بلوچستان لہو لہان
دہشت گرد پہلے غداروں کا انجام یاد رکھیں۔بلوچستان میں دہشت گردی عرصہ دراز سے ہو رہی ہے ذوالفقار علی بھٹو کے عہد سے اب تک بے شمار واقعات ہو چکے ہیں، سینکڑوں لوگ مارے گئے یا بے گھر ہوئے سکیورٹی اداروں کے افسر اور جوان بھی بڑی تعداد میں شہید ہوئے۔ جنرل ضیاء الحق کے دور میں مقامی سردار اور نواب قومی دھارے میں شامل ہو گئے جو جیل میں تھے رہا کر دئے گئے۔ ان کے خلاف مقدمات بھی ختم کر دیئے گئے۔ بلوچ صرف بلوچستان میں ہی نہیں کثیر تعداد میں پنجاب اور سندھ میں بھی ہیں اور محب وطن پاکستانی ہیں۔ تاریخ گواہ ہے مسلمان ممالک کی زبوں حالی دشمن جوانمردی سے نہیں اپنوں کی نامردی سے ہوئی ہے۔ سقوطِ بغداد کی وجہ خلیفہ وقت کا وزیراعظم تھا جو در پردہ ہلاکو خاں سے ملا ہوا تھا دولت اور اقتدار کے لالچ نے اُسے اندھا کر دیا تھا۔ ہلاکو خاں نے اسے بھی قتل کر دیا کہ تم نے اپنوں کو دھوکا دے کر مروایا ہے میں غیر ہوں تم پر کیسے اعتبار کر سکتا ہوں۔
حالیہ واقعہ میں درجنوں افراد کو اِس وجہ سے قتل کر دیا گیا کہ وہ پنجابی ہیں، پنجاب میں بلوچستان کے لاکھوں لوگ روزگار کے سلسلہ میں مقیم ہیں، بڑے سکون اور عزت سے زندگی گزار رہے ہیں ایسی کارروائیاں چند وطن فروش کر رہے ہیں،جو بھاڑے کے ٹٹو ہیں۔ ان کی لگام بھارت کی ایجنسی ”را“ کے ہاتھ میں ہے۔ کلبھوشن یادو کے پکڑے جانے سے یہ نیٹ ورک ٹوٹ گیا تھا۔ لوگ امن اور سکون محسوس کر رہے تھے،بنگلہ دیش میں انقلاب سے شکستہ دِل دشمن انتقام کی آتش میں جل کر پاگل ہو گیا ہے۔ تمام پڑوسی ملک اس کی مذموم حرکات کی وجہ سے اس کے مخالف تھے اب بنگلہ دیش بھی ان میں شامل ہو گیا ہے، لاالہ الااللہ کی صدائیں اور پاکستان زندہ باد کی آوازیں اِسے مزید پاگل کر رہی ہیں۔
سقوطِ ڈھاکہ کے بعد بھارت کی وزیراعظم اندرا گاندھی نے بڑے غرور سے کہا تھا ہم نے دو قومی نظریہ کو خلیج بنگال میں غرق کر دیا ہے۔ طاقت اور فتح کے نشہ میں بھول گئی تھیں کہ اس نظریہ کی بنیاد نبی آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آج سے ہزاروں سال پہلے رکھی تھی۔ یہ وہ نظریہ ہے تا قیامت زندہ اور قائم رہے گا اِس کی حفاظت کا ذمہ اللہ تعالیٰ نے خود لیا ہے۔ اِس سے پہلے بھی کئی نمرود، فرعون، لینن، سٹالن ایسی ہی بڑ مارتے ہوئے غرق ہو گئے۔ تکبر کا انجام ہمیشہ عبرت ناک ہوا ہے۔
تکبر عزازیل را خوار کرد
بازندان لعنت گرفتار کرد
سقوطِ ڈھاکہ کے ذمہ دار بھی خاندان سمیت مٹ گئے یہ قدرت کا انتقام ہے۔ حیرت ہے کہ ہمارے دشمن بھارت نے بنگلہ دیش کے انقلاب سے عبرت حاصل نہیں کی اسے اپنی شکست سمجھ کر پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ کر رہا ہے اور اپنے آلہ کاروں کے ذریعے معصوم لوگوں کی خونریزی پر اتر آیا ہے۔
حق آیا اور باطل مٹ گیا بے شک باطل مٹنے کے لئے ہے۔ القرآن
یہ بات دشمن کے آلہ کاروں کو بھی مد نظر رکھنی ہو گی کہ اِس سے پہلے بھی ان جیسے کئی غدار سراج الدولہ اور سلطان ٹیپو کی شکست کا باعث بنے۔ ان کا انجام کیا ہوا اور قوم ان پر آج تک لعنت کر رہی ہے۔
ننگ ملت ننگ وطن کے الفاظ ان کی شناخت بن گئے ہیں۔ ملک محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ اللہ کے فضل سے بلوچستان سمیت سارے ملک میں دہشت گردی ختم ہو گی۔ معصوم شہریوں اور جانثار افواج کے شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ دشمن شکست وریخت کے عمل سے گزر رہا ہے۔ جلد با دیر برصغیر کے نقشے پر نہیں رہے گا۔