمرے لگائے گئے،علی ظفر صاحب!آپ کیوں ایک فیصلے سے گھبرا رہے ہیں؟آپ دلائل دیں ہم یہ نظرثانی درخواست مسترد بھی کرسکتے ہیں۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ آرٹیکل 63اے کے حوالے سے صدر نے ایک رائے مانگی تھی،اس رائے کیخلاف نظرثانی دائر نہیں ہو سکتی،صرف صدر کو ہی مزید وضاحت درکار ہوتی تو رجوع کر سکتے تھے،چیف جسٹس نے کہاکہ ایک درخواست آپ نے بھی اس کیس میں دائر کی تھی،علی ظفر نے کہا ہم نے فلور کراسنگ پر تاحیات نااہلی مانگی تھی،اس پر عدالت نے کہا آپ اس پر پارلیمان میں قانون سازی کر سکتے ہیں،یہ تو اس عدالت نے طے کرنا ہے کہ وہ رائے تھی یا فیصلہ،مطلب آپ نظرثانی کی اتنی حمایت کرتے ہیں کہ لفظ فیصلے کی جگہ رائے لکھا جائے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ میں اور جسٹس میاں خیل پہلے والے بنچ کا بھی حصہ تھے،ہم دونوں پر توکوئی اعتراض نہیں کیاگیا،بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ اعتراض بنچ کی تشکیل پر ہے کسی کی ذات پر نہیں۔