اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں لائے جائیں گے، سعودی عرب کا دوٹوک اعلان

 اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں لائے جائیں گے، سعودی عرب کا دوٹوک اعلان
 اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں لائے جائیں گے، سعودی عرب کا دوٹوک اعلان
سورس: Pexels

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ریاض (ڈیلی پاکستان آن لائن) سعودی عرب نے ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں لائے جائیں گے۔ سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مملکت کا مؤقف ہمیشہ سے واضح اور غیر متزلزل رہا ہے۔

العربیہ کے مطابق یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں اس امید کا اظہار کیا کہ سعودی عرب کے ساتھ امن معاہدہ ممکن ہے۔ نیتن یاہو نے کہا "میں سمجھتا ہوں کہ اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان امن نہ صرف ممکن ہے بلکہ یہ جلد ہی حقیقت بننے والا ہے۔" ان کا کہنا تھا کہ وہ اور ٹرمپ اس معاہدے کو حقیقت میں بدلنے کے لیے پرعزم ہیں۔

پریس کانفرنس کے دوران ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ انہوں نے کچھ مشرق وسطیٰ کے رہنماؤں کے ساتھ فلسطینیوں کو غزہ سے نکالنے کے منصوبے پر بات چیت کی ہے اور ان رہنماؤں نے اس تجویز کی حمایت کی ہے۔ ٹرمپ نے کہا، "دوسرے رہنماؤں کو یہ خیال بہت پسند آیا ہے۔"

تاہم ایک دن قبل ہی پانچ عرب ممالک کے وزرائے خارجہ اور ایک سینئر فلسطینی عہدیدار نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کو ایک مشترکہ خط ارسال کیا تھا، جس میں غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے کسی بھی منصوبے کی مخالفت کی گئی تھی۔

اس خط پر اردن، مصر، سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ساتھ فلسطینی صدر کے مشیر حسین الشیخ نے دستخط کیے تھے۔  خط کا اجرا قاہرہ میں عرب وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد کیا گیا تھا، جس میں خطے میں فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے کسی بھی منصوبے کی سخت مخالفت کی گئی۔

مزید :

عرب دنیا -