کیا آپ کو پتا ہے کہ دنیا میں انسانی امداد کا 47 فیصد صرف امریکہ فراہم کرتا ہے؟ یو ایس ایڈ کی معطلی سے پوری دنیا کا نظام کیسے متاثر ہوگا؟

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی حکومت کی جانب سے غیر ملکی امداد کو منجمد کرنے کے فیصلے نے دنیا بھر میں انسانی بحرانوں کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ مختلف ممالک میں خوراک کی تقسیم روک دی گئی ہے، طبی سہولیات بند ہو رہی ہیں، اور ہنگامی امداد رکی ہوئی ہے کیونکہ اسے جاری کرنے کا کوئی راستہ باقی نہیں رہا۔ یہ صرف ممکنہ خطرات کی وارننگز نہیں بلکہ وہ حقیقت ہے جس کا سامنا امدادی کارکنوں کو کرنا پڑ رہا ہے۔
امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کو کمزور کرنے اور امداد کو معطل کرنے کے نتیجے میں لاکھوں لوگوں کی زندگیوں پر اثر پڑا ہے۔ ایک یو ایس ایڈ ملازم نے بتایا کہ یہ ان افراد کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ بن چکا ہے جو ان امدادی منصوبوں پر انحصار کرتے ہیں۔ ایک اور اہلکار نے سی این این کو بتایا کہ امداد فراہم کرنے والے شراکت دار شدید صدمے میں ہیں کیونکہ کام روکنے کے احکامات جاری کیے جا چکے ہیں، اور امریکہ کے ساتھ شراکت داری پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یوکرین، برما، سوڈان، اور دیگر بحران زدہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر انسانی ضروریات ہیں، لیکن تمام امدادی منصوبے معطل ہو چکے ہیں۔
اگرچہ امریکی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہنگامی انسانی امداد اور خوراک کی فراہمی کے منصوبوں کے لیے چھوٹ دی جا چکی ہے، لیکن یو ایس ایڈ کے ملازمین اور ٹھیکیداروں کا کہنا ہے کہ فنڈز اب بھی معطل ہیں۔ ایک اہلکار نے وضاحت کی کہ زیادہ تر کام مقامی شراکت داروں کے ذریعے ہوتا ہے، جو پہلے خود فنڈنگ کرتے ہیں اور بعد میں ادائیگی کی توقع رکھتے ہیں لیکن اب وہ ادائیگیاں روکی جا چکی ہیں۔
امداد کی معطلی کے باعث ہزاروں امریکی اور غیر ملکی ملازمین اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور امدادی صنعت شدید مالی بحران کا شکار ہو چکی ہے۔ اس کے نتیجے میں، اردن، ایتھوپیا، بھارت اور دیگر کئی ممالک میں پانی کے تحفظ کے منصوبے رک گئے ہیں، جبکہ تقریباً چار ارب افراد پہلے ہی صاف پانی سے محروم ہیں۔
امریکہ دنیا میں سب سے زیادہ انسانی امداد فراہم کرنے والا ملک ہے، جو اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کے ذریعے 47 فیصد عالمی انسانی امداد فراہم کرتا ہے۔ سنہ 2023 میں امریکہ نے مختلف ترقیاتی منصوبوں، صحت، خوراک، اور ہنگامی امداد کے لیے تقریباً 60 ارب ڈالر مختص کیے تھے۔ ان میں سے 10 ارب ڈالر یوکرین میں جنگ سے متاثرہ افراد کے لیے، 7.1 ارب ڈالر عالمی غذائی عدم تحفظ کے خلاف، اور چھ ارب ڈالر افریقی ممالک میں بنیادی ڈھانچے اور صحت کے منصوبوں کے لیے دیے گئے تھے۔
یو ایس ایڈ کے تحت چلنے والے پانی کی فراہمی کے منصوبے 30 سے زائد ممالک میں 2.5 ارب ڈالر کی مالیت کے تھے، جن کے ذریعے لاکھوں افراد کو پینے کا صاف پانی فراہم کیا جا رہا تھا۔ کینیا میں یو ایس ایڈ کے تعاون سے چلنے والے ایک منصوبے کے تحت ایک ملین سے زائد افراد کو صاف پانی فراہم کیا جا رہا تھا، لیکن فنڈز معطل ہونے کے باعث اس منصوبے کے مستقبل پر خطرات منڈلا رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جب لوگوں کو پانی، خوراک، اور طبی سہولیات میسر نہیں آتیں تو وہ نقل مکانی پر مجبور ہو جاتے ہیں اور اس سے عالمی سطح پر مہاجرت کے دباؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ یو ایس ایڈ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے خبردار کیا ہے کہ اگر امداد کی معطلی برقرار رہی تو عالمی انسانی امدادی نظام منہدم ہو سکتا ہے کیونکہ امریکہ اس نظام کا تقریباً 47 فیصد حصہ فراہم کرتا ہے۔