سیاسی استحکام کے بغیر معاشی ترقی
ذہن سازی، فکری تطہیر، ذہنی تربیت وغیرہ ایسے اعمال ہیں جو نتیجہ خیزثابت ہوتے ہیں۔ اڈولف ہٹلر نے ایسے ہی طریقے سے جرمن قوم کو آمادہ پیکار کیا وہ جرمن قوم جو (1914-18) کی جنگ عظیم اول میں شکست کھا چکی تھی وہ قوم جسے بدنام زمانہ ورسائی معاہدے میں جکڑا ہوا تھا جس کی نصف سے زائد آبادی جنسی امراض میں گھر چکی تھی۔ معیشت تباہ حال تھی اڈولف ہٹلر نے ایک عظیم نظریے کی جاگ لگا کر جرمنوں کو جگایا۔ اٹھایا اور پھر ایک عظیم نصب العین کے حصول کے لئے منظم کیا۔ تھرڈ رائش (تیسری عظیم سلطنت) کے احیاء کے لئے جرمن قوم اٹھی اور پھر تاریخ رقم کی گئی۔ گو جنگ عظیم دوم (1939-45) میں ہٹلر کو شکست ہو گئی لیکن وہ جرمن قوم کو ایک عظیم خواب دکھا گیا ایک عظیم نصب العین دے گیا جس کی تعبیر کے لئے،جس کے حصول کے لئے جرمن قوم آج بھی مصروف عمل ہے جرمن ایک عظیم قوم ہے،جرمنی ایک عظیم ملک ہے۔
ہٹلر کی تھرڈرائش اور جرمن ایک عظیم قوم کے نظریئے کو جرمنوں کے ذہنوں میں بٹھانے اور انہیں آمادہ پیکار کرنے میں ہٹلر کے ایک عظیم پروپیگنڈہ ماسٹر وزیر گوئیبلز کا مرکزی کردار ہے اس بارے میں کوئی شک نہیں ہے کہ اڈولف ہٹلر ایک عظیم شخصیت کا مالک تھا اس میں جرمن قوم کی عظمت اور یہود سے دشمنی و نفرت کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا اس نے نہ صرف جرمن قوم کا،ان کی کامیابیوں اور ناکامیوں کا گہرا مطالعہ کیا بلکہ جرمنوں کی بربادی میں یہود کے کردار بارے بھی مکمل طور پر آگہی حاصل کی۔ جرمن قوم کی عظمت اور بدحالی کے حالات و واقعات جانے اور پھر ایک لائحہ عمل ترتیب دیا جس کی ساخت و پرداخت میں گوئیبلز جیسے شہ دماغ نے اہم کردار ادا کیا۔ وہ ایک ماہر ابلاغیات بھی تھا اس نے فکری و نظری انقلاب کی داغ بیل ڈالی۔جرمن قوم کو عظمت رفتہ بارے بتایا اور عظیم الشان مستقبل کا خواب دکھایا اڈولف ہٹلر کو جرمن قوم کے نجات دہندہ کے طو رپر پروموٹ کیاجرمن قوم پرستی کے فروغ اور ہٹلر کو نجات دہندہ کے طور پر جرمن قوم کے اذہان میں راسخ کرنے کی ایک وسیع البنیاد حکمت عملی نے ہٹلر کو مسیحا یعنی نجات دہندہ کے طور پر قوم کے سامنے پیش کیا جرمن قوم نے ہٹلر کو مسیحا مان بھی لیا اور پھر عظیم مستقبل کے حصول میں مگن ہو گئی دوسری جنگ عظیم میں شکست کے باوجود وہ خواب ہنوز جرمن قوم کو آمادہ پیکار رکھے ہوئے ہے۔
اس تمہید کا مقصد یہ ہے کہ ہم بھی اس وقت مشکل ترین حالات کا سامنا کررہے ہیں گزری دو دہائیوں سے ہمارا قومی وجود دہشت گردوں کے ہاتھوں لہولہان ہے ہم نے 1979ء میں سوویت افواج کی افغانستان پر لشکرکشی کے خلاف افغان قوم کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا افغان مجاہدین کی تحریک آزادی میں ان کے مددگار ہے۔ افغانستان آزادہو گیا ہم نے طالبان کی حکومت کو بھی تسلیم کیا اسے کھڑا ہونے میں مددکی۔ پھر نائن الیون کے بعد شروع ہونے والی جنگ بھی ہمارے گلے پڑ گئی دو دہائیوں تک ہم یہ سمجھ کر کہ طالبان جیت جائیں گے اور کابل پر ان کی حکمرانی ہو گی تو ہمارے بُرے دن چھٹ جائیں گے لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔ افغانستان ہمارے لئے اب تخریب کاری کا مرکز ہے۔ ہمارے خوارج کی جائے پناہ ہے۔ ہماری تمام کاوشیں دہشت گردوں سے نمٹنے اور انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کی تمام پالیسیاں کامیابی کے بعد ناکامی سے ہمکنار ہو جاتی ہیں۔
بدامنی اور لاء اینڈ آرڈر کی صورت حال خراب کرنے میں اب پی ٹی آئی فیکٹر بھی شامل ہو گیا ہے۔ کے پی کا گنڈا پور پشتونوں کا جتھہ لے کر اسلام آباد اور لاہور پر حملہ آور ہونے لگا ہے اس کے جتھے میں مسلح دہشت گرد بھی شامل ہوتے ہیں وہ اسلام آباد میں دندناتے پھرتے ہیں۔ ہمارے محافظوں کو للکارتے ہیں، پھنکارتے ہیں، جب انہیں اپنے عزائم میں ناکامی ملتی ہے تو پھر سوشل میڈیا میں بیٹھے تخریب کار محاذ گرم کر دیتے ہیں۔ عمران خان کی سیادت اور ان کی دو تولے یا اس سے بھی کم وزنی زبان ہلتی ہے اور پھر تخریب کاری کا بازار گرم ہوجاتا ہے ویسے عمران خان بھی اڈولف ہٹلر کی طرح یوتھیوں کے مسیحا بن چکے ہیں وہ انہیں نجات دہندہ سمجھتے ہیں اور ان کی اندھی پیروی کرتے ہیں۔ ہٹلر کو تو ایک گوئیبلز میسر تھا یہاں ٹیکنالوجی کے باعث عمران خان کو سینکڑوں گوئبلز میسرہیں جو سوشل میڈیا کے ذریعے پروپیگنڈہ کے ذریعے اپنے ہٹلر کو عظیم سے عظیم تر بنانے کے لئے دن رات مصروف عمل ہیں یہ الگ بات ہے کہ عمران خان اصلی ہٹلر کی طرح عظمت و بڑائی کا وہ مقام حاصل نہیں کر پائے جو ہٹلر کو حاصل تھا۔ جرمن قوم نے بحیثیت مجموعی ہٹلر کو مسیحا مان لیا تھا اور جو تھوڑے بہت مخالفین تھے ہٹلر نے انہیں تیغ کر دیا تھا۔ عمران خان کی فالوئنگ ہے اس کے ماننے اور چاہنے والے بھی نہیں ہیں لیکن عمران خان ایک ناکام سیاستدان اور حکمران ثابت ہو چکے ہیں ان کی پارٹی بکھر چکی ہے ان کے قریبی و نظریاتی ساتھی ان سے الگ ہو چکے ہیں، لیکن فتنہ انگیزی کے لئے جو قوت درکار ہوتی ہے وہ ان میں ابھی تک موجود ہے۔ ریاست کو ابھی تک ان کی فتنہ انگیزی سے خطرہ موجود ہے۔
ویسے ریاست ابھی تک اس فتنے کا تدارک نہیں کر سکی ہے۔ عمران خان کو جیل میں رکھنا اور شدیدجتھوں کو طاقت سے روکتے رہنا کوئی پائیدار حل نہیں ہے۔ ہماری ریاست تمام تر وسائل رکھنے کے باوجود عمران خان نے فتنے کا فکری و نظری توڑ نہیں کر سکی ہے۔ عمران خان کے بیانیے کا توڑ اور اس کا جھوٹا ہونا ثابت نہیں کیا جا سکا ہے۔ آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز اور وزراء کے بیانات سے عمرانی بیانیے کا کذاب ثابت نہیں کیا جا سکا ہے۔ عمران خان نے اپنے بیانیے کے ذریعے جو تاثر پیدا کیا ہے وہ حقیقت نہیں ہے لیکن تاثر ہمیشہ حقیقت سے طاقتور ثابت ہوتا ہے پھر جھوٹے بیانیے کے مقابل کوئی قومی بیانیہ بھی تشکیل نہیں دیا جا سکا ہے۔ عمران خان ایک نسل کو اپنے بیانیے کا شکار بنا چکا ہے اس کے زہریلے اثرات ہر جگہ نظر آ رہے ہیں۔ ریاست دن بدن کمزور ہوتی نظر آ رہی ہے۔ حکمران تو ویسے بھی اپنی حکمرانی بچانے کی فکر میں ہوتے ہیں انہیں کسی طویل مدتی منصوبے پر عمل کرنے میں دلچسپی نہیں ہے۔ معاملات بگاڑ کی طرف جا رہے ہیں۔ معاشی میدان میں ہونے والی کامیابیاں، درست اور قابلِ تحسین ہیں لیکن عمرانی فتنے کی موجودگی میں ان کی حیثیت انتہائی کمزور اور ناپائیدار ہے۔ سیاسی استحکام کے بغیر معاشی پائیداری خواب ہے اور سیاسی پائیداری عمرانی فتنے کے خاتمے کے بغیر ممکن نہیں ہے۔