انسانی سمگلنگ ۔۔۔ خوفناک حقائق ... قسط نمبر 53
بر اعظم امریکہ انسانی سمگلنگ کے تناظر میں
دنیاکی واحد سپر پاور امریکہ کی تاریخ بے شمار جنگوں خانہ جنگیوں اور سماجی تبدیلیوں سے عبارت ہے ۔ امریکہ نہ صرف دنیا کی سب سے مضبوط معاشی قوت ہے بلکہ پوری دنیا میں ایک مضبوط ترین عسکری طاقت بھی بن چکا ہے۔جس کی کرنسی(ڈالر)بین الاقوامی ادائیگیوں میں بلاروک ٹوک استعمال ہوتی ہے۔ا مریکہ نے اس وقت پوری دنیا میں اپنا جاسوسی کا نیٹ ورک پھیلا رکھا ہے جس کی نگرانی زمینی اور سیٹلائٹ نظام کے ذریعے کی جاتی ہے۔ آج کے امریکہ کی تاریخ سینکڑوں سال پر محیط ہے ۔جس کاذیل میں مختصر جائزہ پیش کیا گیا ہے۔
شمالی امریکہ میں سب سے پہلے جن یورپی باشندوں نے کالونیاں قائم کیں وہ سپین کے رہنے والے تھے ۔ 1526میں ایک سپینی لوکاس وازکیوزڈی ایلن نے کیرولینا میں ایک کالونی کی بنیاد رکھنے کی کوشش کی ۔ یہی وہ پہلا شخص تھا جو شمالی امریکہ میں پہلے سیاہ غلاموں کو لایا لیکن بہت سے سپینی موسمی بیماریوں سے مر گئے اور زندہ بچنے والے کالونیاں چھوڑکر بھاگ گئے ۔ 1565میں ایس ٹی آگسٹائن( فلوریڈ)میں پیڈرو منینڈز ڈی اپولز نے پہلی مستقل آبادی کی بنیاد رکھی جسے آج یو۔ایس۔اے (یونائیٹڈسٹیٹس آف امریکہ) کہاجاتاہے۔انگریزوں کی طرف سے یورپی شمالی امریکہ میں کالونیاں قائم کرنے کی پہلی کوشش سرہمفری گلبرٹ نامی شخص نے کی جسے ملکہ الزبتھ نے 1578میں وہاں کا لونی بنانے کی اجازت دی۔1583میں گلبرٹ اس نئی دریافت شدہ زمین کے حصے کی طرف جہازوں کے ایک چھوٹے سے قافلے کے زریعے روانہ ہوا۔ جلد ہی لوکاس نے مہم کو ترک کردیا اور گھر آتے ہوئے ایک سمندری سفر کے دوران لاپتہ ہوگیا۔اس کے بعد ملکہ نے اس کے بھائی کو جنوری 1585میں اس مہم پر روانہ کیا اور ان کو ایک ساحلی علاقہ پسند آیا جہاں ایک کالونی قائم کی گئی جس کا نام ملکہ الزبتھ کے کنوارے پن کی مناسبت سے ’ ورجینیا‘ رکھا گیا۔ تاہم یہ لوگ 1586 میں ورجینیا کو چھوڑ کر انگلینڈ آگئے ۔ ورجینیا میں دوبارہ انگریزوں کی آمد اسی سال جان وائٹ کی زیر قیادت ہوئی ۔ اس کے بعد 1590تک انگلینڈ اور سپین کے درمیان ہونے والی جنگ کی وجہ سے ورجینا میں سامان اور لوگوں کی آمدورفت کا سلسہ بند رہا ۔ اس دوران ورجینیا صحرا کا نقشہ پیش کرنے لگا اور وہا ں سے بھاگنے والوں کی قسمت کا حال کسی کو معلوم نہیں ہو سکا۔
انسانی سمگلنگ ۔۔۔ خوفناک حقائق ... قسط نمبر 52 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
جیمز ٹاون اور ورجینیا
شمالی امریکہ میں کالونی کی بنیاد 1606میں ورجینیا کمپنی بننے کے بعد کی گئی کوششوں کا نتیجہ ہے جس میں کمپنی کی طرف سے بھیجے گئے لوگوں (مردوں )کی دوسری مہم( 1607) نے حتمی کردار ادا کیا اور مئی 1607میں جیم ٹاون کی بنیاد د رکھی گئی ۔ یہ لوگ 1609میں واپس انگلینڈ چلے گئے جبکہ آباد کاروں کی اکثریت 1609کے بعد وہاں پہنچی ۔ تاہم خوراک کی کمی، بیماریوں اور مقامی لوگوں کے ساتھ چپقلش سے بہت سی اموات واقع ہوئیں ۔1610 تک بہت سے انگریز جیمز ٹاون چھوڑنے کا ارادہ کر چکے تھے لیکن اسی سال کے آخر تک انگلینڈ سے بحری جہازوں کی نئی آمد سے ان کو حوصلہ ملا۔ 1611 میں سر تھامس ڈئیل کواس کالو نی کا گورنر مقررکیا گیا ۔ اس نے ایک سخت ضابطہ متعارف کروایا اور قوانین وضع کیے جن کی خلاف ورزی پر سخت سزائیں مقررکی گئیں۔ 1612میں جان رولف نامی شحص نے وہاں تمباکو کی کاشت شروع کی ۔ 1614میں انگلینڈ میں پہلی دفعہ ورجینیا تمباکو فروخت ہوا۔ جلد ہی تمباکو کی درآمد سے ورجینیا کی معیشت میں ایک ٹھہراؤ آگیا ۔1618میں کمپنی نے اعلان کیا کہ جو شخص سمندری سفر کے اخراجات اٹھائے گا اسے اٹلانٹک کے پار امریکہ میں 50ایکڑ زمین دی جائے گی جو رقم ادا نہ کر سکے ان کو مشنی غلام بنالیا گیا ۔ ورجینیا پہنچ کر سفری اخراجات پورے کرنے کے لئے کئی مسافروں کو سالہاسال تک محنت کرنا پڑی۔ 1619ء میں دو درجن کے قریب ایسے سیاہ فام غلام ورجینیا میں موجود تھے۔ اسی سال شمالی امریکہ میں پہلی نمائندہ حکومت قائم ہوئی۔ 1660 تک ورجینیا کی آبادی 27000تک پہنچ چکی تھی ۔اس سے قبل 1624میں ورجینیا کمپنی ختم کر کے تاج برطانیہ نے اس کے معاملات کی براہ ر است نگرانی شروع کر دی ۔ 1710تک جیمز ٹاون کی آبادی 78000تک پہنچ گئی جس کے بعد اس کا زوال شروع ہو گیا۔
مذہبی پیشواؤں کی امریکہ آمد۔
امریکہ میں دوسری انگریز کالونی کی بنیاد 1620میں ان لوگوں نے رکھی جو چرچ کی تعلیمات سے اختلاف کی بنیاد پر ظلم و ستم کا نشانہ بنے ۔وہ تنگ آکر انگلینڈ سے امریکہ روانہ ہوئے ۔ ان میں سے آدھے پہلے سال ہی مرگئے باقی ماندہ کو مقامی کسانوں نے زندہ رہنے کی ترکیب بتائی ۔انہوں نے 1628 میں’ سلیم‘ میں ایک نئی کالونی کی بنیاد رکھی۔ 1629 میں نئے ہمپشائر کو بسایا گیا جو 1679تک ماسسچشوسٹس کا سرکاری طور پر حصہ رہا۔ ان تمام علاقوں کو نیو انگلینڈ کے نام سے پکارا جانے لگا۔ جنوبی ریاستوں کے برعکس جن کی معیشت کا دارومدار زراعت پر تھاوہاں نیو انگلینڈ نے مرکنٹائل اکانومی کو ترقی دی اور ماہی گیری کی صنعت کا قیام وجود میں آیا۔اس کے علاوہ لکڑی کی درآمد ات اور جہاز سازی کو بھی نیو انگلینڈ میں خوب ترقی دی گئی ۔
انگریز جب امریکہ پہنچے تو اپنے ساتھ کئی ایک بیماریاں بھی لائے جن کے خلاف مقامی باشندوں میں قوت مدافعت بہت کم تھی ۔ اس کے نتیجے میں مقامی آبادی میں اموات واقع ہونے لگیں اور وہ تیزی سے کم ہونا شروع ہونے لگی ۔ جب انگریز آبادی میں اضافہ ہوا تو وہ مقامی لوگوں سے لڑنے لگے ۔ 38۔1637میں پیکوئٹ قبیلے کے خلاف ہونے والی جنگ اس کے تباہ برباد ہونے پر ختم ہوئی ۔ اس طرح مقامی بادشاہ کنگ فلپس کے خلاف ہونے والی جنگ( 1675-76 )کا خاتمہ بادشاہ کی موت کے ساتھ ہوا۔ اس کے بعد انگربز نیو انگلینڈ کے مکمل حکمران بن گئے۔ انہوں نے 1692 میں درجنوں مقامی باشندوں کو موت کے گھاٹ اتاردیا۔
نیو یارک اور نیوجرسی
1624 میں’ ڈچ و سیٹ انڈیا کمپنی‘ نے نیو نیدرلینڈ کالونی کی بنیاد رکھی۔ یہ فورٹ اورنج میں پہلی آباد کا ری تھی۔ 1638میں سویڈش باشندوں نے فورٹ کرسٹینا ( ولمنگٹن) میں ایک کالونی بنائی جس پر ڈچ کمپنی نے 1655میں قبضہ کر کے اسے نیو نیدر لینڈ کا حصہ بنالیا۔ انگریزوں نے 1664میں نیدرلینڈ کو مذکورہ کمپنی سے چھین کر اسے بادشاہ کے بھائی ڈیوک آف یارک کے اعزاز میں نیو یارک کا نام دیدیا ۔ چارلس دوم بادشاہ نے یہ کالونی اپنے بھائی کو عطاکردی ۔ اس نے بدلے میں ہڈسن اور ڈیلاوئیر کی درمیانی زمین دو آدمیوں لارڈ جان برکلے اور سر جارج کا رٹرٹ کے حوالے کر دی۔ کا رٹرٹ جرسی کے جزیرے سے آ کر انگلش چینل میں شامل ہوا تھا اور اس نے اس علاقے کا نام نیوجرسی رکھ دیا۔ 1676میں اس کالونی کو مشرقی اور مغربی جرسی میں تقسیم کردیا گیا ۔ کارٹرٹ مشرقی جرسی کا سربراہ بنا جسے اس کی بیوہ نے 1681 میں ولیم پین کے ہاتھوں فروخت کر دیا ۔
پین کی خواہش تھی کہ اس نئی کالونی کوکوئیکرز اور دیگر لوگوں کے لئے مذہبی رواداری کی جنت میں تبدیل کردیاجائے ۔یاد رہے کہ کوئیکرز عیسائی مذہب کے ما ننے والوں کا ایک فرقہ ہے جس کی بنیاد 1624 میں جارج فوکس نے رکھی، اسے سوسائٹی آف فرینڈز بھی کہا جاتا ہے ۔ 1682میں وہ علاقہ جسے آجکل ڈیلروئیر کہاجاتاہے ولیم پن کے حوالے کر دیاگیا اور 1704 میں اسے اپنی اسمبلی تشکیل دینے کے اجازت مل گئی ۔ تاہم انقلاب تک ڈیلاوئیر اور پین سلوانیہ کا ایک ہی گورنرتھا۔ اسی دوران میں مشرقی اور مغربی جرسی کو دوبارہ متحد کر دیا گیا ۔ (جاری ہے )
انسانی سمگلنگ ۔۔۔ خوفناک حقائق ... قسط نمبر 54 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں