خس کم جہاں پاک

 خس کم جہاں پاک
 خس کم جہاں پاک

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کل ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن کی طرف سے پیش کردہ تحریک عدم اعتماد آئین کی بعض شقوں کا حوالہ دیتے ہوئے مسترد کر دی۔کیا یہ فیصلہ غیر آئینی یا غیر جمہوری ہے اس پر بحث ہوتی رہے گی۔کسی غیر ملک کو پاکستان کی برسر اقتدار حکومت کو تبدیل کرنے کا اختیار نہیں ہونا چاہئے۔اگر امریکہ کا وہ خط جو7مارچ کو پاکستانی سفیر ڈاکٹر اسد مجید کے حوالے کیا گیا،بعد میں اس وقت بھی لکھا جاتا جب تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی میں جمع کرا دی گئی، تھی تو پھر بھی پاکستان کی موجودہ حکومت کو گرانے کا کوئی جواز نہ تھا۔8مارچ سے لے کر اب تک پاکستانی قوم نے جن مناظر کو دیکھا،سنا اور پڑھا ان کی ایک الگ تاریخ ہے۔لیکن اگر یہ سب کچھ نہ ہوتا تو پاکستان میں وہی ایام لوٹ آتے جو قبل ازیں ہمارا مقدر بنتے رہے ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ آئندہ کیا ہونے جا رہا ہے۔


27مارچ کو اسلام آباد کے جلسے نے یہ تو ثابت کر دیا تھا کہ پاکستان کی اکثریت عمران خان کے ساتھ ہے۔لیکن یہ اکثریت قومی اسمبلی کے باہر تھی،اندر نہ تھی۔ علاوہ ازیں اگلے روز خیبرپختونخوا میں جو بلدیاتی الیکشن ہوئے،ان میں پی ٹی آئی کی واضح جیت نے بھی اگرچہ عمران خان کی مقبولیت ظاہر کر دی ہے لیکن اس کا کوئی اثر قومی پیمانے پر کسی تبدیلی پر نہیں پڑا۔تاہم ایک بات ضرور ہوئی کہ پوری پاکستانی قوم اب پاکستان کی روایتی اور غلامانہ سیاسیات سے بیزار ہو چکی۔ذرا اندازہ کیجئے اگر تحریک عدم اعتماد کل منظور ہو جاتی تو پاکستان کا آئندہ وزیراعظم کون ہوتا؟ اور دوسری طرف پنجاب میں بھی یہی کھیل کھیلا گیا۔علیم خان اور ترین گروپ وغیرہ نے ماضی کی سیاست کو دہرانا چاہا۔ان حضرات پر کرپشن کے جو الزامات تھے، وہ ثابت ہونے کے باوجود بھی کسی منطقی انجام پر نہ پہنچے اور اس لئے وہاں بھی ”صوبائی رجیم چینج“ کی سٹیج تقریباً آراستہ ہو چکی تھی، اور پرویز الٰہی کے مقابلے پر تھے کون؟…… بندہ پوچھے کیا پاکستانی عوام کو ایک ہی خاندان کی غلامی پسند تھی کہ مرکز میں باپ وزیراعظم بنے اور سب سے بڑے صوبے میں بیٹا…… لیکن اب؟:
گیا ہے سانپ نکل اب لکیر پیٹا کر


ہفتے کے دن عوامی سوال و جواب کے سیشن میں عمران خان نے اگرچہ پاکستان کی موجودہ اور گزشتہ سیاست پر بھرپور تنقید کی لیکن  جو کچھ اتوار کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں کیا گیا،وہ واقعی ایک ایسی ”سرپرائز“ (ناگہانیت) تھی، جو اچانک پوری قوم پر وارد ہو گئی۔
عمران خان بڑے تسلسل سے کہتے رہے ہیں کہ ان کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں اور جب تک قوم ان کو دوتہائی اکثریت نہیں دے دیتی وہ پاکستان کا قبلہ سیدھا نہیں کر سکتے۔دیکھتے ہیں آنے والے ایام میں قوم کا غلامانہ ذہن تبدیل ہوا ہے یا وہی غلام ابن غلام ابن غلام کی روایت برقرار رہتی ہے۔
عمران خان کے راستے میں اب بھی بہت سے کانٹے بکھرے ہوئے ہیں ……عبوری حکومت کی تشکیل اور قومی سطح کے الیکشن جو شاید ماہ جون(2022ء) میں کرا دیئے جائیں ……نئے الیکشن کمیشن کا قیام، نئے الیکٹیبل حضرات(Electables) کا چناؤ وغیرہ سب کی سب ایسی رکاوٹیں ہیں جن کو طے کرنا آسان نہیں ہو گا۔


کل قومی اسمبلی میں جس عجلت سے وہ بساط الٹی جس کوہفتوں میں  پھیلے تجزیوں اور تبصروں کے جلو میں سجایا گیا تھا اِس میں یہ امر بہت حیرت انگیز تھا کہ وزیراعظم نے اپنی کسی بھی تقریر میں اس طرف کوئی اشارہ نہیں کیا تھا، سندھ ہاؤس کا  شور، لوٹوں کی کثرت، منحرفین کی تعداد، ان کی سزاؤں کے لئے آئینی اقدامات کی تشریحات وغیرہ تو منظر عام پر  لائی جاتی رہیں لیکن وزیراعظم یا ان کے کسی ساتھی نے اس جانب کوئی اشارہ نہ کیا کہ یہ ”سرپرائز“ جو 3اپریل کو سات آٹھ منٹ میں دیا گیا، حقیقت بننے والا ہے۔اس راز کے اخفا اور پوشیدگی کے لئے جو اقدامات  کئے گئے ان کی کوئی بھنک کسی بھی کان میں نہ ڈالی گئی…… یہ واقعی ایک مکمل حیرت (Completa Surprise)تھی! اور اس کا کریڈٹ صرف اکیلے عمران خان کو نہیں،بلکہ ان کے سارے ہمراہیوں کو جاتا ہے جو اِس ”پلان“ کا حصہ تھے۔
ایک دوسری ”حیرت“ جواگرچہ چھوٹے  پیمانے کی تھی وہ یہ تھی کہ قومی اسمبلی یکایک تحلیل کر دی گئی اور اپوزیشن والوں کو یہ اعتراض کرنے کا موقع نہیں دیا گیا کہ وزیراعظم اپنے اقتدار کو طول دینا چاہتے ہیں۔میرا خیال ہے کہ جو ”حیرت“ عین آخری ساعتوں میں پلان کی گئی، اس پر سیرحاصل بحث و تمحیص کی گئی ہو گی، اتوار کو جو کچھ اسمبلی کے فلور پر ہونے جا رہا تھا اس کو باقاعدہ احاطہ ئ  تحریر میں لایا گیا۔نئے وزیر قانون (فواد چودھری) کی طرف سے تحریک عدم اعتماد کے رد کرنے میں جن آئینی شقوں کا حوالہ دیا گیا اس کا ایک ایک لفظ پہلے سے لکھا گیا تھا اور اس کے بعد جس عجلت سے قاسم سوری نے لکھے ہوئے چار لفظ بول کر تحریک کو مسترد کیا اور اسمبلی کا اجلاس ختم کر دیا اور اس کے بعد جس عجلت سے وزیراعظم نے قوم سے خطاب کیا اور اسمبلی توڑنے کا جو فیصلہ کیا اور اس سے پہلے جس عجلت سے صدرِ پاکستان کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری ارسال کرنے کی خبر دی گئی یہ سب کی سب کارروائی (Pre-planned) تھی۔ قارئین نے ایک اور بات بھی نوٹ کی ہو گی کہ پی ٹی آئی نے آخری دم تک پبلک کو یہ تاثر دیئے رکھا کہ وزیراعظم3اپریل کے اجلاس میں شرکت کریں گے اور ایک مفصل تقریر بھی کریں گے۔لیکن وہ نہ اسمبلی میں آئے اور نہ ہی کوئی تقریر کی،بلکہ بعد میں فوراً ہی ایک مختصر سی تقریر کی جو دیر وزہ حیرت ناکیوں کے سلسلے کی ایک اور کڑی تھی۔


اب سانپ نکل چکا ہے، اپوزیشن لکیر بھی نہیں پیٹے گی کہ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔اپوزیشن اس فیصلے کے خلاف عوام کو سڑکوں پر بھی نہیں لا سکتی،گویا ان کے غبارے سے ساری ہوا نکل چکی ہے۔
اگلے الیکشن جب بھی ہوں گے ان کے خاکے میں سابقہ روایات کی کوئی لکیر بھی شاید نہیں ہو گی۔ذرا انتخابی شیڈول کا اعلان ہونے دیں، آپ دیکھیں گے کہ جن اراکین اسمبلی نے اپنے ووٹ بیچے ہیں اور کروڑوں کی گیم کھیلی ہے ان کے چہرے بڑے بڑے پوسٹروں پر آویزاں کئے جائیں گے اور ان کی ضمیر فروشی کا اس قدر چرچا کیا جائے گا کہ وہ (یا ان کے دوسرے کوئی عزیز و اقارب) نئے الیکشنوں میں بطور امیدوار کھڑے نہیں ہو سکیں گے۔ان کے ”بکنے“ کی بہت سی تفاصیل جو اب تک عمداً صیغہئ راز میں رکھی گئیں، آشکارا ہو کر پبلک کے سامنے لائی جائیں گی۔


ایک بڑا دھچکا اس فیصلے سے امریکہ کیCIA کو بھی پہنچے گا۔ پہلے وہ پاکستانی سیاسیات کے Electables خریدنے کا کاروبار کیا کرتی تھیں۔ان کے لئے چند ارب ڈالر اس ”کارِ مردود“ کے لئے مختص کرنے کوئی مشکل نہیں ہوتے تھے۔ لیکن اب یہ گیم بہت مشکل ہو گی۔ اب رجیم چینج کے لئے امیدواروں کو نہیں، حلقے کے سب افراد(مرد و زن) کو خریدنا پڑے گا۔ اور اگر یہ کثیر سرمایہ کاری کی بھی گئی تو پھر بھی پاکستانی عوام میں ضمیر فروشی، وطن فروشی اور قوم فروشی کے معانی کھل کر سامنے آ جائیں گے۔…… پاکستان کا ہر غریب،کسان اور دیہاڑی دار بے ضمیر نہیں۔
ابھی ہم دیکھیں گے کہ بہت سی حیرت ناکیاں بے نقاب ہوں گی۔ابھی تو گورنر پنجاب کو فارغ کیا گیا ہے اور وہ وابستہ مفادات والے چینلوں پر بیٹھ کر واویلا مچا رہے ہیں کہ ”مجھے کیوں نکالا“…… ابھی تو اتوار والے دن بھی سپریم کورٹ کے ایک فاضل جج نے چیف جسٹس آف پاکستان کو ایک خط لکھ کر3اپریل کی کارروائی کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔…… ابھی تو…… ابھی تو…… آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا!

مزید :

رائے -کالم -