پی آئی اے کی نجکاری سوالیہ نشان، حکمران جماعتیں تباہی کی ذمہ دار ہیں: حافظ نعیم الرحمان
کراچی ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری سوالیہ نشان ہے، ن لیگ ، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی قومی ایئرلائن کی تباہی کی ذمہ دار ہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ ایک پارٹی نے پی آئی اے کی بولی 10ارب لگائی ہے، اس کے اثاثے 152 ارب کے ہیں، اتنے بڑے ادارے کی جتنی قیمت لگی ہے قابل افسوس ہے، پی آئی اے کی تباہی کے ذمہ دار میاں نوازشریف اپنی صاحبزادی سے کہتے ہیں آپ لے لیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کی حکومت تو رہی ہے، کیا اس ادارے کی تباہی میں نواز شریف، زرداری شریک نہیں ہیں؟ پی ٹی آئی کی حکومت بھی رہی انہوں نے یہ کیوں نہیں چلائی تھی، ان جماعتوں نے قومی اداروں کو تباہ کیا ہے، اس بوجھ کو کس نے ہم پر لادا ہے؟ قوم کے ساتھ مذاق نہیں کرنا چاہئے تھا۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ یہ پرائیویٹائزیشن کر کے لوگوں کو لوٹنا چاہتے ہیں، پہلے اداروں کو تباہ کرو پھر پرائیویٹائز کرو، یہ پاکستان کیلئے کیسے فائدہ مند ہوسکتا ہے؟ اس طرح پاکستان کے ادارے ٹھیک نہیں ہو سکتے، سٹریٹجک اداروں کو اس طرح تباہ نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی ٹھیکیدار کراچی کے عوام کا مقدمہ لڑنے نیپرا میں کیوں نہیں جاتے؟ جماعت اسلامی کے سوا کوئی بھی کے الیکٹرک کے خلاف نیپرا میں مقدمہ نہیں لڑ رہا، 40 سال پرانے پلانٹ پر ٹیرف دیئے جا رہے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ کراچی کا الیکشن شاہکار ہے، ایم کیو ایم نے ایک بھی پولنگ بوتھ نہیں جیتا، ایم کیو ایم نے کراچی،حیدر آباد سے ایک لاکھ ووٹ بھی نہیں لئے ہوں گے، نوازشریف اپنے لاہور کے حلقے سے ہار گئے، نوازشریف کے ووٹوں میں 70 ہزار کا اضافہ کر کے انہیں جتوادیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو کراچی کے عوام نے ووٹ نہیں دیا، انہوں نے قبضہ کر کے میئر شپ لی اور 7 قومی اسمبلی کی نشستیں لی ہیں، جو کراچی سے جیتے ان کا قومی اسمبلی میں کوئی سٹیک ہی نہیں۔
آئینی ترمیم کے حوالے سے بات کرتے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم فارم 47 والوں سے پاس کرائی گئی، انہوں نے آئین کے بنیادی سٹرکچر کو چھیڑا ہے، انہوں نے عدلیہ کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی ہے، انہوں نے انصاف کو آزاد نہیں رہنے دیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں اس ترمیم کو چیلنج کیا ہے، رات کے اندھیروں میں اس طرح کی ترمیم نہیں کی جاتی، کرپشن کے ذریعے انہوں نے حمایت حاصل کی ہے ہمارا مطالبہ ہے فل بینچ بنایا جائے، یہ مقدمہ بھی لائیو چلنا چاہئے، ہم آئین بنانے والے ہیں، ہم آئین کے کسٹوڈین ہیں، پاکستان کے عوام اور آئین کی حفاظت کریں گے۔