بلاول بھٹو .... اور سےاسی کھلونے
ہوش کے ناخن لو ....مملکت خداداد پاکستان اللہ تعالی کی مرضی اور قائداعظم محمد علی جناح ؒ کی سےاسی بصےرت، گہرائی اورپختگی کے نتےجے مےں وجود مےں آئی ۔ پچھلے 67سال سے اس سرزمےن پر طلوع ہونے والا سورج ہر روز اس خطے مےں بڑھتی ہوئی تارےکی کو دےکھ رہا ہے۔ حشر برپا ہے....لوگوں کا اےک ہجوم ہے۔وسائل کو مسائل کھا گئے ہےں ۔ہر لےڈر حقائق سے آنکھ چرا رہا ہے ۔ جو پاس ہے اسے چھپانے کی کوشش مےں ہے اور جو نظر آ رہا ہے اسے دبانے کی آرزو ہے ۔سےاسی پارٹےوں کا ےہ عالم ہے کہ نہ کوئی لےڈرہے اور نہ ہی کوئی کارکن ۔بس مےڈےا کے قبرستان مےں زندہ ہےں ۔اےک شور ڈالا ہوا ہے، لےکن کسی کو کچھ سمجھ نہےں آ رہی ۔بنےادی طور پر کسی بھی پارٹی کا منشور اس کا کردار ہوتا ہے اور کردار ہی مشکوک ہے۔ منشور پر عمل درآمد کےا ہوگا۔اےک بڑی سےاسی جماعت کے نوجوان لےڈر۔بلاول بھٹو کی تقرےر ابھی ختم بھی نہےں ہوئی تھی کہ اس پر تبصرے شروع ہو گئے ۔کسی نے کہا کہ مستقبل کا عظےم الشان لےڈر ہے ۔کسی نے بلاول کی ہر بات کو ماےوس قرار دےا۔ بلاول کو تقرےر جس نے بھی ےاد کرائی ےا رٹائی.... وہ ےہ بھول گےا کہ دنےا بدل چکی ہے۔ اب حقائق چادر کے نےچے نہےں چھپ سکتے ۔فےض اور حبےب جالب کے انقلابی شعر چن چن کر تلاش کئے گئے اور پھر بلاول نے اپنی ناتوان طاقت سے اس مےں جذباتی رنگ بھرنے کی کوشش کی۔ تانے بانے کہاں سے کہاں ملا دےئے ۔ان کے ہاتھ مےں کوئی سرا ہی نہےں تھا بات کہاں سے شروع کی اورکہاں ختم کی اورعوام کو شاندار مستقبل کے خواب دکھانے والا....خود کو باغی کہہ کر سٹےج سے پےچھے ہٹ گےا ۔
مےاں محمد نواز شرےف سے کتنا اختلاف ہو ....ےہ بات ماننی پڑے گی کہ وہ اب قومی لےڈر بن گئے ہےں۔ عالمی سطح پر ان کی پہچان ہے۔ ان کے نقطہ نظر میں وزن ہے ، ان کی سوچ میں دلیل ہے اور ان کی خاموشی میں دور اندیشی ہے۔ انہیں لیڈر شپ کرنے کے گر مل گئے ہیں۔ انہیں سیاست کی شاہراہ پر چلنا آ گیا ہے۔ وہ کھیلتے ہیں تو لگتا ہے کہ انہیں کھیل آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ سیاست کے میدان میں آہستہ، مگر ہر قدم کامیابی کے ساتھ رکھ رہے ہیں۔ پےپلز پارٹی نے پانچ سال حکومت کی ۔ مےاں صاحب کو بہت اکساےا گےا ۔بزدل ہونے کے طعنے دےئے گئے، لےکن انہوں نے بردباری کا دامن نہےں چھوڑا جو بات کی سوچ کر کی ،جو فےصلہ کےا قوم کے مفاد مےں کےا ۔ان کی سےاست کا ےہ ثمر ہے کہ جمہوری انداز مےں اقتدار کی کرسی ان کے حصے مےں آ گئی ۔
جمہوری طرےقے سے صدر صاحب گئے، نئے آرمی چےف آئے اور سپرےم کورٹ کی عمارت مےں چیف جسٹس تصدق حسےن جےلانی نے انصاف کا ترازو تھام لےا ۔مےاں صاحب جو چاہ رہے ہےں۔وہ ہو رہا ہے، کےونکہ ان کا جمہورےت پر ےقےن پختہ ہے ۔وہ معاملات کو پکے جمہوری انداز مےںچلا رہے ہےں ۔دُکھ اس بات کا ہے کہ بلاول بھٹو کے دوستوں نے اسے جمہوری انداز کی بجائے جذباتی انداز اپنانے کا مشورہ دےا ہے ۔وہ بڑی سادہ سی تقرےر کر سکتے تھے اور لوگوں کو بتا سکتے تھے کہ جناب عوام آپ نے ہمےں پانچ سال کے لئے منتخب کےا تھاہم نے فلاں فلاں کام اچھے کئے کچھ چےزوں پر توجہ نہ دے سکے ۔ ہماری ٹےم مشاورت مےں ہے۔ ہم اپنی خامےوں کو درست کرےں گے ۔آپ کے پاس آئےں گے اور ےقےن دلاتے ہےں کہ آئندہ آپ کے معےار پر پورا اترےں گے ۔بس اسی طرح کی اےک سادہ سی تقرےر کی ضرورت تھی، لےکن انہوں نے جذبات کا سمندر کھڑا کر دےا ۔
دےکھا جائے تو وہ اب بھی اقتدار مےں ہےں، کےونکہ صوبہ سندھ کے عوام نے ان پر اعتماد کےا ہے وہ اس صوبے کے وزےراعلیٰ بن سکتے ہےں۔ اس صوبے مےں شاندار کارنامے انجام دے کر اپنے آپ کو لےڈر منوا سکتے ہےں۔ وادی سندھ مےں اےک انقلاب برپا کر سکتے ہےں۔ اگر سمجھ نہےں آ رہی کہ صوبہ پنجاب مےں مےاں شہباز شرےف جےسا کام نہےں کر سکتے توکم از کم اس کی نقل ہی کر لےں۔ پنجاب مےں بھی مسائل ہےں لےکن ےہ کرےڈٹ جاتا ہے مےاں شہباز شرےف کو جنہوں نے صوبے مےں گڈ گورننس کی شاندار مثال قائم کی ہے ۔تارےخ مےں پہلی مرتبہ کھانے پےنے کی اشےا کی قےمتےں واپس آئی ہےں اور ہوا مےں اڑنے والی مچھر جےسی خطرناک چےز کو مسل کر رکھ دےا ہے ۔لوگ کہتے ہےں کہ پنجاب مےں بہت بہتری آئی ہے لےکن ابھی بہت گنجائش باقی ہے ۔مےرا موقف ےہ ہے کہ اگر پنجاب مےں مےاں شہباز شرےف نہ ہوتے تو پھر صورت حال کتنی خراب ہوتی ۔بہت ساری چےزےں بہتری کی طرف جا رہی ہےں ۔مےاں صاحب کے ناقدےن کو ان کی صحت کی دعا مانگنی چاہئے ۔اس وقت انتظامی مشےنری مےاں صاحب کے حکم سے متحرک ہے۔دُعا کرےں مےاں صاحب .... خادم اعلیٰ رہےں ....ورنہ ....حکمران اعلیٰ تو عوام کو مارنے کے انتظار مےں بےٹھے ہےں ۔
بات ہو رہی تھی....بلاول کی تقرےر کی ۔ گڑھی خدا بخش مےں بلاول بھٹو نے جس طرح جوش و جذبے مےں خطاب کےا ۔ لگ رہا تھا کہ لفظوں کی جنگ سے سب کچھ فتح کر لےں گے ۔لفظوں سے عوام کا مستقبل روشن ہو جائے گا۔لفظوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ جےت جائےں گے اور پھر تقرےر کے اختتام پر باغی ۔۔باغی کے نعرے لگاتے ہوئے وہ واپس جا کر زرداری صاحب کے پاس جا کر بےٹھے تو سٹےج پر بےٹھے بڑے بڑے لےڈروں نے بلاول کو پرتپاک تھپکےاں دےں ۔جےسے ننھا منھا بلاول سےاسی کھلونوں سے کھےل کر آےا ہے ۔بلاول نے بےٹھتے ہی پانی کی بوتل منہ کو لگائی اور مجھے ےقےن ہے پہلے تےن گھونٹ پانی پےنے تک وہ اپنی تقرےر کا سکرپٹ بھول چکا ہو گا۔