وضو
وضو کی تعریف : وضو خوبصورتی اور پاکی کو کہتے ہیں۔ شریعت کی اصطلاح میں وضو جسم کے خاص اعضائ میں پاکی کی نیت سے پانی کے استعمال کو کہتے ہیں۔
وضو کا حکم : وضو کرنا کبھی واجب ہوتا ہے اور کبھی مستحب
الف - تین چیزوں کی وجہ سے وضو واجب ہو جاتا ہے:
1۔ وہ چیزیں جن کی وجہ سے وضو واجب ہو جاتا ہے ان میں سے پہلی چیز نماز ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں "اے ایمان والو! جب تم نماز کے لیے اٹھو تو اپنے منہ کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لو اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاو_¿ں کو ٹخنوں سمیت دھو لو۔"
2۔ وضو کے وجوب کی دوسری چیز کعبةاللہ کا طواف ہے، کیونکہ رسول اللہ نے حائضہ عورت سے فرمایا "اس وقت تک طواف نہ کیجیے گا جب تک حیض سے پاک نہ ہو جاو_¿۔"( اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا )
3۔ وضو کے وجوب کی تیسری چیز قرآن کریم کو چھونا ہے۔کیونکہ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتے ہیں "قرآن کریم کو صرف پاک لوگ ہی چھو سکتے ہیں۔"
ب- ان تین چیزوں کے علاوہ باقی چیزوں میں وضو کرنا مستحب ہے۔کیونکہ رسول اللہ فرماتے ہیں "وضو کی حفاظت نہیں کرتا، مگر مومن۔" (اس حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے)
ہر نماز کے لیے وضو کرنا مستحب ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ذکر اور دعا کے لیے وضو کرنا مستحب قرار دیا ہے۔ قرآنِ کریم کی تلاوت کے لیے وضو مستحب ہے، سونے سے پہلے، غسل سے پہلے، اسی طرح میّت اٹھانے کے لیے وضو کرنا مستحب ہے۔
وضو کی فضیلتیں:
1۔ وضو اللہ تعالیٰ کی محبت کا سبب ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں "اللہ توبہ کرنے والوں کو اور پاک رہنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔"
2۔ وضو امت ِمحمدیہ کی نشانی ہے، اس اعتبار سے کہ قیامت کے دن آتے ہوئے ان کے چہرے اور وضو کرنے والی جگہیں چمک رہی ہوں گی۔ رسول اللہ فرماتے ہیں "میرے امتی قیامت کے دن بلائے جائیں گے تو وضو کے اثر سے ان کے چہرے ، ہاتھ اور پاو_¿ں روشن اور منور ہوں گے۔ پس تم میں سے جو کوئی اپنی وہ روشنی اور نورانیت بڑھا سکے اور مکمل کر سکے تو ایسا ضرور کرے۔" ( یہ حدیث متفق علیہ ہے)
3۔ وضو گناہوں اور غلطیوں کا کفارہ ہے۔رسول اللہ فرماتے ہیں "جس شخص نے وضو کیا اور خوب اچھی طرح وضو کیا تو اس کے جسم سے سارے گناہ نکل جائیں گے یہاں تک کہ اس کے ناخنوں کے نیچے سے بھی۔" (اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے)
4۔ وضو سے درجات بلند ہوتے ہیں۔ رسول اللہ فرماتے ہیں "کیا میں تم کو وہ اعمال نہ بتاو_¿ں جن کی برکت سے اللہ گناہوں کو مٹاتا ہے اور درجے بلند کرتا ہے؟ "حاضرین صحابہ نے عرض کیا، ضرور بتلائیں۔ آپ نے ارشاد فرمایا تکلیف اور ناگواری کے باوجود پوری طرح کامل وضو کرنا اور مسجدوں کی طرف قدم زیادہ لینا (المکارہ) سے مراد وہ کام ہیں جن کو انسان اچھا نہیں سمجھتا اور ان کے کرنے پر انتہائی ناگواری محسوس کرتا ہے) اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا منتظر رہنا، پس یہی ہے حقیقی رباط، یہی ہے اصلی رباط۔"( اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے)
وضو کرنے کا طریقہ :
1۔ دل میں وضو کرنے کی نیت
2۔ «بسم اللہ» پڑھتے ہوئے وضو شروع کرنا، پس وضو کرنے والا کہے «بسم اللہ»
3۔ اس کے بعد دونوں ہتھیلیوں کو تین مرتبہ دھوئے۔
4۔ پھر منہ میں پانی ڈالتے وقت مسواک کرے۔
5۔ پھر تین دفعہ کلی کرے، تین دفعہ ہی ناک میں پانی ڈالے اور تین دفعہ ہی ناک سے پانی نکالے (مضمضہ) منہ میں پانی ڈال کر ہلانے کو کہتے ہیں اور (الاستنشاق) سانس کے ذریعے سے ناک میں پانی کھینچنے کو کہتے ہیںاور (الاستثار) ناک سے پانی نکالنے کو کہتے ہیں۔
6۔ اس کے بعد منہ کو تین دفعہ دھوئے اور داڑھی کا بھی خلال کرے اور چہرے کی حدود لمبائی میں پیشانی کے بالوں سے لیکر ٹھوڑی کے نیچے تک ہے اور چوڑائی میں ایک کان سے دوسرے کان تک ہے۔
7۔ پھر دائیں ہاتھ کو کہنی تک تین مرتبہ دھوئے اور پھر بائیں ہاتھ کو اسی طرح تین مرتبہ دھوئے۔
8۔ اس کے بعد سر کا مسح کرے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ ہاتھ پانی کے ساتھ گیلا کرے اور سر کے شروع سے آخر تک لے جائے اور پھر واپس آخر سے شروع تک لے آئے۔
9۔ پھر ایک دفعہ کانوں کے اندرونی حصے کا شہادت کی انگلی کے ساتھ اور بیرونی حصے کا انگوٹھے کے ساتھ مسح کرے۔
10۔ اس کے بعد دائیں پاو_¿ں کو ٹخنوں تک تین مرتبہ دھوئے اور پھر بائیں پاو_¿ں کو تین مرتبہ دھوئے۔
11۔ آخر میں وضو سے فارغ ہونے کے بعد ان الفاظ میں دعا مانگے" ا شہد ان لا الہ الا اللہ، وحدہ لا شریک لہ، واشہد ان محمدا عبدہ ورسولہ'' اللہَّ_±مَّ اجعَلناِمِنَ التَّوَّابِینَ وَاجعَلنِا مِنَ الم_±تَطہَِّرِینَ "(اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے)
وضو کی شرطیں :
1۔ وضو کی شرائط میں سے پہلی شرط یہ ہے کہ پانی صاف ستھرا ہونا چاہیے۔
2۔ دوسری شرط یہ ہے کہ پانی جائز اور مباح طریقے سے حاصل کیا گیا ہو، چوری کا پانی نہ ہو۔
3۔ تیسری شرط یہ ہے کہ ان چیزوں کو اتار دیا جائے جو پانی کو چہرے تک پہنچنے سے روکتی ہیں ۔
4۔ چوتھی شرط یہ ہے کہ پورا اور مکمل وضو کیا جائے۔
وضو کے فرائض:
1۔ وضو کے فرائض میں سے پہلا فرض نیت ہے اور اس کی جگہ دل ہے،منہ سے تلفظ ادا کرنا ضروری نہیں ہے۔ اگر کسی نے وضو کی نیت کیے بغیر ٹھنڈک اور پاکی کے حصول کے لیے وضو کے اعمال کیے تو اس طرح وضو نہیں ہوگا۔
2۔ دوسرا فرض چہرے کو دھونا ہے اور اسی میں مضمضمہ اور استنثاق بھی شامل ہے۔
3۔ تیسرا فرض کہنیوں تک دونوں ہاتھوں کا دھونا ہے۔
4۔ چوتھا فرض پورے سر کا مسح کرنا ہے اور اس میں کانوں کا مسح بھی شامل ہے۔
5۔ پانچواں فرض دونوں پاو_¿ں کو ٹخنوں سمیت دھونا ہے۔
6۔ چھٹا فرض ترتیب کے ساتھ اعضاءکودھونا ہے۔
(جاری ہے)