ہر  ڈکٹیٹر کہتا ہے تمام کرپٹ ارکان اسمبلی اور ایوان کو ختم کردوں گا، سب لوگ ملٹری رجیم جوائن کر لیتے ہیں، پھر جمہوریت کا راگ شروع ہو جاتا، چیف جسٹس پاکستان 

ہر  ڈکٹیٹر کہتا ہے تمام کرپٹ ارکان اسمبلی اور ایوان کو ختم کردوں گا، سب لوگ ...
ہر  ڈکٹیٹر کہتا ہے تمام کرپٹ ارکان اسمبلی اور ایوان کو ختم کردوں گا، سب لوگ ملٹری رجیم جوائن کر لیتے ہیں، پھر جمہوریت کا راگ شروع ہو جاتا، چیف جسٹس پاکستان 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63اے نظرثانی کیس میں چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ہر  ڈکٹیٹر کہتا ہے تمام کرپٹ ارکان اسمبلی اور ایوان کو ختم کردوں گا، سب لوگ ملٹری رجیم جوائن کر لیتے ہیں، پھر جمہوریت کا راگ شروع ہو جاتا۔

سما ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بنچ نے آرٹیکل 63اے نظرثانی کیس پر سماعت کی، دوران سماعت بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ عدالت نے آئینی درخواستیں یہ کہہ کر نمٹا دیں کہ ریفرنس پر رائے دے چکے،نظرثانی کا دائرہ اختیار محدود ہوتا ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کوئی آئین یا سزائے موت سے ناخوش ہوسکتا ہے لیکن عملدرآمد کے سب پابند ہیں،کیا کوئی جج حلف اٹھا کر کہہ سکتا ہے آئین کی اس شق سے خوش نہیں ہوں،ہر  ڈکٹیٹر کہتا ہے تمام کرپٹ ارکان اسمبلی اور ایوان کو ختم کردوں گا، سب لوگ ملٹری رجیم جوائن کر لیتے ہیں، پھر جمہوریت کا راگ شروع ہو جاتا۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ سپریم کورٹ آئین میں دیئے گئے حق زندگی کے اصول کو کوفی آگے بڑھا چکی ہے،کسی بنیادی حق کے اصول کو آگے بڑھانا آئین دوبارہ تحریر کرنا نہیں ہوتا،آئین میں سیاسی جماعت بنانے کا حق، یہ نہیں لکھا جماعت الیکشن بھی لڑ سکتی ہے،عدالتوں نے تشریح کرکے سیاسی جماعتوں کو الیکشن کا اہل قرار دیا،بعد میں اس حوالے سے قانون سازی بھی ہوئی لیکن عدالتی تشریح پہلے تھی، عدالت کی اس تشریح کو آئین دوبارہ تحریرکرنا نہیں کہاگیا۔